شہنشاہ جذبات محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 9برس بیت گئے
1962 میں ’’ چراغ جلتا رہا‘‘ سے فلمی دنیا میں قدم رکھا، کراچی کے نشاط سینما میں مادر ملت نے فلم کا افتتاح کیا
KARACHI:
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف و ممتاز لیجینڈ اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے9 برس ہوگئے۔
شہنشاہ جذبات محمد علی 19 اپریل 1931ء میں بھارت کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ اْن کے والد مرشد علی ذکروفکر میں مگن رہنے والے درویش صفت انسان تھے اور مسجد میں خطیب بھی تھے' گھر کا عمومی ماحول مذہبی تھا۔۔1962ء میں فضل احمد کریم فضلی کی فِلم' ' چراغ جلتا رہا'' سے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ فلم کا افتتاح کراچی کے نشاط سینما میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے ہاتھوں سے کیا۔
محمد علی کی اسی فلم کے سیٹ پراداکارہ زیباسے ملاقات ہوئی ملےاوربعد میں دونوں اداکار شادی کے بندھن میں بھی بندھ گئے ، دونوں نے متعدد فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے، اپنی 27 سالہ فلمی زندگی میں محمد علی نے 300 فلموں میں کام کیاانہوں نےنہ صرف اردو زبان بلکہ پنجابی، پشتواور ایک عدد بنگالی فلم میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
محإد علی نے اندرا گاندھی کی فرمائش اور جنرل ضیاء الحق کے کہنے پرزیبا کے ساتھ منوج کمار کی فلم '' کلرک'' میں کام کیا ، 1974ء میں مسلم سربراہی کانفرنس کے دوران ہی مسقط عمان کے سلطان قابوس نے انھیں غیر سرکاری سفیر کی حیثیت سے تعریفی شیلڈ پیش کی اور ایران کے شہنشاہ نے پہلوی ایوارڈ دیا۔
فلمی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں گلبرگ لاہور کی ایک شاہراہ علی زیب کے نام سے منسوب ہے ۔محمد علی کو اعلیٰ ترین صدارتی ایوارڈ پرائڈ آف پر فارمنس بھی دیا گیا تھا۔19مارچ 2006ء کو لیجنڈ اداکار گردے کے عارضہ کے سبب انتقال کرگئے۔ ان کی برسی کے موقع پر حضرت میاں میر دربار کے احاطے میں محمد علی کی قبر پر سیکڑوں پرستار آتے ہیں جہاں فاتحہ خوانی کی جاتی ہے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف و ممتاز لیجینڈ اداکار محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے9 برس ہوگئے۔
شہنشاہ جذبات محمد علی 19 اپریل 1931ء میں بھارت کے شہر رام پور میں پیدا ہوئے۔ اْن کے والد مرشد علی ذکروفکر میں مگن رہنے والے درویش صفت انسان تھے اور مسجد میں خطیب بھی تھے' گھر کا عمومی ماحول مذہبی تھا۔۔1962ء میں فضل احمد کریم فضلی کی فِلم' ' چراغ جلتا رہا'' سے فلمی دنیا میں قدم رکھا۔ فلم کا افتتاح کراچی کے نشاط سینما میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے ہاتھوں سے کیا۔
محمد علی کی اسی فلم کے سیٹ پراداکارہ زیباسے ملاقات ہوئی ملےاوربعد میں دونوں اداکار شادی کے بندھن میں بھی بندھ گئے ، دونوں نے متعدد فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے، اپنی 27 سالہ فلمی زندگی میں محمد علی نے 300 فلموں میں کام کیاانہوں نےنہ صرف اردو زبان بلکہ پنجابی، پشتواور ایک عدد بنگالی فلم میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
محإد علی نے اندرا گاندھی کی فرمائش اور جنرل ضیاء الحق کے کہنے پرزیبا کے ساتھ منوج کمار کی فلم '' کلرک'' میں کام کیا ، 1974ء میں مسلم سربراہی کانفرنس کے دوران ہی مسقط عمان کے سلطان قابوس نے انھیں غیر سرکاری سفیر کی حیثیت سے تعریفی شیلڈ پیش کی اور ایران کے شہنشاہ نے پہلوی ایوارڈ دیا۔
فلمی اور سماجی خدمات کے اعتراف میں گلبرگ لاہور کی ایک شاہراہ علی زیب کے نام سے منسوب ہے ۔محمد علی کو اعلیٰ ترین صدارتی ایوارڈ پرائڈ آف پر فارمنس بھی دیا گیا تھا۔19مارچ 2006ء کو لیجنڈ اداکار گردے کے عارضہ کے سبب انتقال کرگئے۔ ان کی برسی کے موقع پر حضرت میاں میر دربار کے احاطے میں محمد علی کی قبر پر سیکڑوں پرستار آتے ہیں جہاں فاتحہ خوانی کی جاتی ہے۔