ٹیکس نادہندگان کی ضبط شدہ جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ
ٹیکس ڈیفالٹرزکی ضبط شُدہ جائیدادیں نیلام کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیونے ٹیکس وصولیوں میں 27 ارب روپے کے شارٹ فال کورواں سہہ ماہی(اکتوبر تا دسمبر2012 )کے دوران پورا کرنے اور رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ 2381 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف کیلیے حکمت عملی کی منظوری دیدی۔
یہ منظوری چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کی زیر صدارت کراچی میں چیف کمشنرز کانفرنس میں دی گئی۔ کانفرنس میں شریک ذرائع نے بتایاکہ رواں مالی سال 2012-13 کی پہلی سہہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2012) کیلیے ایف بی آر نے 482.5ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف پرنظرثانی کرتے ہوئے 45.5ارب روپے کی کمی کے ساتھ نیاہدف437ارب روپے مقررکیاتھا لیکن رواں مالی سال2012-13 کی پہلی سہہ ماہی کے دوران ایف بی آر کو 410ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئی ہیں جونظر ثانی شُدہ ہدف سے 27ارب روپے کم ہیں اورچیئرمین ایف بی آر کی طرف سے منظورکی جانیو الی حکمت عملی کے تحت ٹیکس دہندگان کی طرف سے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے کیسوں جو گارنٹیز دے رکھی ہیں ان میں سے جو میچورہوچکی ہیں ان تمام گارنٹیزکو ان کیش کروانیکا فیصلہ کیاگیاہے۔
اس کے علاوہ ٹیکس ڈیفالٹرزکی ضبط شُدہ جائیدادیں نیلام کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت جن کی ٹیکس واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث ملز، فیکٹریاں، کاروباری یونٹس اوردیگر جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں اورانھیں ٹیکس واجبات کی ادائیگی کیلیے بار بار مواقع دینے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی کمپلائنس نہیں کیا گیااب ان تمام بڑے ٹیکس ڈیفالٹرزکی ضبط شُدہ جائیدادکی نیلامی کاآغاز کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے بعدان بڑے ٹیکس ڈیفالٹرزکی جائیدادیں ضبط کی جائیںگی جن کے ذمے واجب الادا ٹیکس واجبات کی وصولی کیلیے تمام قانونی ضابطے مکمل ہوچکے ہیں اورتمام قانونی فورمزسے انکی اپیلیںبھی مستردہوچکی ہیںمگر اس کے باوجودٹیکس واجبات جمع نہیں کرائے جارہے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ چیف کمشنرز کانفرنس میںمنظور کی جانے والی حکمت عملی کے تحت یہ بھی فیصلہ کیاگیاہے کہ ایف بی آرکی جانب سے جو بھی ویلیو ایشن رولنگزجاری کی جائیںگی ملک کی تمام بندرگاہوںپران رولنگ پر عملدرآمد کویقینی بنایاجائیگااس کے علاوہ عدالتوں میںزیر سماعت کیسوں میں پھنسے ہوئے اربوں روپے کے واجبات کی ریکوری کیلیے ان کیسوں کی تسلسل کے ساتھ پیروی کی جائیگی اورجن کیسوں میں فیصلے ایف بی آر کے حق میں ہوئے ان کیسوں میں ریکوری کو تیز کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں قائم ایڈجوڈیکشن کلکٹریٹس کوبھی آپریشنل کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اور ایڈجوڈیکیشن کے کیسز میں ریکوری کے عمل کو تیز کیاجائیگا۔
یہ منظوری چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کی زیر صدارت کراچی میں چیف کمشنرز کانفرنس میں دی گئی۔ کانفرنس میں شریک ذرائع نے بتایاکہ رواں مالی سال 2012-13 کی پہلی سہہ ماہی (جولائی تا ستمبر 2012) کیلیے ایف بی آر نے 482.5ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کے ہدف پرنظرثانی کرتے ہوئے 45.5ارب روپے کی کمی کے ساتھ نیاہدف437ارب روپے مقررکیاتھا لیکن رواں مالی سال2012-13 کی پہلی سہہ ماہی کے دوران ایف بی آر کو 410ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں حاصل ہوئی ہیں جونظر ثانی شُدہ ہدف سے 27ارب روپے کم ہیں اورچیئرمین ایف بی آر کی طرف سے منظورکی جانیو الی حکمت عملی کے تحت ٹیکس دہندگان کی طرف سے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کے کیسوں جو گارنٹیز دے رکھی ہیں ان میں سے جو میچورہوچکی ہیں ان تمام گارنٹیزکو ان کیش کروانیکا فیصلہ کیاگیاہے۔
اس کے علاوہ ٹیکس ڈیفالٹرزکی ضبط شُدہ جائیدادیں نیلام کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت جن کی ٹیکس واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث ملز، فیکٹریاں، کاروباری یونٹس اوردیگر جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں اورانھیں ٹیکس واجبات کی ادائیگی کیلیے بار بار مواقع دینے کے باوجود ان کی طرف سے کوئی کمپلائنس نہیں کیا گیااب ان تمام بڑے ٹیکس ڈیفالٹرزکی ضبط شُدہ جائیدادکی نیلامی کاآغاز کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے بعدان بڑے ٹیکس ڈیفالٹرزکی جائیدادیں ضبط کی جائیںگی جن کے ذمے واجب الادا ٹیکس واجبات کی وصولی کیلیے تمام قانونی ضابطے مکمل ہوچکے ہیں اورتمام قانونی فورمزسے انکی اپیلیںبھی مستردہوچکی ہیںمگر اس کے باوجودٹیکس واجبات جمع نہیں کرائے جارہے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ چیف کمشنرز کانفرنس میںمنظور کی جانے والی حکمت عملی کے تحت یہ بھی فیصلہ کیاگیاہے کہ ایف بی آرکی جانب سے جو بھی ویلیو ایشن رولنگزجاری کی جائیںگی ملک کی تمام بندرگاہوںپران رولنگ پر عملدرآمد کویقینی بنایاجائیگااس کے علاوہ عدالتوں میںزیر سماعت کیسوں میں پھنسے ہوئے اربوں روپے کے واجبات کی ریکوری کیلیے ان کیسوں کی تسلسل کے ساتھ پیروی کی جائیگی اورجن کیسوں میں فیصلے ایف بی آر کے حق میں ہوئے ان کیسوں میں ریکوری کو تیز کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں ملک بھر میں قائم ایڈجوڈیکشن کلکٹریٹس کوبھی آپریشنل کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اور ایڈجوڈیکیشن کے کیسز میں ریکوری کے عمل کو تیز کیاجائیگا۔