خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے توانائی صنعت بری طرح متاثر
کئی آئل کمپنیاں دیوالیہ، متعدد کو بقاکے لیے مہنگے قرضے لینا پڑگئے، بعض نے شیئرفروخت کیے
خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے باعث دنیا بھر میں توانائی کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
کئی آئل کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں، متعدد کمپنیوں نے بقا کیلیے مہنگے قرضے لیے اور بعض نے سرمائے کے حصول کیلیے حصص مارکیٹس میں شیئر فروخت کیے، حال ہی میں شیل پروڈیوسر کمپنی کوئیک سلور ریزروائر نے قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی پر اپنے امریکی آپریشنز کیلیے دیوالیہ کی درخواست دے دی۔
اس سے پہلے 3 مارچ کو آف شور پائپ لائنز اور پلیٹ فارمز نصب کرنے والی کمپنی کیل ڈائیو انٹرنیشنل بھی دیوالیہ ہو گئی تھی، دوسری طرف توانائی فرمز کو اپنی بقا کے لیے بانڈز جاری کرنے پڑ رہے ہیں مگر اس کے لیے انھیں سرمایہ کاروں کو بھاری منافع بھی دینا پڑ رہا ہے، امریکی گلف کوسٹ پروڈیوسر انرجی XXI نے 5مارچ کو 1.45ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیے مگر اس پر 11فیصد سود ہے، اس رقم میں سے کچھ کمپنی اپنا قرض اتارنے کے لیے استعمال کرے گی۔
متعدد انرجی فرمز کی جانب سے سرمائے کیلیے بانڈز کے اجرا کے بعد رواں سال کے ابتدائی 2ماہ میں ان مہنگے قرضوں کی مالیت میں 30ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ فچ ریٹنگز کے مطابق گزشتہ 2ماہ میں سب سے زیادہ بانڈز انرجی سیکٹر نے جاری کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون سے خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور اب تک قیمتیں 60 فیصد کم ہوچکی ہیں، امریکی خام تیل کی قیمت 45ڈالر کے آس پاس ہے جسکے نتیجے میں پٹرولیم سیکٹر پر سخت دبائو ہے۔
کم قیمتوں کی وجہ سے چھوٹی کمپنیوں کے منافع میں کمی کے باعث سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور یہی کمپنیاں کیپٹل مارکیٹ کا رخ کر رہی ہیں تاکہ سرمایہ حاصل کیا جاسکے مگر موجودہ صورتحال میں ماہرین اسے چیلنج قرار دے رہے ہیں کیونکہ چھوٹی کمپنیوں سے سرمایہ کار کم ہی واقف ہوتے ہیں اور انھیں اس کیلیے زیادہ قیمت دینا ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد کم ہے مگر قیمتیں کم سطح پر زیادہ دیر برقرار رہیں تو اس میں اضافہ ہوسکتا ہے، مالی وسائل کے انتظام کا ایک طریقہ کار تیل کی پیداوار اور فروخت برقرار رکھنا ہے تاہم اس سے قیمتوں پر دبائو بھی رہے گا، بعض کمپنیوں نے سرمائے کیلیے حصص مارکیٹ میں نئے شیئرز فروخت کیے، ان میں شیل آئل پروڈیوسرکمپنی کاریزو آئل اینڈ گیس، اوسیس پٹرولیم اور نیوفیلڈ ایکسپلوریشن شامل ہیں۔
کئی آئل کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں، متعدد کمپنیوں نے بقا کیلیے مہنگے قرضے لیے اور بعض نے سرمائے کے حصول کیلیے حصص مارکیٹس میں شیئر فروخت کیے، حال ہی میں شیل پروڈیوسر کمپنی کوئیک سلور ریزروائر نے قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی پر اپنے امریکی آپریشنز کیلیے دیوالیہ کی درخواست دے دی۔
اس سے پہلے 3 مارچ کو آف شور پائپ لائنز اور پلیٹ فارمز نصب کرنے والی کمپنی کیل ڈائیو انٹرنیشنل بھی دیوالیہ ہو گئی تھی، دوسری طرف توانائی فرمز کو اپنی بقا کے لیے بانڈز جاری کرنے پڑ رہے ہیں مگر اس کے لیے انھیں سرمایہ کاروں کو بھاری منافع بھی دینا پڑ رہا ہے، امریکی گلف کوسٹ پروڈیوسر انرجی XXI نے 5مارچ کو 1.45ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیے مگر اس پر 11فیصد سود ہے، اس رقم میں سے کچھ کمپنی اپنا قرض اتارنے کے لیے استعمال کرے گی۔
متعدد انرجی فرمز کی جانب سے سرمائے کیلیے بانڈز کے اجرا کے بعد رواں سال کے ابتدائی 2ماہ میں ان مہنگے قرضوں کی مالیت میں 30ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ فچ ریٹنگز کے مطابق گزشتہ 2ماہ میں سب سے زیادہ بانڈز انرجی سیکٹر نے جاری کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال جون سے خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور اب تک قیمتیں 60 فیصد کم ہوچکی ہیں، امریکی خام تیل کی قیمت 45ڈالر کے آس پاس ہے جسکے نتیجے میں پٹرولیم سیکٹر پر سخت دبائو ہے۔
کم قیمتوں کی وجہ سے چھوٹی کمپنیوں کے منافع میں کمی کے باعث سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور یہی کمپنیاں کیپٹل مارکیٹ کا رخ کر رہی ہیں تاکہ سرمایہ حاصل کیا جاسکے مگر موجودہ صورتحال میں ماہرین اسے چیلنج قرار دے رہے ہیں کیونکہ چھوٹی کمپنیوں سے سرمایہ کار کم ہی واقف ہوتے ہیں اور انھیں اس کیلیے زیادہ قیمت دینا ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب بھی دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد کم ہے مگر قیمتیں کم سطح پر زیادہ دیر برقرار رہیں تو اس میں اضافہ ہوسکتا ہے، مالی وسائل کے انتظام کا ایک طریقہ کار تیل کی پیداوار اور فروخت برقرار رکھنا ہے تاہم اس سے قیمتوں پر دبائو بھی رہے گا، بعض کمپنیوں نے سرمائے کیلیے حصص مارکیٹ میں نئے شیئرز فروخت کیے، ان میں شیل آئل پروڈیوسرکمپنی کاریزو آئل اینڈ گیس، اوسیس پٹرولیم اور نیوفیلڈ ایکسپلوریشن شامل ہیں۔