اسلحہ درآمد اسکینڈل نئے چیئرمین کیلیے ٹیسٹ کیس بن گیا

کلکٹر کسٹم لاہورایکسپریس وایکسپریس ٹریبیون میں خبرشائع ہونے کے بعداثرورسوخ سے بچ گئے


ایکسپریس July 14, 2012
کلکٹر کسٹم لاہورایکسپریس وایکسپریس ٹریبیون میں خبرشائع ہونے کے بعداثرورسوخ سے بچ گئے

ایف بی آر کے نئے چیئرمین علی ارشد حکیم اور نئے ممبر کسٹم محمد ریاض کیلیے کلکٹر کسٹم لاہور علی سلمان عباسی کے دور میں لاہور کسٹم میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیاں اور ذاتی مفادات کیلیے اسلحے کی مبینہ امپورٹ میں ان پر عائد کردہ سنگین الزامات پہلا ٹیسٹ کیس بن گیا ہے۔ روزنامہ'' ایکسپریس'' اور ''ایکسپریس ٹریبیون '' نے 25،26 اور28 نومبر2011 کی اشاعت میں سلمان عباسی کے حوالے سے تفصیلی خبریںشائع کی تھیں لیکن وہ اپنے اثرورسوخ کی وجہ سے ممکنہ ایکشن سے بچ گئے۔

علی سلمان عباسی اور اعجاز ڈیال سمیت بعض دیگر افراد کے خلاف وفاقی سیکریٹری داخلہ، وفاقی سیکریٹری تجارت، چیئرمین ایف بی آر ، ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی پنجاب کو بھیجے گئے 122 صفحات پر مشتمل خط میں الزامات عائد کیے گئے تھے کہ سلمان عباسی اور اعجاز ڈیال مبینہ طور پر حساس اداروں کے افسروں کے سنگل امپورٹ لائسنس استعمال کرکے نہایت جدیدخودکار ہتھیاروں کو نیم خودکار ہتھیارظاہر کرکے امپورٹ اور مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ۔

سلمان عباسی نے جی ایچ کیو کے ''انسپکٹریٹ آف آرمامنٹس''کے چیف انسپکٹر کرنل ریاض شاہد کی رپورٹ کو بھی غیر قانونی طریقے سے مقامی اسلحہ ڈیلرز کے خلاف مقدمات کے اندراج کیلیے استعمال کیا۔25 نومبر کو ''روزنامہ ایکسپریس'' میں اسکینڈل شائع ہونے پر سلمان عباسی نے بوکھلا کر اسی روز اسلحہ ڈیلرز کے خلاف کسٹم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے جی ایچ کیو کی رپورٹ کو جواز بنایا۔ علی سلمان عباسی اور اعجاز ڈیال اس خط کو بوگس اور بے بنیاد قرار دیتے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ وہ دونوں کسی غیر قانونی کام میں ملوث نہیں ہیں۔ذرائع کے مطابق علی سلمان عباسی نے اپنے اثرورسوخ کی وجہ سے تین مرتبہ لاہور کا کلکٹر کسٹم تعینات ہونے کا ریکارڈ بنایا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں