مصر ایتھوپیا اور سوڈان میں دریائے نیل کے پانی کی تقسیم پر سمجھوتہ

سمجھوتے کی تقریب سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے ریپبلکن پیلس میں منعقد ہوئی

ایتھوپیا کے مطابق4.7 ارب ڈالر سے بننے والے ڈیم اسے نہ صرف دریائے نیل کا منصفانہ حصہ ملے گابلکہ 6ہزار میگا واٹ بجلی بھی حاصل ہوگی۔ فوٹو: فائل

مصر، ایتھوپیا اور سوڈان نے دریائے نیل کے پانی کی تقسیم اورایتھوپیا میں بجلی بنانے کے لیے بڑے ڈیم ''گرینڈ رینیساں ڈیم'' کے ایک لمبے عرصے سے جاری تنازع کوحل کرنے کے لیے ابتدائی معاہدے پردستخط کردیے ہیں۔

سمجھوتے کی تقریب سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے ریپبلکن پیلس میں منعقد ہوئی۔تقریب میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی، سوڈانی صدر عمرالبشیر اورایتھوپیا کے وزیراعظم ہائلی ماریم دیسالین نے سمجھوتے کوتاریخی قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا۔ اس تقریب میں ایتھوپیا میں بنائے جانے والے ڈیم کی ایک وڈیو بھی دکھائی گئی۔مصر کی طرف سے معاہدے پرابتدائی رضامندی توظاہر کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ تشویش بھی ظاہر کی ہے اورکہا ہے کہ اس سے اس کا پانی کی کمی کا مسئلہ اور بھی گمبھیر ہوجائے گا۔خرطوم کے ریپبلیکن پیلس میں تینوں رہنماؤں نے معاہدے کا خیر مقدم کیااورگرینڈ رینیساں ڈیم کے متعلق ایک مختصر سی فلم دیکھی کہ اس سے کس طرح خطے کوفائدہ ہو سکتا ہے۔


سیسی نے کہا کہ یہ پروجیکٹ اب بھی مصر کے لیے باعث تشویش ہے۔ رینیساں ڈیم پروجیکٹ لاکھوں ایتھوپیائی عوام کے لیے ترقی کا منبع نظر آتا ہے جس سے سبز اور پائیدار توانائی پیدا ہو گی جبکہ مصر میں دریائے نیل کے کنارے رہنے والے ان کے بھائیوں کے لیے جن کی تعداد تقریباً ان کے برابر ہی ہے، یہ تشویش اور پریشانی کا باعث ہے کیونکہ نیل ان کے لیے پانی کا واحد ذریعہ ہے۔دوسری طرف ایتھوپیا نے کہا کہ ڈیم سے دریا کا رخ تھوڑا بہت مڑے گا لیکن پھر وہ اپنے قدرتی بہاؤ پر واپس آجائے گا ۔ایتھوپیا کے مطابق4.7 ارب ڈالر سے بننے والے ڈیم اسے نہ صرف دریائے نیل کا منصفانہ حصہ ملے گابلکہ 6ہزار میگا واٹ بجلی بھی حاصل ہوگی۔


Load Next Story