نٹ کھٹ اور چلبلی اداکارہ حنا خان

میں نے بہت محنت سے یہاں اپنا مقام بنایا ہے اور مجھے پذیرائی ملی ہے، اداکارہ حنا خان

اداکارہ حنا خان بہ طور ’’اکشرا‘‘ عمدہ پرفارمینس کی وجہ سے ٹیلی ورلڈ کے ناظرین کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔ فوٹو: فائل

شرمیلی، نرم گفتار اور فرماں بردار ''اکشرا'' کو بابل کے گھر میں پیار اور تحفظ کا احساس رہا۔

مارواڑی فیملی کی یہ لڑکی ایک شہزادی کے مانند اپنے گھر میں زندگی گزارتی رہی، لیکن شادی کے بعد اس کا واسطہ نئے لوگوں سے پڑا جن کا رویہ، طور طریقے، پیار اور چاہت کا انداز سب کچھ مختلف تھا۔ سیریل ''یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے'' کے ناظرین بخوبی جانتے ہیں کہ ''اکشرا'' کا ان سے برتاؤ کیسا رہا اور کس طرح اس کی زندگی کا سفر جاری ہے۔ اداکارہ حنا خان بہ طور ''اکشرا'' عمدہ پرفارمینس کی وجہ سے ٹیلی ورلڈ کے ناظرین کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔ پچھلے دنوں ہم نے ان سے ایک انٹرویو کیا، جو آپ کی دل چسپی کے لیے پیش ہے۔

٭ اداکاری کا شعبہ کیوں چُنا؟

یہ میرا شوق نہیں اور نہ ہی میں ارادی طور پر شوبزنس انڈسٹری کی طرف آئی ہوں۔ میں ملازمت کرنا چاہتی تھی تاکہ اپنے اخراجات پورے کر سکوں اور اس سلسلے میں مختلف کوششیں جاری تھیں کہ ایک سہیلی نے مجھے ''سیریل یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے'' کے مرکزی کردار کے لیے آڈیشن دینے پر تیار کر لیا۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ کر سکوں گی۔ محض ایک تجربے کی خاطر پروڈکشن ہاؤس چلی گئی۔ آڈیشن دیا اور کوئی امید نہ رکھتے ہوئے گھر لوٹ آئی، لیکن وہاں سے میرا نام فائنل ہو گیا اور یوں مجھے بہ طور اداکارہ اپنی شناخت بنانے کا موقع ملا۔

٭ ٹیلی ویژن انڈسٹری میں اپنے سفر سے مطمئن ہیں؟

جی بالکل! میں نے بہت محنت سے یہاں اپنا مقام بنایا ہے اور مجھے پذیرائی ملی ہے۔ میں اپنے کیریر کے تعلق سے بالکل مطمئن ہوں۔ ''اکشرا'' کا کردار ناظرین میں بے حد مقبول ہے اور میں اسے اپنی بڑی کام یابی تصور کرتی ہوں۔ چار سال کے دوران میری مقبولیت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اس کردار کی وجہ سے مجھے انڈسٹری میں شناخت ملی ہے۔ میں بدائی اور قیامت جیسے کام یاب سیریل میں مختصر رول نبھا چکی ہوں اور انڈسٹری میں میرا سفر کام یابی سے جاری ہے۔

٭ سیریل ''یہ رشتہ کہلاتا ہے'' آپ کی نظر میں کیسا ہے ؟

یہ اپنے وقت کا مقبول ترین ڈراما ہے۔ آپ بہتر جانتے ہیں کہ دیگر ٹی وی ڈراموں کے مقابلے میں اس کے ناظرین کی تعداد کہیں زیادہ ہے اور میں اس کا حصہ بن کر بہت خوش ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ ٹی وی کے لیے معیاری اسکرپٹ کا فقدان ہے، لیکن ہماری ٹیم نے اس کمی کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ معیاری اور مضبوط کہانیاں تخلیق نہ پانے کی وجہ چینلز کی انتظامیہ کا کمرشیل ازم کے خبط میں مبتلا ہونا ہے۔ اگر کہانی کار اور پروڈیوسر پر دباؤ نہ ہو تو اس سے کہیں زیادہ مضبوط اور شان دار ڈرامے ناظرین کے لیے پیش کیے جائیں۔

٭ اکشرا کو آپ نے چار سال دے دیے، خود کو یک سانیت کا شکار محسوس کرتی ہیں؟

کسی سطح پر آکر مجھے بوریت کا احساس ضرور ہوتا ہے، لیکن شہرت اور مقبولیت کا خیال اس پر حاوی رہتا ہے۔ ہاں، تھکن محسوس کرتی ہوں۔ تبدیلی بہرحال ایک ضروری عمل ہے۔ مجھے اس کی کمی محسوس ہورہی ہے، مگر یہ نہیں کہ خود کو یک سانیت اور جمود کا شکار سمجھتی ہوں۔ دیکھیے، جب ہم کوئی آفر قبول کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک سوپ ہے اور اسے طویل عرصے تک جاری رہنا ہے۔ اس کے بعد کسی قسم کی شکایت کرنا بے وقوفی ہے۔ البتہ اکتاہٹ ضرور محسوس ہوتی ہے۔

٭ مستقبل میں کس قسم کے کردار کرنا پسند کریں گی؟

میں نٹ کھٹ اور چلبلی لڑکی کا رول قبول کرنا چاہوں گی جو میری زندگی سے قریب تر ہوگا۔ اس کے ذریعے میں اپنا وہ روپ ناظرین کے سامنے پیش کروں گی جو حقیقی ہے۔ میں عام زندگی میں ایک شوخ مزاج اور ہنگامہ برپا کرنے والی لڑکی کے طور پر پہچانی جاتی ہوں۔ اس کا اندازہ میرے ساتھی فن کاروں کو خوب ہے۔ شوٹ کے دوران، سیٹ پر میں سب کا دماغ کھاتی ہوں(قہقہہ)۔


٭ اکشر اور حنا خان میں کوئی مماثلت ہے؟

نہیں، میں حقیقی زندگی میں اس لڑکی سے یک سر مختلف مزاج رکھتی ہوں۔ حنا خان ہنسنے بولنے والی لڑکی ہے جو خود بھی خوش رہتی اور دوسروں کو خوش رکھنے کا ہنر جانتی ہے۔

٭ اداکاری آپ کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟

اگرچہ میں اس شعبے میں اپنی خوشی سے نہیں آئی اور میں بتا چکی ہوں کہ یہ میرا شوق نہیں تھا۔ تاہم اب میرے خیالات میں تبدیلی آچکی ہے۔ آج ایکٹنگ میرے لیے زندگی ہے۔ مجھے اس شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار سے عشق ہے میں خوش قسمت ہوں کہ ایک کام یاب ڈرامے میں اداکاری کا ہنر برت رہی ہوں۔

٭ اگر آپ اداکارہ نہ ہوتیں تو؟

میں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں میں دل چسپی رکھتی ہوں جب کہ میرا ارادہ صحافت کے میدان میں مقام بنانے کا بھی تھا۔ اگر میں ایکٹریس نہ ہوتی تو یقیناً آپ کی جگہ ہوتی (مسکرائے ہوئے)۔

٭فارغ اوقات میں کیا کرتی ہیں؟

سب سے پہلے اپنی فیملی کو وقت دنیا پسند کرتی ہوں، اس کے بعد شاپنگ اور ٹی وی اسکرین کے لیے وقت نکالتی ہوں۔

٭ بولی وڈ سے آفر ہوئی تو کیا جواب ہوگا؟

(سوچتے ہوئے) کچھ کہہ نہیں سکتی۔ شاید میں فلم میں کام کرنے کی زیادہ خواہش نہیں رکھتی، لیکن ضروری نہیں کہ انکار کر دوں یہ تو وقت اور آفر پر منحصر ہے کہ وہ مجھے کس طرح کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

٭ اپنے بارے میں ہمارے قارئین کو کچھ بتائیے۔

میں2 ، اکتوبر، 1985 کو پیدا ہوئی۔ میرا تعلق کشمیر کے مسلمان خاندان سے ہے۔ میں نے2009 میں دہلی کے ایک کالج سے بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم مکمل کی ہے۔ میں اداکارہ نہیں بننا چاہتی تھی، بلکہ آپ کی طرح مجھے صحافی بن کر نام ور شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا شوق تھا۔ فیچر نگار کے طور پر صحافت میں نام اور مقام بنانے کی خواہش تھی، لیکن یہ نہیں ہو سکا۔ اس کے علاوہ ایئر ہوسٹس بننے کے لیے انٹرویو دیا تھا، اور میرا انتخاب ہو جاتا، لیکن پھر بدقسمتی آڑے آگئی۔ جن دنوں فضائی میزبانی کے لیے ٹیسٹ ہو رہے تھے، میں ملیریا کا شکار تھی۔ اس طرح یہ بھی رہ گیا۔ اسی دوران مجھے معلوم ہوا کہ ''اکشرا'' کے لیے نئے چہرے کی تلاش جاری ہے اور میں بے دلی سے آڈیشن دے کر آگئی۔ چند دن کے بعد مجھے پروڈیوسر کی کال آگئی، جس نے کہا کہ آپ ہماری نظر میں اس کیریکٹر کے لیے 'فٹ' ہیں۔
Load Next Story