ایک اور وعدے کی تکمیل

یہ پروجیکٹ پاکستان کے نیشنل ہائی ویز نیٹ ورک کا حصہ ہے۔

FAISALABAD:
وزیرِ اعظم نواز شریف نے کراچی، حیدر آباد موٹروے کا افتتاح کر کے نہ صرف اہلِ سندھ کی دیرینہ خواہش پوری کر دی ہے بلکہ یہ نواز حکومت کی جانب سے ایک اور وعدے کی تکمیل بھی ہے۔ وزیرِ اعظم نواز شریک کراچی، لاہور موٹروے منصوبے کے پہلے مرحلے کا افتتاح کرنے خصوصی طور پر ٹھٹھہ پہنچے تھے۔ انھوں نے موٹروے کے پہلے مرحلے ایم نائن کا سنگِ بنیاد رکھا۔

اس موقعے پر سنگ بنیاد رکھنے کی خصوصی تقریب میں گورنر سندھ عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو، ڈی آئی جی موٹروے اے ڈی خواجہ کے علاوہ مسلم لیگی رہنما اسماعیل راہو، شاہ محمد شاہ، نہال ہاشمی، علی اکبر گجر، اسد عثمانی، ڈاکٹر ثیام سندر، خالد شیخ، ایم پی اے مسور ٹوتھیپر سمیت مسلم لیگ سندھ کی پوری قیادت موجود تھی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اعلان کیا کہ وہ پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھا دیں گے۔

کراچی، لاہور موٹروے کے علاوہ خنجراب سے گوادر تک اور پشاور سے کابل تک موٹر ویز تعمیر کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ موٹروے کی تعمیر سے لوگ جہازوں کے بجائے کاروں پر سفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔ موٹرویز کو وسط ایشیائی ممالک سے منسلک کیا جائے گا۔

اس طرح ملک میں روزگار کے وسیع مواقعے میسر آئیں گے۔ غربت میں کمی آئے گی، موٹروے بننے سے راستے ہی نہیں دلوں کے فاصلے بھی کم ہوں گے۔ بعض منصوبوں کی تکمیل میں تسلسل برقرار نہیں رہ سکا اس کی وجہ سے ہم کئی برس پیچھے چلے گئے۔ کراچی، حیدرآباد موٹروے کی تعمیر کا آغاز اور کراچی، لاہور موٹروے منصوبے کا اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ ماضی کی طرح وزیرِ اعظم نوازشریف موجودہ دور حکومت میں بھی انفرا اسٹرکچر کی ترقی خاص طور پر سڑکوں اور موٹرویز کی تعمیر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

1991ء میں وزیر اعظم نوازشریف نے لاہور ، اسلام آباد موٹروے کا آغاز کیا تھا تو اس وقت ناقدین نے یہ نکتہ اٹھایا تھا کہ وہ موٹروے کے منصوبے سے اپنے ذاتی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وقت نے ثابت کر دیا کہ موٹروے لاکھوں افراد استعمال کر رہے ہیں اور اس سے عوام کو بڑی سہولت میسر آئی ہے۔

یہ صرف نواز شریف کا وژن ہے کہ وہ صرف پنجاب میں نہیں بلکہ سندھ اور پورے ملک میں موٹروے بنانا چاہتے ہیں۔ 1997ء میں بھی انھوں نے کراچی سے حیدرآباد موٹروے کا سنگِ بنیاد رکھا تھا۔ مگر اس سے پہلے ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔


اب ایک بار پھر انھوں نے سندھ کے عوام کو ایک شاندار منصوبہ دیا ہے جس سے سندھ کے عوام کو نہ صرف سفری آسانیاں میسر آئیں گی بلکہ اس سے روزگار کے مواقعے بھی ملیں گے اور صوبے سے غربت کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ اس منصوبے سے تجارتی سامان کی نقل و حمل بہتر ہو گی۔ موٹروے سے معاشی سرگرمیاں تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

کراچی سے لاہور تک موٹروے چار مرحلوں میں تعمیر کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں کراچی سے حیدرآباد، دوسرے مرحلے میں حیدرآباد سے سکھر تیسرے مرحلے میں سکھر سے ملتان اور چوتھے مرحلے میں ملتان سے لاہور تک موٹروے تعمیر کی جائے گی۔

اس طرح کراچی سے پشاور تک سے موٹروے پر تیز رفتار اور آرام دہ سفر ممکن ہو سکے گا۔ کراچی تا حیدرآباد موٹروے کو ایم نائن کا نام دیا گیا ہے یہ 136 کلو میٹر طویل چار لین پر مبنی کشادہ ہائی وے ہو گی۔ وزیرِ اعظم نواز شریف نے جولائی 2014ء میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس پروجیکٹ پر ابتدائی کام مکمل کرے جو اب مکمل کر لیا گیا ہے جس کی بدولت اس منصوبے کی تعمیر کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس منصوبے پر 42 بلین روپے لاگت آئے گی۔

ایم 9 موٹروے پر 7 انٹر چینج، 2 سروس ایریاز اور موٹروے پوائنٹس ہوں گے۔ یہ پروجیکٹ پاکستان کے نیشنل ہائی ویز نیٹ ورک کا حصہ ہے۔ اگر اس موٹرویز کو افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک تک توسیع دی گئی یا پھر چین کی شاہراہوں کے ساتھ ملادیا جائے تو پھر خطے میں علاقائی تجارت کو زبردست فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ یہاں تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔

یورپ اور امریکا میں کئی برسوں سے کساد بازاری کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یورپ جیسی ترقی کا اگلا دور ایشیاء میں شروع ہونے کے روشن امکانات ہیں۔ ممکن ہے موٹرویز کی تعمیر اور توانائی کے حصول کے جو معاہدے طے پا رہے ہیں وہ اس ترقی کے نقطہ آغاز ثابت ہوں۔ اگر ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو تو اس کا سہرا نواز شریف کے سر جائے گا۔

دوسری جانب یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ پیپلز پارٹی کئی بار اقتدار کے مزے لوٹ چکی ہے اور سندھ میں بھی پیپلز پارٹی برسوں سے حکومت میں ہے لیکن پیپلزپارٹی نے سندھ کے عوام کو کوئی قابل ذکر پروجیکٹ نہیں دیا اور نہ ہی صوبے کے انفرااسٹرکچر، تعلیم، صحت اور روزگار کے حوالے سے کوئی بڑا کام کیا۔

سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیرِ اعلیٰ سندھ کا سپر ہائی وے کی خستہ حالی کا رونا رونا نہایت افسوس کی بات ہے۔ صوبے کی موجودہ صورتحال کی ذمے دار پیپلز پارٹی ہی ہے۔ ایسے میں سندھ کے لیے نئے پروجیکٹ آنے پر وزیرِ اعظم نواز شریف اور وفاقی حکومت کا شکریہ ہی ادا کیا جا سکتا ہے۔
Load Next Story