سندھ پولیس میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

جعلی دستخط پر 20 برس قبل ملازمت سے برطرف 2 اہلکار بحال، مزید کیسز سامنے آنے کا امکان


Raheel Salman March 25, 2015
اسلام آباد کی جامعہ کا عملہ فراڈ میں ملوث، تبادلے تقرریوں کے علاوہ سینیارٹی لسٹوں میں ردو بدل۔ فوٹو: فائل

سندھ پولیس میں سنگین فراڈکاانکشاف ہوا ہے جس کے تحت جعلی دستخط کی بنیاد پر 20 برس قبل ملازمت سے برطرف کیے گئے 2 اہلکار بحال ہوگئے،اسی طرح تبادلے وتقرریوں کے علاوہ سینیارٹی لسٹوں میں ردوبدل کے بھی کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں سنگین فراڈ کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت اعلیٰ افسر کے جعلی دستخط کی بنیاد پر نہ صرف تبادلے و تقرریاں کی جارہی ہیں بلکہ ملازمت سے برطرف 2 اہلکاروں کو بحال کردیا گیا،اہلکاروں کو 12اگست 1995اور27 جولائی 1994 کو برطرف کیا گیا جوکہ اعلیٰ افسرکے جعلی دستخط کی بنیاد پر20 برس بعد 2015 میں بحال ہوگئے، اس کے علاوہ کئی ایسے اہلکار ہیں جواسی طرح اپنی من پسند پوسٹوں پر تعیناتیاں حاصل کرتے رہے۔

برطرف اہلکار جب جوائننگ پر پہنچے اور لیٹر جمع کرایا تو حکام کوشک گزرا، اسی طرح جب دواہلکار تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوئے توحکام نیانھیں سینٹرل پولیس آفس طلب کیا توفراڈ کا پتہ چلا، جس پرمیٹھادر تھانے کومطلع کیا گیا اورایس ایچ او چوہدری ارشاد کوسینٹرل پولیس آفس میں طلب کرکے بیانات قلمبند کیے گئے، مذکورہ فراڈ میں اسلام آباد کی ایک سرکاری جامعہ کے دفتر کا عملہ بھی ملوث ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ مذکورہ معاملے میں مبینہ طور پرسینٹرل پولیس آفس کے کلرکس اسسٹنٹ نواب شاہ ،سینئرکلرک راجپر، احمد بابر، کاشف بنجمن، سرور، جونیئرکلرک نوید اورریاض زیدی شامل ہیں، اس سنگین فراڈ کے انکشاف کے بعد بڑے پیمانے پرتحقیقات کا آغاز کردیاگیا ہے، کئی ایسے کیسز ہیں جن میں تبادلے و تقرریوں کے نام پر لاکھوں روپے بھی بٹورے گئے اور اعلیٰ افسران کے جعلی دستخط کی بنیاد پرلیٹرز جاری کیے گئے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں میٹھادر تھانے میں جلد ایف آئی آر درج کیے جانے کا امکان ہے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں