ہفتہ رفتہ روئی کی قیمتوں میں دوسرے ہفتے بھی مسلسل اضافے کا رجحان

عالمی سطح پر زبردست مندی کے باوجود پاکستانی مارکیٹوں میں روئی کے نرخ5250،اسپاٹ ریٹ 5 ہزارروپے من رہے

رواں ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے میں یورو کی قدر میں متوقع اضافے کے رجحان کی صورت میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آنے کا امکان ہے۔ فوٹو: فائل

بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں مسلسل دوسرے ہفتے زبردست مندی کے رجحان کے باوجود پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان برقرار۔

رواں ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے میں یورو کی قدر میں متوقع اضافے کے رجحان کی صورت میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان سامنے آنے کا امکان ہے۔ چیئر مین کاٹن جنرز فورم پاکستان احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یو ایس ڈالر انڈکس پچھلے 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے۔

چین کی جانب سے نئی کاٹن پالیسی کا ابھی تک اعلان نہ ہونے اور یورو کی قیمت میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان جاری رہا لیکن روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور پاکستان سمیت کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے بیشتر ممالک میں روئی کے اسٹاکس میں غیر معمولی کمی کی اطلاعات اور پاکستان میں موسمی حالات کے باعث کپاس کی بوائی کی دو سے تین ہفتوں میں متوقع تاخیر کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں کافی استحکام دیکھا گیا اور توقعات کے مطابق اگر رواں ہفتے کے دوران روپے کے مقابلے میں یورو کی قدر میں تیزی کا رجحان سامنے آیا تو یورپی یونین کے ممالک میں پاکستان سے ویلیو ایڈڈ کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں تیزی کا رجحان سامنے آنے سے روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی سامنے آ سکتی ہے۔


انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کی قیمتیں 1.65 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 68.20 سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ مئی ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 2.47 سینٹ (3.92 فیصد) کمی کے بعد 60.50 سینٹ فی پاؤنڈ تک گر گئیں جبکہ پاکستان میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 250 روپے فی من تک مستحکم رہی ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھارت میں روئی کی قیمتیں 125 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 31 ہزار 85 روپے فی کینڈی تک بڑ گئیں،چین میں 75 یو آن فی ٹن مندی کے بعد 12 ہزار 930 یو آن فی ٹن تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے سپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 5 ہزار روپے فی من تک مستحکم رہے۔

احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ برس اکتوبر نومبر میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ملکی تاریخ میں پہلی بار پھٹی کی آخری چنائی کا معیار بھی بہت بہتر دیکھا جا رہا ہے اور ایک سروے کے مطابق پھٹی کی آخری چنائی کا معیار غیر متوقع طور پر بہتر ہونے کے باعث رحیم یار خان اور میانوالی سمیت بعض شہروں میں کچھ جننگ فیکٹریاں جو نان آپریشنل ہو گئی تھیں، نے دوبارہ کاٹن جننگ شروع کر دی ہے جس سے معیاری روئی کی فراہمی میں قدر بہتری بھی دیکھی جا رہی ہے

۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران امریکا میں ہونے والے ڈبلیو ٹی او کے ایک اہم اجلاس میں پاکستان سمیت کپاس پیدا کرنے والے تمام ممالک نے چین کی جانب سے اپنے کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چین کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے کپاس کے کاشتکاروں سے زیادہ سے زیادہ 10 فیصد تک سبسڈی دے تاکہ دنیا کے دیگر ممالک کو سبسڈی بارے مسائل کا سامنا نہ کرنے پڑے ۔معلوم ہوا ہے کہ چین اس وقت اپنے کاشتکاروں کو 100فیصد کے لگ بھگ سبسڈی دے رہا ہے جس سے کپاس پیدا کرنے والے دوسرے ممالک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چین نے ابھی تک نہ تو اپنی نئی کاٹن پالیسی کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی کپاس کے کاشتکاروں کو دی جانے والی سبسڈی کے بارے میں کسی پالیسی کا اعلان کیا ہے جسے دنیا بھر میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان 21 مارچ کو کیا جا رہا ہے ملک بھر کے کاٹن جنرز نے گورنر اسٹیٹ بینک سے اپیل کی ہے کہ شرح سود میں کم از کم 2فیصد کمی کی جائے تاکہ پیداواری لاگت کم ہونے سے کاٹن انڈسٹری بین الاقوامی منڈیوں میں دوسرے ملکوں سے بہتر مقابلہ کرسکے۔
Load Next Story