ایران عرب دنیا میں مسائل پیدا کررہا ہے شہزادہ ترکی الفیصل
عالمی طاقتوں نےایران کو یورینیئم افزودگی کی اجازت دی تو سعودی عرب بھی پیچھےنہیں رہے گا، سابق انٹیلی جنس سربراہ
سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں نے ایران کو یورینیئم افزودہ کرنے کی اجازت دی تو سعودی عرب سمیت دنیا کے دیگر ممالک بھی پیچھے نہیں رہیں گے جب کہ ایران عرب دنیا کے مختلف حصوں میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو اںٹرویو میں ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب کو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاملے پر ہونے والے مذاکرات پر شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران عراق پر اپنے تسلط کو وسعت دے رہا ہے جو ہمیں قبول نہیں، اس کےعلاوہ شام، یمن اور فلسطین یو یا بھر بحرین، ایران عرب دنیا میں مسئلے پیدا کر رہا ہے، اس لیے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کا خوف ختم ہوجانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ایران سے متعلق ہمارے تحفظات ختم ہوجائیں گے، اس لئے ایران سے مذاکرات کا جو بھی نتیجہ نکلتا ہے ناصرف سعودی عرب بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی اپنے لئے وہی حق مانگیں گے۔
ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ بشار الاسد نے شام میں اپنے لوگوں کے ساتھ جو رویہ رکھا اسی وجہ سے داعش کو موقع ملا، اس لیے داعش اور بشار الاسد دونوں ہی دشمن ہیں اور داعش کے خلاف لڑنا بھی بشار الاسد کے خلاف لڑنے کے ہی برابر ہے، اب امریکا اور سعودی عرب میں طے پایا ہے کہ شام میں سرکاری فوج کے خلاف لڑنے والوں کو عسکری تربیت اور اسلحہ فراہم کیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو اںٹرویو میں ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی عرب کو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاملے پر ہونے والے مذاکرات پر شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران عراق پر اپنے تسلط کو وسعت دے رہا ہے جو ہمیں قبول نہیں، اس کےعلاوہ شام، یمن اور فلسطین یو یا بھر بحرین، ایران عرب دنیا میں مسئلے پیدا کر رہا ہے، اس لیے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کا خوف ختم ہوجانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ایران سے متعلق ہمارے تحفظات ختم ہوجائیں گے، اس لئے ایران سے مذاکرات کا جو بھی نتیجہ نکلتا ہے ناصرف سعودی عرب بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی اپنے لئے وہی حق مانگیں گے۔
ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ بشار الاسد نے شام میں اپنے لوگوں کے ساتھ جو رویہ رکھا اسی وجہ سے داعش کو موقع ملا، اس لیے داعش اور بشار الاسد دونوں ہی دشمن ہیں اور داعش کے خلاف لڑنا بھی بشار الاسد کے خلاف لڑنے کے ہی برابر ہے، اب امریکا اور سعودی عرب میں طے پایا ہے کہ شام میں سرکاری فوج کے خلاف لڑنے والوں کو عسکری تربیت اور اسلحہ فراہم کیا جائے گا۔