جنوبی وزیرستان میں متاثرین کی واپسی

فاٹا کے علاقے سے دہشت گردی کے عفریت کا بڑی حد تک خاتمہ اور امن کی بحالی پاک فوج کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

کوشش ہونی چاہیے کہ تمام امدادی اور تعمیراتی کام خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل کو پہنچیں۔فوٹو : فائل

فاٹا کے علاقے سے دہشت گردی کے عفریت کا بڑی حد تک خاتمہ اور امن کی بحالی پاک فوج کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس مقصد کے باقی ماندہ مراحل کی احسن طریقے سے تکمیل کے ضمن میں ایک چیلنج دہشت گردی کی بیخ کنی ہے جس کے لیے آپریشن ضرب عضب کا اجرا ہوا ہے اور اب مسئلہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی کا ہے جنہیں عرف عام میں آئی ڈی پیز کہتے ہیں ، یہ وہ متاثرین ہیں جو دہشت گردی کی بالواسطہ یا بلا واسطہ لپیٹ میں آئے ، بے گھر ہوئے ، جن کا کاربار تباہ و برباد ہوا ۔

اب کی گھروں کو واپسی کے نئے مرحلہ پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے بجا طور پر اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھے اور متاثرین کی مدد کرے۔یہ تعاون ہمہ جہتی اور کثیر مقاصد ہونا چاہیے۔ ایک اطلاع کے مطابق جنوبی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی واپسی کا 12واں مرحلہ پیر کو شروع بھی ہوگیا جب کہ پہلے روز تحصیل سروکئی کے 3 دیہاتوں مولے خان سرائے، ڈیبہ اورڈنڈکچ کے 206 خاندانوں کے 1300 افراد کو پاک آرمی کی سخت سیکیورٹی میں آبائی علاقوں کو روانہ کیا گیا۔

واپس جانے والے متاثرین نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈال کر خوشی کا اظہار کیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے متاثرین میں امدادی تحائف تقسیم کیے گئے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے ہر خاندان کو10 ہزار روپے ٹرانسپورٹ کرایہ اور 6 ماہ کا راشن دیا گیا جب کہ گھروں میں پہنچنے کے بعد مزید 25 ہزار روپے نقد امداد دی جائے گی ، مگر ان کی بحالی کے لیے انتظامات کی مانیٹرنگ پر پوری توجہ کی ضرورت ہے تاکہ انھیں کسی کالعدم تنظیم یا دہشت گرد گروپ کی خفیہ یا اچانک کارروائی یا انتقام کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


علاقے میں متاثرین کی واپسی امن کی طرف مراجعت کا خوش آیند پیغام ہے ، اس عمل میں فورسز نے فلاحی اقدامات اور دیگر تعمیری کاموں کی تکمیل طے شدہ پروگرام کے مطابق کرکے دشمنون کے عزائم خاک میں ملا دیے ہیں، دہشت گردی سے پاک ان علاقوں میں بلا تاخیر تعلیم و صحت، روزگار اور رہائش کی سہولتوں کے ساتھ ساتھ انفرااسٹرکچر کی تنصیب اور روزمرہ کی زندگی کے معمولات کا لوٹ آنا ہے ، یہ عظیم انسانی خدمت ہے ، اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیرستان نواب خان صافی اور ڈائریکٹر ایف ڈی ایم اے ڈاکٹر قاسم علی خان نے میڈیا کو بتایا کہ4 اپریل تک کوڑ ٹرانزٹ کیمپ سے5464 متاثرین کو بھیجا جائے گا۔

16 سے 25 مارچ تک سروکئی جب کہ 26 مارچ سے 4 اپریل تک تحصیل سراروغہ کے متاثرین اپنے اپنے علاقوں میں بھیجے جائیں گے ، اس سے قبل 11 مرحلوں میں 70 ہزار متاثرین کو واپس بجھوا یا جاچکا ہے، بنوں سے نمایندے کے مطابق شمالی وزیرستان کے متاثرین کی بھی 31 مارچ سے واپسی کے لیے رجسٹریشن کا شیڈول جاری کردیا گیا۔

پہلے مرحلے میں شامیری ، اسپین وام میرالی، ششی خیل بوبلی قبیلوں کے متاثرین 18مارچ کو پولیٹیکل کیمپ آفس میں اپنا نام رجسٹر کریں گے جب کہ متعلقہ قبائلی ملکان بھی انتظامیہ آفس میں رجوع کریں گے۔ کوشش ہونی چاہیے کہ تمام امدادی اور تعمیراتی کام خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل کو پہنچیں۔ متاثرین کی مکمل بحالی امن کی طرف ایک مثبت پیش قدمی ہوگی ۔
Load Next Story