مقبوضہ کشمیر میں 7 سال میں 5 ہزار کشمیری نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج

جنوری2005سے جنوری2015کے دوران پولیس تشدد سے متعدد نوجوان معذور ہوگئے، رہائی کے بدلے بھاری رقوم لی گئیں، وائس آف وکٹمز

2008 سے 2014 کے دوران بھارتی پولیس نے 5000سے زائد کشمیری نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج کیے اور ان کے والدین سے منہ مانگی رقوم وصول کیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مقامی تنظیم وائس آف وکٹمزنے بھارتی فوج اور پویس کے ہاتھوں لوگوں کی بلا جواز گرفتاری، انھیں جسمانی وذہنی تشدد کا نشانہ بنانے اور گھروں پرچھاپوں کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کے خلاف بھارتی فوج کے مظالم، زیادتیاں جاری ہیں اور 2008 سے 2014 کے دوران بھارتی پولیس نے 5000سے زائد کشمیری نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج کیے اور ان کے والدین سے منہ مانگی رقوم وصول کیں۔ جنوری 2005سے جنوری2015کے دوران مقبوضہ علاقے میں بھارتی پولیس، اسپیشل ٹاسک فورس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے مقبوضہ وادی کشمیر خاص طور پرسری نگر، بارہ مولہ، سوپور، شوپیاں، پلوامہ، ترال، کولگام اور ضلع اسلام آبادکے علاقوں میں نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔


رپورٹ کے مطابق پرامن احتجاجی مظاہروں میں شامل ہونے والے نوجوانوں کے گھروں پرمسلسل چھاپے مارے گئے اوران کے بدلے ان کے والدین کوگرفتارکیاگیااورجب اپنے والدین کو چھڑانے کیلیے نوجوانوں نے خودکوپولیس کے سپردکیا تو انھیں شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ رپورٹ کے مطابق گرفتاری کے بعد نوجوانوں کے ساتھ اس قدرغیرانسانی سلوک روارکھاگیاکہ کئی نوجوان زندگی بھرکیلیے معذور ہو گئے۔ دریں اثناآزادی پسند رہنما یاسین ملک، جاوید میر اور نور محمد کلوال کو 13برس قبل کے ایک کیس میں عدالت نے باعزت بری کردیاہے تینوں رہنماؤں کے خلاف 2003 میں دستخطی مہم کے دوران بھارتی پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا جس کا فیصلہ ہفتے کوضلع اسلام آباد کی ایک عدالت نے سنایا۔

مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی نے پبلک سیفٹی ایکٹ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حالیہ بیان کو چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں کوئی دہشت گردی نہیں ہے بلکہ کشمیری عوام حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سری نگر سے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی کے ترجمان نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارتی پولیس افسر کے حالیہ انکشاف کا فوری نوٹس لیں اور ایک غیر جانبدار کمیشن مقرر کرکے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کریں۔
Load Next Story