بھارت میں کشمیری طلبہ پر انتہا پسندوں کے حملوں کیخلاف مظاہرہ
کشمیریوں پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند نہ ہوا تو وہ کشمیری طلبا کے ساتھ مل کر ریاست گیر احتجاجی تحریک شروع کرینگے
KARACHI:
بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبا پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملوں کیخلاف سری نگر میں طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما جاوید احمد میر نے کی۔
علاوہ ازیں بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس کے ایک اہلکار نے ضلع ڈوڈہ میں خودکشی کر لی ہے۔دریں اثنا مقبوضہ جموں وکشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے یوم قرارداد پاکستان کے موقع پر صدر ممنون حسین کے مسئلہ کشمیر کے بارے بیان کو حوصلہ افزا قراردیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوںیا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق طلبامظاہرین حال ہی میں کانپور کے ایک کالج میں شیوسینا، آر ایس ایس، بجرنگ دل کی طرف سے کشمیری طلبا کو ہراساں کرنے اور ان پر شدید تشدد کرنے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔
جاوید احمد میر نے کہا کہ کشمیریوں پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند نہ ہوا تو وہ کشمیری طلبا کے ساتھ مل کر ریاست گیر احتجاجی تحریک شروع کرینگے جس کی تمام تر ذمے داری کٹھ پتلی انتظامیہ اور بی جے پی کی حکومت پرعائد ہوگی۔ علاوہ ازیں سی آر پی ایف کے کانسٹیبل سیوک سنگھ نے اپنے رہائشی کوارٹر میں پنکھے سے پھندہ لگا کر خودکشی کی ۔جسکے بعد مقبوضہ کشمیرمیں خودکشی کرنیوالے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 335 ہوگئی ہے۔
ادھر جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 28ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمیم شال نے کہا کہ بھارتی فوج خواتین کی بے حرمتی کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ تقریباً 10 ہزار خواتین کواجتماعی بے حرمتی کا نشانہ بنایا گیا۔ الطاف حسین وانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیااور سیکڑوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کردیا۔ کشمیری امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کیلیے بھارت پر دباؤ ڈالے گی۔ شبیراحمد شاہ نے واضح کیا مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور عالمی ادارے ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
بھارت کی مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبا پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملوں کیخلاف سری نگر میں طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما جاوید احمد میر نے کی۔
علاوہ ازیں بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس کے ایک اہلکار نے ضلع ڈوڈہ میں خودکشی کر لی ہے۔دریں اثنا مقبوضہ جموں وکشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ نے یوم قرارداد پاکستان کے موقع پر صدر ممنون حسین کے مسئلہ کشمیر کے بارے بیان کو حوصلہ افزا قراردیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوںیا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق طلبامظاہرین حال ہی میں کانپور کے ایک کالج میں شیوسینا، آر ایس ایس، بجرنگ دل کی طرف سے کشمیری طلبا کو ہراساں کرنے اور ان پر شدید تشدد کرنے کیخلاف احتجاج کررہے تھے۔
جاوید احمد میر نے کہا کہ کشمیریوں پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند نہ ہوا تو وہ کشمیری طلبا کے ساتھ مل کر ریاست گیر احتجاجی تحریک شروع کرینگے جس کی تمام تر ذمے داری کٹھ پتلی انتظامیہ اور بی جے پی کی حکومت پرعائد ہوگی۔ علاوہ ازیں سی آر پی ایف کے کانسٹیبل سیوک سنگھ نے اپنے رہائشی کوارٹر میں پنکھے سے پھندہ لگا کر خودکشی کی ۔جسکے بعد مقبوضہ کشمیرمیں خودکشی کرنیوالے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 335 ہوگئی ہے۔
ادھر جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 28ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شمیم شال نے کہا کہ بھارتی فوج خواتین کی بے حرمتی کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ تقریباً 10 ہزار خواتین کواجتماعی بے حرمتی کا نشانہ بنایا گیا۔ الطاف حسین وانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے 10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیااور سیکڑوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کردیا۔ کشمیری امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ قراردادوں پر عملدرآمد کیلیے بھارت پر دباؤ ڈالے گی۔ شبیراحمد شاہ نے واضح کیا مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور عالمی ادارے ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔