سربلند و سرفراز پاکستان

عالمی کپ میں پاکستان کے ابتدائی نتائج کو دیکھیں تویہ حیران کن لگتا ہےکہ پاکستان نے کوارٹر فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا۔

تاریخ کے بوجھ اور بہت بڑے مقابلے کے دباؤ کو دیکھا جائے تو یہ سوال بنتا ہے کہ کیا پاکستان آسٹریلیا شکست دے پائے گا؟ اس کا جواب ہے، جی ہاں!۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے تمام تر خدشات، شبہات، اندیشوں اور بدگمانیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے باآسانی آئرلینڈ پر قابو پالیا اور یوں عالمی کپ 2015ء کے کوارٹر فائنل تک پہنچ گیا۔

اگر عالمی کپ 2015ء میں پاکستان کے ابتدائی نتائج کو یاد کریں تو یہ حیران کن بات لگتی ہے۔ کہاں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست اور اس کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف 150 رنز کی ہزیمت تھی اور کہاں یہ کہ پاکستان مسلسل چار مقابلے جیتتے ہوئے ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچ گیا ہے۔

ابتدائی دو مقابلوں کے بعد تو انتہائی خوش فہم پاکستانی کرکٹ پرستاروں کے ارمان بھی ٹھنڈے پڑچکے تھے۔ لیکن اس کے بعد ٹیم نے وہ کر دکھایا، جس کی توقع کسی کو بھی نہیں تھی۔ اگلے چاروں مقابلے جیت کر پاکستان نے گروپ میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ جنوبی افریقہ اور اس کے بعد آئرلینڈ کے خلاف پری کوارٹر فائنل نما مقابلے میں پاکستان کی شاندار کامیابیوں کے مرکزی کردار تھے وکٹ کیپر سرفراز احمد اور اگر انہیں ٹیم کی کایا پلٹ دینے والا عنصر قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ وہ ان دونوں اہم مقابلوں میں مردِ میدان قرار پائے اور 101 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر رواں عالمی کپ میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بھی بنے۔


اب پاکستان کے کرکٹ شائقین کا دماغ ساتویں آسمان پر ہے اور عین اسی وقت پاکستان کو عالمی کپ کا سب سے بڑا امتحان درپیش ہے۔ پاکستان نے جمعہ 20 مارچ کو ایڈیلیڈ کے اسی میدان پر میزبان آسٹریلیا کا سامنا کرنا ہے۔ ایک ایسی ٹیم جو اس وقت بہترین فارم میں ہے، اس کے گیندباز تباہی مچا رہے ہیں، بلے باز دھواں دار کارکردگی پیش کررہے ہیں اور فیلڈرز کے تو کیا ہی کہنے ۔ پورے عالمی کپ میں آسٹریلیا نے صرف ایک میچ میں شکست کھائی ہے، وہ بھی تب جب اسے نیوزی لینڈ جاکر اس کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اس لیے پاکستان کو دشمن کی طاقت، قوت اور حیثیت کا اندازہ لگا کر کھیلنا ہوگا۔

ایڈیلیڈ کے جس میدان پر پاک-آسٹریلیا کوارٹر فائنل کھیلا جائے گا، وہاں آج تک دونوں ٹیموں کے 6 ون ڈے میچز ہوئے ہیں اور پاکستان کو صرف ایک بار کامیابی ملی ہے۔ دسمبر 1981ء میں یہاں کھیلا گیا پہلے مقابلے میں بھی پاکستان کو شکست ہوئی اور جنوری 2010ء میں ہونے والے آخری پاک-آسٹریلیا میچ میں بھی ہار نصیب میں لکھی گئی۔ اس لیے تاریخ کے بوجھ اور بہت بڑے مقابلے کے دباؤ کو دیکھا جائے تو یہ سوال بنتا ہے کہ کیا پاکستان آسٹریلیا شکست دے پائے گا؟ اس کا جواب ہے، جی ہاں!

پاکستان سخت ترین دباؤ کے باوجود اسی عالمی کپ کے دوران جنوبی افریقہ جیسے حریف کو شکست دے چکا ہے۔ جس ٹیم کے بارے میں سمجھا جارہا تھا کہ شاید ہی ٹورنامنٹ میں کوئی اسے ہرا پائے۔ اس وقت بھی اگر آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ مدمقابل آئیں تو غالب امکان یہی ہوگا کہ مقابلہ جنوبی افریقہ کے نام رہے گا لیکن پاکستان نے اسے 223 رنز کا ہدف بھی حاصل نہ کرنے دیا۔ بس ویسی ہی کارکردگی دہرانے کی ضرورت ہے اور یہ بات بھی یاد رکھیں کہ جب بھی عالمی کپ کے ناک آؤٹ مرحلے میں کسی ٹیم نے آسٹریلیا کو شکست دی ہے، تو عالمی کپ بھی اسی کو ملا ہے۔ اس لیے کھلاڑی کمر کس لیں اور شائقین جمعے کو مصلّے بچھا لیں۔ ہمتِ مرداں، مددِ خدا!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story