کچھ مناظر گیند بلے کی جنگ کے۔۔۔

کپیل اور اظہر نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ ان کی کہنیاں مستقبل کے کس عظیم بلے باز کندھے پر ٹکی ہوئی ہیں۔


Rizwan Tahir Mubeen March 22, 2015
انگلستان جو تین بار ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچا اور جیت نہ سکا، فوٹو: فائل

کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ کی پہلی سنچری بنانے والے ڈینس امیس(Dennis Amiss) کی یادگار تصویر، جب انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا۔7 جون 1975ء کو بھارت کے خلاف لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں 147 گیندوں پر 137رنز جمع کیے، جس میں 18 چوکے بھی شامل تھے۔ ان کے شان دار کھیل نے انگلستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا ، یہ میچ انگلستان نے 202 رن سے جیت لیا تھا۔ انگلستان نے مقررہ 60 اوور میں 334 رن بنائے، جب کہ ہندوستان مقررہ 60 اوور میں محض 132 تک ہی پہنچ سکا۔

https://img.express.pk/media/images/Images6/Images6.webp

یہ منظر 1999ء کے ورلڈ کپ کے سنسنی خیز فائنل کا ہے، جو آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان سنسنی خیز طریقے سے ٹائی ہوا۔ اس میچ میں افریقا نے پہلے آسٹریلیا کو کھیلنے کی دعوت دی، کیوں کہ پچھلے مقابلے میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے آسٹریلیا نے جنوبی افریقا پر فتح حاصل کی تھی۔ تاہم اس میچ میں آسٹریلیا مشکلات سے دوچار نظر آیا اور مقررہ اوورز سے چار گیندوں قبل ہی 213 پر ڈھیر ہو گیا۔ ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، نو وکٹیں گر چکی تھیں، تاہم دباؤ میں ایلن ڈونلڈ اعصاب پر قابو نہ رکھ سکے اور رن آؤٹ ہوگئے، یوں یہ سنسنی خیز کھیل دو گیندوں قبل 213 پر ہی افریقا کا بھی قصہ تمام کرگیا۔ زیرنظر منظر ایلن ڈونلڈ کے رن آؤٹ ہونے کا ہے، جس پر آسٹریلوی کھلاڑی خوشی سے نہال ہیں۔ اسے کرکٹ کی تاریخ کا بدقسمت ترین ٹائی میچ قرار دیا جاتا ہے، کیوں کہ مضبوط جنوبی افریقا کو محض رن اوسط کے فرق نے فائنل سے پرے کیا اور پھر آسٹریلیا نے فائنل میں ایک یک طرفہ مقابلے میں پاکستان کو شکست دے کر 1999ء کے ورلڈکپ اٹھا لیا۔

https://img.express.pk/media/images/Images11/Images11.webp

جاوید میاں داد کی یہ تصویر 18 اپریل 1986ء کو شارجہ میں فتح کے بعد کی ہے، جب آسٹریلیشیا کپ کے فائنل میں پاکستان نے نہایت سنسنی خیز مقابلے کے بعد ہندوستان کو محض ایک وکٹ سے شکست دی تھی۔ سب سے خاص بات آخری گیند پر جڑا جانے والا جاوید میاں داد کا چھکا تھا، جو شائقین کرکٹ کو آج بھی نہیں بھولتا۔ ہندوستان نے مقررہ 50 اوور میں 245 رن جوڑے، ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو فتح کے لیے آخری گیند پر چار رن درکار تھے اور وکٹیں بھی 9 گر چکی تھیں۔ ایسے میں جاوید میاں داد نے چتن شرما کو چھکا رسید کیا اور اسکور 248 تک پہنچا کر فتح دلائی۔ جاوید میاں داد کے 116 رن کے علاوہ محسن خان کے 36 اور عبدالقادر کے 34 رن نمایاں تھے، عمران خان سات رن ہی بنا سکے، جب کہ انہوں نے 2 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ وسیم اکرم نے تین وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔

https://img.express.pk/media/images/Images21/Images21.webp

ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز بلے باز برائن لارا 400 بنانے کے بعد پچ کو بوسہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ کارنامہ 2003-04ء کے سیزن میں انگلستان کے خلاف انجام دیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ 1993-94ء میں انہوں نے ہی انگلستان کے خلاف 375 رن جڑ کر سر گیری سوبرز کا 1957-58ء کا 365 رن کا ریکارڈ توڑا تھا، گیری سوبرز نے یہ کارنامہ پاکستان کے خلاف انجام دیا تھا، برائن لارا 35 برس پرانا ریکارڈ توڑ کر ایک عشرے تک سب سے زیادہ انفرادی رن بنانے والے کھلاڑی رہے، تاآں کہ آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے زمبابوے کے خلاف 380 رن بنا کر لارا کا اعزاز اپنے نام نہ کر لیا، مگر برائن لارا نے محض چھے ماہ بعد 400 بنا کر دوبارہ یہ اعزاز اپنے حصے میں کر لیا۔ آج بھی ایک عشرہ گزر جانے کے بعد ان کا ریکارڈ تیز رفتار بلے بازوں کو للکار رہا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/Images31/Images31.webp

دنیائے کرکٹ کے عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر کی یہ تصویر ان کے پہلے ٹیسٹ میچ میں شرکت کے موقع پر لی گئی۔ 19 نومبر1989ء، جب انہوں نے کراچی میں اپنے بین الاقوامی کیریر کا آغاز کیا۔ 16 سالہ سچن نے اس میچ میں 24 گیندوں پر 15 رن بنائے تھے اور وہ وقاریونس کی گیند پر بولڈ ہوئے تھے۔ یہ میچ بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔ زیر نظر تصویر میں وہ کپیل دیو (بائیں) اور محمد اظہرالدین (دائیں) کے ساتھ موجود ہیں۔ اُ س وقت شاید کپیل اور اظہر نے سوچا بھی نہ ہوگا کہ ان کی کہنیاں مستقبل کے کس عظیم بلے باز کندھے پر ٹکی ہوئی ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/Images41/Images41.webp

سر جیک ہوبس (sir jack hobbs) کو کرکٹ کے اوائل کے بے تاج بلے باز کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی 199 سنچریوں کا ریکارڈ آج بھی ناقابل تسخیر ہیں۔ سرجیک ہوبس کا یہ منظر مارچ 1922 کو تصویر ہوا، جس میں وہ اپنے لیے بلے کا چناؤ کر رہے ہیں۔ ان کا کیریر 1905ء تا 1934ء رہا۔ وہ انگلستان کی سرے کاؤنٹی کی جانب سے کھیلتے تھے۔ سنچریوں کی سنچری بنانے کا کارنامہ 1923 میں انجام دیا۔ سر جیک ہوبس نے 834 فرسٹ کلاس جب کہ 61 ٹیسٹ میچز کھیل کر 61 ہزار 237 رن بنائے۔ فرسٹ کلاس سنچریوں کی سنچری بنانے والوں کی فہرست میں دوسرا نمبر170 سنچریوں کے ساتھ انگلستان کے پٹسے ہینڈرن (Patsy Hendren) کا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ 23 بلے بازوں کی اس فہرست میں پہلے 13 کھلاڑی انگلستان ہی کے ہیں، یہی نہیں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور پاکستان (ظہیر عباس 108 سنچریاں) کے ایک ایک کھلاڑی کے سوا باقی 19 بلے بازوں کا تعلق انگلستان سے ہے۔ جی ہاں، وہی بدقسمت انگلستان جو تین بار ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچا اور نہ جیت سکا، جب کہ رواں ولڈکپ کے پہلے مرحلے میں ہی اسے واپس ہونا پڑا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/Images51/Images51.webp

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں