ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی پر سیکریٹری داخلہ اسلام آباد ہائی کورٹ طلب
عدالت عالیہ کے حکم کے باوجود نظر بندی کا انتظامیہ کا اقدام عدالت کی توہین ہے، درخواست
ہائی کورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست پر سیکریٹری داخلہ اور ڈی سی او اوکاڑہ کو 14 اپریل کو طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران ذکی الرحمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عالیہ کی جانب سے ان کی نظر بندی کے خاتمے کا حکم دیئے جانے کے باوجود ڈی سی او اوکاڑاہ نے انہیں ایک ماہ کے لئے نظر بند کردیا، انتظامیہ کا یہ اقدام توہین عدالت ہے اس لئے ان کی نظر بندی ختم کرکے ڈی سی او اوکاڑہ اور دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے، درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور ڈی سی او اوکاڑہ کو 14 اپریل کو طلب کرکے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے ضمانت منظور کئے جانے کے بعد ذکی الرحمان کو اڈیالہ جیل میں نظر بند کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دیئے جانے کے بعد انہیں پنجاب حکومت نے نظر بند کردیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران ذکی الرحمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عالیہ کی جانب سے ان کی نظر بندی کے خاتمے کا حکم دیئے جانے کے باوجود ڈی سی او اوکاڑاہ نے انہیں ایک ماہ کے لئے نظر بند کردیا، انتظامیہ کا یہ اقدام توہین عدالت ہے اس لئے ان کی نظر بندی ختم کرکے ڈی سی او اوکاڑہ اور دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے، درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ اور ڈی سی او اوکاڑہ کو 14 اپریل کو طلب کرکے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے ضمانت منظور کئے جانے کے بعد ذکی الرحمان کو اڈیالہ جیل میں نظر بند کردیا گیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا حکم دیئے جانے کے بعد انہیں پنجاب حکومت نے نظر بند کردیا تھا۔