ورلڈ کپ میں کیوں ہارے ناقص کارکردگی کا آج پوسٹ مارٹم ہوگا
ایونٹ میں سوائے جنوبی افریقہ کے گرین شرٹس کسی بھی بڑی ٹیم کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھی
ورلڈکپ میں کیوں ہارے؟ قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا پوسٹ مارٹم منگل کو کیا جائے گا، چیئرمین شہریارخان کے مطابق کپتان مصباح الحق اور منیجر نوید اکرم چیمہ کو طلب کرلیا گیا، ان سے کارکردگی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائیگا، خصوصاً سرفراز احمد کو ابتدائی میچز میں نہ کھلانے، ناقص فیلڈنگ اور فٹنس کے حوالے سے پوچھا جائیگا۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر معین خان کو عہدے سے فارغ کیا تو بھاری رقم دینا پڑے گی، اس بارے میں مشاورت جاری ہے،اگر تبدیلی آئی تو پوری سلیکشن کمیٹی میں آئیگی، شہریار خان کے مطابق مصباح ٹیسٹ اورآفریدی ٹی ٹوئنٹی میں قیادت کرتے رہیں گے، ون ڈے کے نئے کپتان کا فیصلہ وہ خود کرینگے اور اس حوالے سے سابق کرکٹرز و بورڈ چیفس سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں قومی کرکٹ ٹیم کوارٹر فائنل تک محدود رہی، آسٹریلیا سے شکست نے اسے قبل از وقت گھر واپسی پر مجبور کر دیا، ایونٹ میں سوائے جنوبی افریقہ کے گرین شرٹس نے کسی بڑی ٹیم کو نہیں ہرایا، ابتدا میں بھارت اور ویسٹ انڈیز سے بدترین ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، اب بورڈ بھی حرکت میں آ چکا اور شکست کی وجوہات جان کر بہتری کے اقدامات کا ارادہ کر لیا ہے،اس حوالے سے پہلی میٹنگ منگل کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ میں نے کپتان مصباح الحق اور منیجر نوید اکرم چیمہ کو طلب کر لیا ہے، ان سے شکست کی وجوہات معلوم کی جائینگی، خاص طور پر پوچھوں گا کہ ابتدائی میچز میں وکٹ کیپر سرفراز احمد کو نہ کھلانے کی کیا وجہ تھی؟ ہماری فیلڈنگ خصوصاً کیچنگ کیوں اتنی خراب رہی؟ اسی کیساتھ میں کھلاڑیوں کی فٹنس سے بھی مطمئن نہیں، ہم تمام مسائل پر گفتگو کر کے بہتری کی راہیں تلاش کرینگے۔ اس سوال پر کہ گرانٹ لیوڈن کے چند کرکٹرز سے تعلقات اچھے نہیں جبکہ ورلڈکپ میں ٹیم نے15کیچز ڈراپ کیے، اس حوالے سے کیا قدم اٹھائینگے؟ شہریارخان نے کہا کہ یقیناً یہ بات ہمارے ذہنوں میں ہے، ٹیم مینجمنٹ سے مشاورت کے بعدہی کوئی فیصلہ ہوگا۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی ملی جلی رہی اسے اچھی نہ خراب قرار دیا جا سکتا ہے، پاکستان نے مسلسل چار میچز جیتے مگر کوارٹر فائنل میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، البتہ ہمیں فائنل فور میں تو جانا ہی چاہیے تھا۔ چیف سلیکٹرمعین خان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے اعتراف کیا کہ اگر انھیں عہدے سے فارغ کیا گیا تو بھاری رقم دینا پڑے گی، اس بارے میں بات چیت جاری دیکھیں کیا ہوتا ہے، تبدیلی کی صورت میں پوری سلیکشن کمیٹی میں نئے لوگ لائے جائینگے، چیئرمین بورڈ نے کہا کہ فی الحال معین کو ملاقات کیلیے لاہور نہیں بلا رہا، ان سے فون پر بھی بات ہو سکتی ہے، بعد میں بلایا جائیگا۔
یاد رہے کہ ورلڈکپ کے دوران ہی شہریارخان واضح کر چکے تھے کہ موجودہ سلیکشن کمیٹی نے اپنی آخری ٹیم منتخب کرلی اور اب نئے چہرے سامنے لائے جائینگے، دوسری جانب معین خان کا معاہدہ2اور دیگر سلیکٹرز کا ایک برس کا ہے، قبل از وقت برطرفی کی صورت میں قانونی جنگ چھڑ جائیگی، اسی لیے بورڈ انھیں معاوضہ ادا کر کے فارغ کرنے کا سوچ رہا ہے۔ مصباح کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کو دورہ بنگلہ دیش میں نئے ون ڈے قائد کی تلاش ہوگی۔
اس حوالے سے سوال پر شہریارخان نے کہا کہ تینوں اسکواڈز کے الگ کپتان ہونگے، مصباح ٹیسٹ اور آفریدی ٹی ٹوئنٹی میں قیادت کرتے رہیں گے، انھوں نے کہا کہ نئے ون ڈے کپتان کا تقرر مجھے ہی کرنا ہے، البتہ میں اس حوالے سے رائے ضرور لوں گا، یہ سلسلہ شروع کر دیا اور کئی سابق کرکٹرز و بورڈ سربراہان سے مشاورت ہو چکی ہے، اسی ہفتے اعلان کر دیا جائیگا، ممکنہ کپتان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی میرے ذہن میں جو نام ہیں انھیں ظاہر نہیں کرنا چاہتا، سب کی رائے لینے کے بعد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرونگا۔ یاد رہے کہ اس دوڑ میں تاحال صہیب مقصود کو فیورٹ کی حیثیت حاصل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر معین خان کو عہدے سے فارغ کیا تو بھاری رقم دینا پڑے گی، اس بارے میں مشاورت جاری ہے،اگر تبدیلی آئی تو پوری سلیکشن کمیٹی میں آئیگی، شہریار خان کے مطابق مصباح ٹیسٹ اورآفریدی ٹی ٹوئنٹی میں قیادت کرتے رہیں گے، ون ڈے کے نئے کپتان کا فیصلہ وہ خود کرینگے اور اس حوالے سے سابق کرکٹرز و بورڈ چیفس سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ میں قومی کرکٹ ٹیم کوارٹر فائنل تک محدود رہی، آسٹریلیا سے شکست نے اسے قبل از وقت گھر واپسی پر مجبور کر دیا، ایونٹ میں سوائے جنوبی افریقہ کے گرین شرٹس نے کسی بڑی ٹیم کو نہیں ہرایا، ابتدا میں بھارت اور ویسٹ انڈیز سے بدترین ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، اب بورڈ بھی حرکت میں آ چکا اور شکست کی وجوہات جان کر بہتری کے اقدامات کا ارادہ کر لیا ہے،اس حوالے سے پہلی میٹنگ منگل کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ میں نے کپتان مصباح الحق اور منیجر نوید اکرم چیمہ کو طلب کر لیا ہے، ان سے شکست کی وجوہات معلوم کی جائینگی، خاص طور پر پوچھوں گا کہ ابتدائی میچز میں وکٹ کیپر سرفراز احمد کو نہ کھلانے کی کیا وجہ تھی؟ ہماری فیلڈنگ خصوصاً کیچنگ کیوں اتنی خراب رہی؟ اسی کیساتھ میں کھلاڑیوں کی فٹنس سے بھی مطمئن نہیں، ہم تمام مسائل پر گفتگو کر کے بہتری کی راہیں تلاش کرینگے۔ اس سوال پر کہ گرانٹ لیوڈن کے چند کرکٹرز سے تعلقات اچھے نہیں جبکہ ورلڈکپ میں ٹیم نے15کیچز ڈراپ کیے، اس حوالے سے کیا قدم اٹھائینگے؟ شہریارخان نے کہا کہ یقیناً یہ بات ہمارے ذہنوں میں ہے، ٹیم مینجمنٹ سے مشاورت کے بعدہی کوئی فیصلہ ہوگا۔
چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی ملی جلی رہی اسے اچھی نہ خراب قرار دیا جا سکتا ہے، پاکستان نے مسلسل چار میچز جیتے مگر کوارٹر فائنل میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، البتہ ہمیں فائنل فور میں تو جانا ہی چاہیے تھا۔ چیف سلیکٹرمعین خان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے اعتراف کیا کہ اگر انھیں عہدے سے فارغ کیا گیا تو بھاری رقم دینا پڑے گی، اس بارے میں بات چیت جاری دیکھیں کیا ہوتا ہے، تبدیلی کی صورت میں پوری سلیکشن کمیٹی میں نئے لوگ لائے جائینگے، چیئرمین بورڈ نے کہا کہ فی الحال معین کو ملاقات کیلیے لاہور نہیں بلا رہا، ان سے فون پر بھی بات ہو سکتی ہے، بعد میں بلایا جائیگا۔
یاد رہے کہ ورلڈکپ کے دوران ہی شہریارخان واضح کر چکے تھے کہ موجودہ سلیکشن کمیٹی نے اپنی آخری ٹیم منتخب کرلی اور اب نئے چہرے سامنے لائے جائینگے، دوسری جانب معین خان کا معاہدہ2اور دیگر سلیکٹرز کا ایک برس کا ہے، قبل از وقت برطرفی کی صورت میں قانونی جنگ چھڑ جائیگی، اسی لیے بورڈ انھیں معاوضہ ادا کر کے فارغ کرنے کا سوچ رہا ہے۔ مصباح کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کو دورہ بنگلہ دیش میں نئے ون ڈے قائد کی تلاش ہوگی۔
اس حوالے سے سوال پر شہریارخان نے کہا کہ تینوں اسکواڈز کے الگ کپتان ہونگے، مصباح ٹیسٹ اور آفریدی ٹی ٹوئنٹی میں قیادت کرتے رہیں گے، انھوں نے کہا کہ نئے ون ڈے کپتان کا تقرر مجھے ہی کرنا ہے، البتہ میں اس حوالے سے رائے ضرور لوں گا، یہ سلسلہ شروع کر دیا اور کئی سابق کرکٹرز و بورڈ سربراہان سے مشاورت ہو چکی ہے، اسی ہفتے اعلان کر دیا جائیگا، ممکنہ کپتان کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی میرے ذہن میں جو نام ہیں انھیں ظاہر نہیں کرنا چاہتا، سب کی رائے لینے کے بعد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرونگا۔ یاد رہے کہ اس دوڑ میں تاحال صہیب مقصود کو فیورٹ کی حیثیت حاصل ہے۔