الطاف حسین کیخلاف اہم دستاویزات برطانیہ کو فراہم کردیں سرتاج عزیز
افغانستان میں بیرونی مداخلت بند ہونے سے ہی امن و سلامتی آ سکتی ہے، مشیر خارجہ
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کیخلاف اہم دستاویزات برطانوی ہائی کمشنر کو دے دی ہیں۔
افغانستان کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کی جس میں الطاف حسین کیخلاف مقدمے سے متعلق اہم دستاویزات اور دیگر ضروری مواد برطانوی حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ سزائے موت پر یورپی یونین کا اپنا نکتہ نظر ہے، پاکستان میں سزائے موت کے قانون پر نظرثانی کی ضرورت ہے، امریکا سمیت مختلف ممالک میں عمر قید کی سزا پچیس سال ہے، پاکستان میں بھی عمر قید کی مدت بڑھانے کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، شمالی وزیرستان سے تمام دہشت گرد گروپوں کا صفایا کر دیا۔ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند ہونے سے ہی امن و سلامتی آ سکتی ہے۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا پاکستان افغانستان میں کوئی پراکسی وار نہیں لڑ رہا، طالبان افغان حکومت مذاکرات کے درمیان پاکستان کا کردار سہولت کارکا ہے، پاک افغان نئے سرحدی راستوں سے تجارت کو فروغ ملے گا، چمن اور طورخم کے علاوہ مزید سرحدی راستے بنانا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے تاجروں کیلئے ملٹی پل ویزے پر بات چیت جاری ہے، پاکستان، کرغزستان، تاجکستان میں ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ جلد طے پائیگا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معاملات ابتدائی مراحل میں ہیں۔ پاکستان افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ افغانستان کے تمام فریقین کو خود مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ افغان طالبان کے کچھ گروہ پاکستان سے لڑائی نہیں چاہتے، پاکستان ان کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے۔
افغانستان کے بارے میں کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے بتایا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کی جس میں الطاف حسین کیخلاف مقدمے سے متعلق اہم دستاویزات اور دیگر ضروری مواد برطانوی حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ سزائے موت پر یورپی یونین کا اپنا نکتہ نظر ہے، پاکستان میں سزائے موت کے قانون پر نظرثانی کی ضرورت ہے، امریکا سمیت مختلف ممالک میں عمر قید کی سزا پچیس سال ہے، پاکستان میں بھی عمر قید کی مدت بڑھانے کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، شمالی وزیرستان سے تمام دہشت گرد گروپوں کا صفایا کر دیا۔ افغانستان میں بیرونی مداخلت بند ہونے سے ہی امن و سلامتی آ سکتی ہے۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا پاکستان افغانستان میں کوئی پراکسی وار نہیں لڑ رہا، طالبان افغان حکومت مذاکرات کے درمیان پاکستان کا کردار سہولت کارکا ہے، پاک افغان نئے سرحدی راستوں سے تجارت کو فروغ ملے گا، چمن اور طورخم کے علاوہ مزید سرحدی راستے بنانا چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے تاجروں کیلئے ملٹی پل ویزے پر بات چیت جاری ہے، پاکستان، کرغزستان، تاجکستان میں ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ جلد طے پائیگا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معاملات ابتدائی مراحل میں ہیں۔ پاکستان افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ افغانستان کے تمام فریقین کو خود مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ افغان طالبان کے کچھ گروہ پاکستان سے لڑائی نہیں چاہتے، پاکستان ان کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے۔