اچھی حکمرانی کی ضرورت

فیشن ماڈل ایان کا معاملہ منی لانڈرنگ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کہ پاکستان سے بے دریغ طور پر کی جا رہی ہے


اکرام سہگل March 26, 2015

23 مارچ کے دن اسلام آباد میں سات سال کے وقفے کے بعد شاندار فوجی پریڈ نے قوم میں حب الوطنی کے جذبات فروزاں کر دیے لیکن اس کے ساتھ ہی بہت سے سوالات بھی اٹھ کھڑے ہوئے جنہوں نے آراستہ پیراستہ قطاروں میں مارچ کرنے والوں کی مسلسل قربانیوں کو غبارآلود کر دینے کی جسارت کی ان میں وہ بھی شامل تھے جو اوپر آسمانوں پر محو پرواز تھے جن کی طاقت سے حکمران اپنے طور پر استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جہاں تک سینیٹ کے بالواسطہ انتخابات کا تعلق تھا اس کے قانونی پہلوؤں کو زیر غور لایا گیا اور اس کے ساتھ ہی دوسری طرف کراچی میں قاتل ثابت ہونے والے مجرموں کو پکڑ لیا گیا جب کہ صولت مرزا نے ٹیلی وژن پر جو اقبالی بیان دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی یو اے ای کی پولیس کے ساتھ عذیر بلوچ کا معاملہ اٹھایا گیا شاید اس طرح ماڈل ٹاؤن میں کیے جانے والے قتل عام پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس ساری صورت حال سے یہ احساس ہوتا ہے کہ ہماری حکمرانی کی تہہ میں مجرمانہ ذہنیت بھی پنہاں ہے۔

سوات اور فاٹا میں عسکریت پسندوں کے خلاف بازی جیتنے کے بعد اب ہماری مسلح افواج قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ عملی طور پر شریک ہیں اور دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر ان کا انفرااسٹرکچر تباہ کیا جا رہا ہے جو کہ اب وطن عزیز کے شہری علاقوں میں بھی خاصی حد تک دخول کر گئے ہیں۔ ڈینگ زیا پنگ نے یہ درست کہا تھا کہ جب تک بلی چوہے کھا سکتی ہے۔

اس وقت تک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ اس کا رنگ سفید ہے یا سیاہ۔ چینی لیڈر نے یہ بات کرپشن' منظم جرائم اور دہشت گردی کے تناظر میں کہی تھی۔ مراد یہ ہے کہ ایک قاتل خواہ اس کا تعلق کسی مذہبی تنظیم' کسی سیاسی جماعت یا کسی مجرمانہ گروہ کے ساتھ ہو وہ سب برابر کے مجرم ہیں جن کو بلا امتیاز انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اس کے ساتھ ہی وہ لوگ بھی برابر کے شریک ہیں جو مجرموں کو سیاسی یا قانونی حمایت فراہم کرتے ہیں جب کہ میڈیا کو بھی اس حوالے سے مکمل طور پر مبرا نہیں قراردیا جا سکتا۔

فیشن ماڈل ایان کا معاملہ منی لانڈرنگ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کہ پاکستان سے بے دریغ طور پر کی جا رہی ہے یہ دولت سوٹ کیسوں اور سرکاری طیاروں پر بھی باہر جاتی رہی جب پیپلز پارٹی کی حکومت اقتدار میں تھی وہ کس طرح سے کسٹم چیک اور منی لانڈرنگ کو روکنے والے خصوصی یونٹوں سے بچ کر نکل جاتے تھے اور یو اے ای اور یوکے وغیرہ پہنچ جاتے تھے۔

حالانکہ ان ممالک میں بھی منی لانڈرنگ کے خلاف خاصے سخت قوانین موجود ہیں اور یہ کیسے ہوتا تھا کہ ان غیر قانونی فنڈز کے ذریعے ان ممالک میں بڑی بڑی جائیدادیں خرید لی جاتی تھیں۔ ایان کو اصطلاحاً ''کیرئیر'' کا نام دیا جا سکتا ہے جن کوبعض بااثر شخصیات نے استعمال کیا جنہوں نے ایان کو پانچ لاکھ امریکی ڈالر کی رقم لے جانے کے لیے دی اور وہ پکڑی گئی ۔ اس میں سے ایک لاکھ پچاس ہزار ڈالر یو اے ای میں دیے جانے تھے جہاں پر عزیر بلوچ کا پاکستان کو حوالگی کا معاملہ پیش نظر ہے۔

ایان نے مبینہ طور پر اعتراف کر لیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سال کے عرصے میں چار کروڑ امریکی ڈالر بیرون ملک پہنچا چکی ہے۔ افواہیں ہیں کہ سندھ حکومت ایان سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے جس کے لیے اسے کراچی جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ اگر عتیقہ اوڈھو کو الکوحل کی صرف دو بوتلیں لانے پر سوموٹو ایکشن کے تحت پکڑا جا سکتا ہے تو اب ارباب بست و کشاد کیوں آنکھیں موندے بیٹھے ہیں اور حالیہ وقوعات پر کوئی اقدام نہیں کیا جا رہا۔

شہادتوں کو نہایت دیدہ دلیری سے مجرمانہ طور پر مسخ کیا جاتا ہے کیونکہ قانون شہادت بنفسہ بہت حد تک مبہم اور غیر موثر ہے یہی وجہ ہے کہ ان ثبوتوں کے ساتھ کسی کو بمشکل ہی عدالت کے روبرو پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایل کپونے نے برسرعام درجنوں قتل کیے جب کہ وہ اس بات پر قہقہے لگاتا تھا کہ اس کے خلاف کوئی گواہ عدالت میں پیش ہونے کی جرات ہی نہیں کر سکتا تاہم بلا آخر اسے ٹیکس نادہندگی کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا ۔

نیب (قومی احتساب بیورو) کرپشن کا احتساب کرنے میں بڑا پر عزم ہے لیکن اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے اس کی ترجیحات کیا ہیں سب سے پہلے تو نیب کو انھیں پکڑنا چاہیے جو خود اس کی صفوں میں شامل ہیں یا شامل رہ چکے ہیں اور جنہوں نے نیب کے مینڈیٹ کے آگے رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل محمد امجد کی شہرت ایک نہایت دیانتدار افسر کی ہے۔ انھوں نے اپنی ٹیم میں سے بعض ناکردہ کاروں پر قابو پا لیا جو کہ ''پلی بار گین'' کے نام پر مفاد حاصل کرتے تھے اور اس طرح انھوں نے بے تحاشا دولت کمائی ۔

دیانتداری اور یکجہتی کے لیے یکساں معیار اور یکساں اصول بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ بصورت دیگر انصاف کا سفر رائیگاں جانے کا احتمال پیدا ہو سکتا ہے۔

موجودہ فوجی قیادت بے حد شاندار ساکھ کی حامل ہے نہ صرف پیشہ وارانہ طور پر بلکہ شخصی طور پر بھی۔ تاہم اس وقت ہم ایک بہت خطرناک چوراہے میں کھڑے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی اور احتساب کے بارے میں صرف زبانی جمع خرچ کیا جا رہا ہے حالانکہ اس معاملے میں اچھی حکمرانی کی نہایت شدت کے ساتھ ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں