آپ کہیں خالی ہاتھ جائیں اور واپسی پر آپ کے پاس قیمتی انعامات ہوں تو آپ کے احساسات کیا ہوں گے؟ یقیناٌ بہت خوش ہوں گے آپ۔ ایسے ہی کسی خیال کے تحت ہمارے چینلز نے ایسے گیم شوز شروع کئے جہاں لوگوں میں خوب انعامات بانٹے جاتے ہیں۔
بنیادی طور پر یہ ذہنی آزمائش کے پروگرام ہیں جن میں ''آئی کیو'' اور ''جنرل نالج'' کا امتحان ہوتا ہے۔ لیکن صد افسوس کہ اکثر شوز کے شرکاء سیدھے سادے آسان سوالوں کے جواب بھی نہیں دے پاتے کجا دینی معلومات پر مبنی جوابات۔
پچھلے دنوں ایسے ہی ایک پروگرام کے شرکاء قائداعظم کا پیشہ نہ بتاسکے، ایک اور پروگرام میں دیکھا کہ لوگوں کو یہ تک نہیں معلوم تھا کہ اسلام آباد کی بنیاد کس نے رکھی۔ کوئی اسٹیچو آف لبرٹی کو اسلام آباد میں نصب کرواکر شاداں تھا تو کوئی روس کے دارالحکومت کا نام نہ جاننے پر نازاں، حد تو یہ ہے کہ خطبہ الہ آباد کو اکبر الہ آبادی سے منصوب کردیا۔
بیچارے اینکر حضرات کی اِس اپیل کے باوجود کہ براہ کرم کچھ پڑھ کر پروگرام میں شرکت کریں، لوگ انتہائی بھونڈے پن سے غلط جواب دیتے ہیں۔ سارا زور بائیک حاصل کرنے پر ہوتا ہے چاہے رقص ہی کیوں نہ کرنا پڑے، لیکن درست معلومات کی بنیاد پر کوئی بائیک کا حقدار ٹھہرے ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔
یہ چند پروگرامز کے شرکاء کی معلومات اور ذہنی صلاحیتوں کا سوال نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی مزاحیہ نکتہ ہے بلکہ یہ ہماری قومی زندگی کا المیہ ہے کیونکہ اکثر ایسے بنیادی سوالوں کے غلط جواب طلباء کی طرف سے آتے ہیں حالانکہ یہ تمام چیزیں اسکول کے ابتدائی سالوں سے لیکر تعلیم کے اختتام تک تقریباً ہر مرحلے پر ہی پڑھائی جاتی ہیں لیکن آج کے طالبعلم کا کتاب و قلم سے رشتہ بس واجبی ہی ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا تو اِس قدر آسان سوالوں کے غلط جواب ہرگز نہیں دیتے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔