میگا ایونٹ کے چھپے رُستم

آئرلینڈ ورلڈ کپ میں شامل ایسی ٹیم ہے جس سے کسی بھی وقت اور کسی بھی لمحےکسی بھی طرح کی کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے

آئرلینڈ ورلڈ کپ میں شامل ایسی ٹیم ہے جس سے کسی بھی وقت اور کسی بھی لمحےکسی بھی طرح کی کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے۔ فوٹو : فائل

بچپن میں محمد رفیع کا ایک گانا سناکرتے تھے، آج موسم بڑا بے ایمان ہے، بدلتے وقت کے ساتھ بے ایمان موسم کی جگہ شاید اب کرکٹ نے لے لی ہے۔

گرگٹ کی طرح بدلتے اس کھیل نے اب اتنے رنگ بدلنا شروع کر دیئے ہیں کہ اب تو گمان سا ہونے لگا ہے کہ آنے والے وقت میں نہ جانے کیا سے کیا ہو جائے۔آسٹریلیا، نیوزی لینڈ میں جاری ورلڈ کپ مقابلوں کو ہی دیکھ لیں، میگا ایونٹ میں ایسے ایسے مقابلے ہو رہے ہیں ، ایسے ایسے ریکارڈز بن رہے ہیں اور ایسے ایسے اپ سیٹ ہو رہے ہیں کہ خدا کی پناہ، عالمی کپ کے بڑے اپ سیٹ کی شروعات تو آئرلینڈ نے کی جس نے کالی آندھی سے مشہور ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف ناقابل یقین حد تک کامیابی حاصل کی، یہ سلسلہ اب ایسا چلا ہے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔

سچ پوچھیں تو میچز کے دوران آسمان کو چھوتے چوکے اور چھکے، بندوق کی گولی سے بھی تیز نکلنے والی بولرز کی گیندیں اورشائقین کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر، یہی کرکٹ کے کھیل کا حسن ہے اور خوبصورتی بھی۔ اگر کرکٹ میں سنسنی خیزی اور دلچسپی کا عنصر شامل نہ ہو تو اس کھیل کو کرکٹ کون کہے گا۔



آئرلینڈ ورلڈ کپ میں شامل ایسی ٹیم ہے جس سے کسی بھی وقت اور کسی بھی لمحے کسی بھی طرح کی کارکردگی کی توقع کی جا سکتی ہے، شائقین تو دور کی بات کرکٹ کے پنڈت اور پجاری کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ آئرلینڈ جیسی کمزور ٹیم سابق عالمی چیمپئن پاکستان کو 2007ء کے ورلڈ کپ میں ناقابل یقین شکست دے کر گرین شرٹس کو میگا ایونٹ کے پہلے ہی رائونڈ سے باہر کر دے گی، صدمے سے کوچ باب وولمر کو اس دار فانی سے رخصت ہونا پڑے گا۔

کپتان انضمام الحق کو شائقین سے منہ چھپانا پڑے گا اور کئی سینئر کھلاڑیوں کو بوریا بستر گول کرنا پڑے گا۔گو پاکستانی شائقین اور مبصرین کی بڑی تعداد پاکستان کو کوارٹر فائنل میں دیکھ رہی ہیں تاہم راقم کے دل میں نہ جانے کیوں اس وسوسے نے جگہ لے رکھی ہے کہ کہیں 2007ء کی تاریخ 2015ء میں ایک بار پھر نہ دہرائی جائے، آج اتوار کو شیڈول اہم میچ میں کون جیتے گا اور کون ہارے گا ، اس کا فیصلہ تو چند گھنٹوں میں ہو ہی جائے گا لیکن اس میچ کی یادیں عرصہ تک پرستاروں کے دل ودماغ میں موجود رہیں گی۔


کہتے ہیں کہ حرکت میں برکت ہے کیونکہ حرکت زندگی ہے اور جمود موت ہے۔ماضی میں کچھ ٹیموں کو کمزور ٹیمیں جان کر ان کو منہ نہ لگانے والی کرکٹ کی سپر پاورز کی نوبت اب یہاں تک آن پہنچی ہے کہ اب ان کے خلاف کھیلتے ہوئے ان کے ہاتھ پائوں پھول رہے ہیں۔13 مارچ کو شیڈول میچ کو ہی دیکھ لیں، ورلڈ کپ میں اب تک ناقابل شکست رہنے والی نیوزی لینڈ ٹیم کو بنگلہ دیش نے دن میں ہی تارے دکھا دیئے اور کیویز بڑی مشکل سے ہی بازی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو سکے۔



بنگالی ٹائیگرز کے حوصلے اب اتنے بلند دکھائی دیتے ہیں کہ اس کے کپتان نے ورلڈ کپ کی فیورٹ بھارت کے خلاف بھی کوارٹر فائنل میں کامیابی سمیٹ کر سیمی فائنل میں جگہ بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کی ظلم و بربریت کے شکار افغانستان کی ٹیم کرکٹ کے افق پر اچھا اضافہ ثابت ہوئی ہے اور سکاٹ لینڈ کو زیر کر کے افغانیوں نے ورلڈ کپ کی ابتدائی فتح بھی حاصل کر لی ہے۔

گو عرب امارات کی ٹیم میگا ایونٹ کے کسی بھی میچ میں تاحال سرخرو نہیں ہو سکی تاہم اس کے بیٹسمین شیامن انور میں مستقبل کا سپر سٹار بننے کی پوری خوبیاں موجود ہیں اور بولر جوش دیوی تو ایک وقت میں ٹاپ بولر کی فہرست میں بھی موجود رہے، اسی طرح دوسری ٹیموں میں موجود بیشتر کھلاڑی ایسے ہیں جو نمائندگی تو کمزور ٹیموں کی کرتے ہیں تاہم وہ چھوٹی ٹیموں کے بڑے کھلاڑی ہیں۔آئرلینڈ، افغانستان، بنگلہ دیش، زمبابوے، متحدہ عرب امارات سمیت دوسری ٹیموں کا کرکٹ کے میدان میں آنا خوش آئند ہے،آج ان ٹیموں کو اگر شکستوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہ وقت بھی دور نہیں کہ جب یہی ٹیمیں مضبوط حریفوں کو زیر کرکے اپنے چاہنے والوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیریں گی ۔

وقت کا تقاضا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل چھوٹی ٹیموں کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرے، کیونکہ اگر یہی چھوٹی ٹیمیں کرکٹ کی سپرپاورز بن گئیں تو ان سے دوسرے ممالک کو بھی حوصلہ ملے گا اور ان ممالک کے نوجوان بھی اس کھیل میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے میدان میں کود پڑیں گے۔

mian.asghar@express.com.pk
Load Next Story