سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی ازسر نو تحقیقات کیلیے 7 رکنی کمیٹی قائم
کمیٹی میں پولیس، رینجرز، ایف آئی اے،آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندے شامل ہیں۔
WELLINGTON:
حکومت سندھ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی ازسر نو تحقیقات کیلیے ڈی آئی جی ریپیڈ رسپانس فورس (آر آر ایس) آفتاب پٹھان کی سربراہی میں7 رکنی کمیٹی قائم کردی، محکمہ داخلہ سندھ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
مذکورہ کمیٹی وفاقی وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کی سفارش اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی جانب سے لکھے گئے خط کے تحت قائم کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کے اراکین میں ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ ، رینجرز سندھ کے کرنل سجاد بشیر، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف حسین اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔
مذکورہ کمیٹی سانحہ بلدیہ ٹائون کی تحقیقات30 روز میں مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی آرٹلری میدان تھانے میں درج مقدمہ نمبر 51/13 بجرم دفعہ 23-A(1) کے تحت مرتب کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ازسر نو تحقیقات کرے گی، کمیٹی کسی بھی افسر کو تحقیقاتی ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔
تاہم وہ افسر18گریڈ سے کم کا نہیں ہوگا، کمیٹی تحقیقات کے عمل میں شواہد جمع کرنے یا کسی اور مقصد کے سلسلے میں کسی بھی ایجنسی (قانون نافذ کرنے والے ادارے) سے بھی رابطہ کر سکتی ہے۔
حکومت سندھ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی ازسر نو تحقیقات کیلیے ڈی آئی جی ریپیڈ رسپانس فورس (آر آر ایس) آفتاب پٹھان کی سربراہی میں7 رکنی کمیٹی قائم کردی، محکمہ داخلہ سندھ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
مذکورہ کمیٹی وفاقی وزارت داخلہ کے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کی سفارش اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کی جانب سے لکھے گئے خط کے تحت قائم کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیٹی کے اراکین میں ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ ، رینجرز سندھ کے کرنل سجاد بشیر، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر الطاف حسین اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔
مذکورہ کمیٹی سانحہ بلدیہ ٹائون کی تحقیقات30 روز میں مکمل کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی آرٹلری میدان تھانے میں درج مقدمہ نمبر 51/13 بجرم دفعہ 23-A(1) کے تحت مرتب کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ازسر نو تحقیقات کرے گی، کمیٹی کسی بھی افسر کو تحقیقاتی ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔
تاہم وہ افسر18گریڈ سے کم کا نہیں ہوگا، کمیٹی تحقیقات کے عمل میں شواہد جمع کرنے یا کسی اور مقصد کے سلسلے میں کسی بھی ایجنسی (قانون نافذ کرنے والے ادارے) سے بھی رابطہ کر سکتی ہے۔