شیری رحمٰن کا شفقت حسین کی پھانسی روکنے کا مطالبہ

شفقت کو 14 برس کی عمر میں سزائے موت سنائی گئی اور پاکستان کا عدالتی نظام بچوں کو پھانسی کی سزا نہیں دیتا، پی پی رہنما


Staff Reporter March 15, 2015
شفقت کو 14 برس کی عمر میں سزائے موت سنائی گئی اور پاکستان کا عدالتی نظام بچوں کو پھانسی کی سزا نہیں دیتا، پی پی رہنما۔ فوٹو اے ایف پی

پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے شفقت حسین کی پھانسی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیری رحمٰن نے مطالبہ کیا ہے کہ شفقت حسین کی پھانسی روکی جائے اور اس کا مقدمہ دوبارہ چلایا جائے جیسا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جس وقت جرم سرزد ہوا تھا اس وقت شفقت حسین کی عمر 14سال تھی اور پاکستان کا عدالتی نظام بچوں کو پھانسی کی سزا نہیں دیتا، اب ضروری ہے کہ اس مقدمے کو دوبارہ سنا جائے اور قانون کے مطابق شفقت حسین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد آئین کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق منصفانہ مقدمہ ہر کسی کا بنیادی حق ہے اور شفقت حسین کو یہ حق نہ دینا قطعی طور پرغلط ہے، شفقت حسین 16 سال سے جیل میں ہے۔ جہاں اسے متعدد بار مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شفقت حسین کا اعتراف جرم اور اس سے انکار تمام مقدمے پر سوالیہ نشان لگا دیتا ہے، شیری رحمن نے وزیرداخلہ چوہدری نثار سے اپیل کی کہ چند ماہ پہلے انھوں نے بیان دیا تھا کہ اس مقدمے کی تحقیقات کرائی جائیں گی اور وہ اس مقدمے پر ذاتی طور پرخصوصی توجہ دیں گے،اب شفقت حسین کو 19مارچ کو پھانسی دی جانی ہے، پیپلز پارٹی انصاف کی خلاف ورزی پرخاموش نہیں رہ سکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں