تجدید عہد کا دن
ہمیں ماں جیسی دھرتی کے ساتھ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر اسے عظیم سے عظیم تر بنانے کے وعدے کی تجدید کرنی ہوگی۔
ISLAMABAD:
قوموں کی تاریخ میں بعض دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ 23 مارچ پاک وہند کے مسلمانوں کے ارمانوں، جذبوں، امیدوں اور مقاصد کے حصول کا دن ہے۔
اسی تاریخ کواسلامیان ہند نے بیسویں صدی کے عظیم مسلم رہنما، روح کارواں اورملت کے پاسباں محمد علی جناح نے لاہور کے منٹو پارک میں مینار پاکستان کے سبزہ زار میں اے۔ کے۔ فضل حق کی قرارداد لاہور کو مسلمانوں کے لئے لائحہ عمل بنا کر سات سال کی انتھک جدوجہد، جرات، استقامت اور لازوال قربانیوں کی بدولت دنیا کے نقشے پر پاکستان کی شکل میں ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی تھی جو صدیوں پر محیط انگریزوں کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے مسلمانوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہو اور ان کے استحصال کا ازالہ کرسکے۔
پاکستان بنانے والوں نے اپنا تن من دھن وقف کرکے ایک ایسے وطن کی تعمیر کی اور کروڑوں مسلمانوں کو ایک ایسا ملک تحفے میں دے دیا جو قدرتی وسائل سے مالامال تھا اور جسے اگر وفا کے پیکروں کی اُمیدوں کے مطابق چلایا جاتا تو آج نہ صرف پوری قوم بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے امیدوں کا مرکز ہوتا۔ لیکن پاکستان کھانے والوں نے اپنے اسلاف اور بزرگوں کی لازوال قربانیوں، جدوجہد اور ارمانوں کو قدموں تلے روندتے ہوئے ایک ایسے وطن کا ستیاناس کردیا جس پر قدرت کی دیوی پوری طرح مہربان ہے۔
دنیا گواہ ہے کہ میرے دیس کے کھیتوں کی مٹی میں لعل یمن، پہاڑوں میں سونے کے خزانے، دریاوں کے پانی میں مٹھاس اور مستی، ہواؤں میں چار موسموں کی چاشنی، صحراؤں میں اسے کے مکینوں کے ارمان اورسرسبز وادیوں میں ان کی زندگی کی رونقیں رواں دواں ہیں۔ پاکستان کے لئے کٹ مرنے اور گھربار چھوڑنے والوں نے جس وطن کی بنیاد رکھی اور اسے ہمارے حوالے کیا ان کی روحیں آج تقریباً سات دہائیاں گزرنے کے بعد جب داغ اُجالے اور شب گزیدہ سحر کو دیکھتی ہیں تو حیرت سے تڑپ اٹھتی ہیں کہ سونا اگلنے والی سرزمین آج معاشی طور پر کیونکر کنگال ہے۔
آج کا دن عوام سے جان ومال کی قربانیاں مانگنے والے ان حکمرانوں کے لئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا دن ہے، جن کا دیس 47 ارب ڈالر کا مقروض ہے جبکہ ان کے 200 ارب ڈالر سوئس بینکوں میں پڑے ہیں۔ یہ دن اُن لوگوں کے لئے بھی اپنے کرتوتوں پر پشیمان ہونے کا دن ہے جنہوں نے اِس کو دولخت کرنے کے بعد اُس کے خزانوں کو انتہائی بے دردی سے لوٹا۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل سمیت تقریباً تمام ہی منافع بخش اداروں کو برباد کیا اوربالاخراسے اندھیروں میں دھکیل دیا ۔
یہ دن وفا کے پیکروں کی ان قربانیوں کا مذاق اڑانے والوں کو بھی یاد دلاتا ہے کہ جس ملک کے وسائل کو وہ اپنے ذاتی مفاد، انا کی تسکین اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے لئے انتہائی بے دردی سے لوٹ رہے ہیں۔ وہ اگر آج بھی اپنے اسلاف کی قربانیوں اور ارمانوں کو ایک لمحے کے لئے اپنی نظر کے سامنے رکھیں اور اُن لٹے پٹے قافلوں سے وابستہ داستانوں کو سمجھنے کی کوشش کریں توشاید وہ ارض پاک پر ترس کھاکر اسے مزید نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
آج کا دن اُن لوگوں کے لئے بھی اپنی سوچوں، پالیسیوں اور لائحہ عمل پر نظرثانی کا موقع ہے جنہوں نے پنجابی، پشتون، بلوچی، سندھی اور اردو بولنے کو اپنی شناخت بنارکھا ہے اور پاکستانی نہ بننے کی قسم کھائی ہے اور پچھلے 67 سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار ہیں۔ اگر وہ آج بھی پاکستانی بننے کا عہد کریں، تو میرا یقین ہے یہ ملک سدھر سکتا ہے۔ آج کا دن ان لوگوں کے لئے بھی تجدید عہد کا دن ہے کہ جنہوں نے خود کو دیوبندی، شیعہ ، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ تک محدود کر رکھا ہے اور ایک دوسرے پر کفر کے ٹھپے لگاتے ہیں کہ سب بھائی بھائی بن کرآپس کے تفرقات اور فروعی اختلاف کو بھلائیں کیونکہ آج کے دن لاہور میں قرارداد پاکستان پیش کرنے والے صرف مسلمان تھے اور ان کی کوئی دوسری شناخت نہیں تھی۔
آج کا دن اُن لوگوں کے لئے خاص طور پرتجدید عہد کا دن ہے جنہوں نے اس ملک میں ناحق مظلوموں کے خون کی ندیاں بہائی ہیں اور جو اِس ملک کے کمزور نظام سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ دن منانے کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ سرکاری چھٹی کا اعلان کیا جائے، صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار پرانی تقریں پڑھ کر خود کو بری الذمہ قراردے کر اگلے دن پھر سے وہی سیاسی چالیں، وہی اُلٹے سیدھے بیانات کی بھرمار اور میرٹ کی دھجیاں اڑانے کے فارمولے پرعمل پیراہوں اور ٹی وی چینلز ملی نغمے چلاکر اگلے دن پھر سے بریکنگ نیوز کی دوڑ میں وطن کی ساکھ اور نیک نامی کے ساتھ کھیلنے لگیں۔
اگر آج کا دن بھی ہم گزشتہ سالوں کی طرح رسمی پیغامات، سیاسی تقریروں، قومی یکجہتی کے جھوٹے دعوؤں اور ملی ترانوں کے ریکارڈز چلاکر اور اپنا قومی ضمیر جنجھوڑنے اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے بجائے خود کواور پوری قوم کو جھوٹی تسلیاں دینے میں گزاردیں تو پھراِس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ جو قومیں اپنا احتساب خود نہیں کرتیں، تاریخ گواہ ہے کہ زمین کے نقشے سے نیست و نابود ہوجاتی ہیں۔
آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے اور ہمیں بحیثیت قوم ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں پر گامزن ہوکر اس ماں جیسی دھرتی کے ساتھ اخلاص اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر اسے عظیم سے عظیم تر بنانے کے وعدے کی تجدید کرنی ہوگی جس پر بدقسمتی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
قوموں کی تاریخ میں بعض دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ 23 مارچ پاک وہند کے مسلمانوں کے ارمانوں، جذبوں، امیدوں اور مقاصد کے حصول کا دن ہے۔
اسی تاریخ کواسلامیان ہند نے بیسویں صدی کے عظیم مسلم رہنما، روح کارواں اورملت کے پاسباں محمد علی جناح نے لاہور کے منٹو پارک میں مینار پاکستان کے سبزہ زار میں اے۔ کے۔ فضل حق کی قرارداد لاہور کو مسلمانوں کے لئے لائحہ عمل بنا کر سات سال کی انتھک جدوجہد، جرات، استقامت اور لازوال قربانیوں کی بدولت دنیا کے نقشے پر پاکستان کی شکل میں ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی تھی جو صدیوں پر محیط انگریزوں کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے مسلمانوں کے لئے امید کی کرن ثابت ہو اور ان کے استحصال کا ازالہ کرسکے۔
پاکستان بنانے والوں نے اپنا تن من دھن وقف کرکے ایک ایسے وطن کی تعمیر کی اور کروڑوں مسلمانوں کو ایک ایسا ملک تحفے میں دے دیا جو قدرتی وسائل سے مالامال تھا اور جسے اگر وفا کے پیکروں کی اُمیدوں کے مطابق چلایا جاتا تو آج نہ صرف پوری قوم بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے امیدوں کا مرکز ہوتا۔ لیکن پاکستان کھانے والوں نے اپنے اسلاف اور بزرگوں کی لازوال قربانیوں، جدوجہد اور ارمانوں کو قدموں تلے روندتے ہوئے ایک ایسے وطن کا ستیاناس کردیا جس پر قدرت کی دیوی پوری طرح مہربان ہے۔
دنیا گواہ ہے کہ میرے دیس کے کھیتوں کی مٹی میں لعل یمن، پہاڑوں میں سونے کے خزانے، دریاوں کے پانی میں مٹھاس اور مستی، ہواؤں میں چار موسموں کی چاشنی، صحراؤں میں اسے کے مکینوں کے ارمان اورسرسبز وادیوں میں ان کی زندگی کی رونقیں رواں دواں ہیں۔ پاکستان کے لئے کٹ مرنے اور گھربار چھوڑنے والوں نے جس وطن کی بنیاد رکھی اور اسے ہمارے حوالے کیا ان کی روحیں آج تقریباً سات دہائیاں گزرنے کے بعد جب داغ اُجالے اور شب گزیدہ سحر کو دیکھتی ہیں تو حیرت سے تڑپ اٹھتی ہیں کہ سونا اگلنے والی سرزمین آج معاشی طور پر کیونکر کنگال ہے۔
آج کا دن عوام سے جان ومال کی قربانیاں مانگنے والے ان حکمرانوں کے لئے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا دن ہے، جن کا دیس 47 ارب ڈالر کا مقروض ہے جبکہ ان کے 200 ارب ڈالر سوئس بینکوں میں پڑے ہیں۔ یہ دن اُن لوگوں کے لئے بھی اپنے کرتوتوں پر پشیمان ہونے کا دن ہے جنہوں نے اِس کو دولخت کرنے کے بعد اُس کے خزانوں کو انتہائی بے دردی سے لوٹا۔ پی آئی اے، ریلوے، اسٹیل مل سمیت تقریباً تمام ہی منافع بخش اداروں کو برباد کیا اوربالاخراسے اندھیروں میں دھکیل دیا ۔
یہ دن وفا کے پیکروں کی ان قربانیوں کا مذاق اڑانے والوں کو بھی یاد دلاتا ہے کہ جس ملک کے وسائل کو وہ اپنے ذاتی مفاد، انا کی تسکین اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے لئے انتہائی بے دردی سے لوٹ رہے ہیں۔ وہ اگر آج بھی اپنے اسلاف کی قربانیوں اور ارمانوں کو ایک لمحے کے لئے اپنی نظر کے سامنے رکھیں اور اُن لٹے پٹے قافلوں سے وابستہ داستانوں کو سمجھنے کی کوشش کریں توشاید وہ ارض پاک پر ترس کھاکر اسے مزید نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
آج کا دن اُن لوگوں کے لئے بھی اپنی سوچوں، پالیسیوں اور لائحہ عمل پر نظرثانی کا موقع ہے جنہوں نے پنجابی، پشتون، بلوچی، سندھی اور اردو بولنے کو اپنی شناخت بنارکھا ہے اور پاکستانی نہ بننے کی قسم کھائی ہے اور پچھلے 67 سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ برسرپیکار ہیں۔ اگر وہ آج بھی پاکستانی بننے کا عہد کریں، تو میرا یقین ہے یہ ملک سدھر سکتا ہے۔ آج کا دن ان لوگوں کے لئے بھی تجدید عہد کا دن ہے کہ جنہوں نے خود کو دیوبندی، شیعہ ، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ تک محدود کر رکھا ہے اور ایک دوسرے پر کفر کے ٹھپے لگاتے ہیں کہ سب بھائی بھائی بن کرآپس کے تفرقات اور فروعی اختلاف کو بھلائیں کیونکہ آج کے دن لاہور میں قرارداد پاکستان پیش کرنے والے صرف مسلمان تھے اور ان کی کوئی دوسری شناخت نہیں تھی۔
آج کا دن اُن لوگوں کے لئے خاص طور پرتجدید عہد کا دن ہے جنہوں نے اس ملک میں ناحق مظلوموں کے خون کی ندیاں بہائی ہیں اور جو اِس ملک کے کمزور نظام سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ دن منانے کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ سرکاری چھٹی کا اعلان کیا جائے، صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار پرانی تقریں پڑھ کر خود کو بری الذمہ قراردے کر اگلے دن پھر سے وہی سیاسی چالیں، وہی اُلٹے سیدھے بیانات کی بھرمار اور میرٹ کی دھجیاں اڑانے کے فارمولے پرعمل پیراہوں اور ٹی وی چینلز ملی نغمے چلاکر اگلے دن پھر سے بریکنگ نیوز کی دوڑ میں وطن کی ساکھ اور نیک نامی کے ساتھ کھیلنے لگیں۔
اگر آج کا دن بھی ہم گزشتہ سالوں کی طرح رسمی پیغامات، سیاسی تقریروں، قومی یکجہتی کے جھوٹے دعوؤں اور ملی ترانوں کے ریکارڈز چلاکر اور اپنا قومی ضمیر جنجھوڑنے اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کے بجائے خود کواور پوری قوم کو جھوٹی تسلیاں دینے میں گزاردیں تو پھراِس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ جو قومیں اپنا احتساب خود نہیں کرتیں، تاریخ گواہ ہے کہ زمین کے نقشے سے نیست و نابود ہوجاتی ہیں۔
آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے اور ہمیں بحیثیت قوم ایمان، اتحاد اور تنظیم کے اصولوں پر گامزن ہوکر اس ماں جیسی دھرتی کے ساتھ اخلاص اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر اسے عظیم سے عظیم تر بنانے کے وعدے کی تجدید کرنی ہوگی جس پر بدقسمتی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
خداکرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل، جسے اندیشہ زوال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔