بصارت کی کم زوری وجوہات اور علامات
سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں۔
سفید اور کالا موتیا کے علاوہ نظر کی کم زوری بھی آنکھوں کا ایک عام مسئلہ ہے۔ بصارت کے کم زور ہونے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔
ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔
بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔
یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔
ماہرینِ صحت کے مطابق بڑھاپا، سر یا آنکھ کے قریب کسی قسم کی چوٹ لگنا اور شوگر کی بیماری بھی بینائی کی کم زوری کی وجہ ہیں، لیکن کم عمری میں ضعفِ نظر کا بنیادی سبب جسمانی نشوونما کے دوران آنکھ کی ساخت میں غیرمعمولی فرق پیدا ہو جانا ہے۔ انسانی جسم کے مختلف اعضا کی طرح بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ہماری آنکھیں بھی نشوونما پاتی ہیں۔ اس عمل میں بعض اوقات آنکھ کے کرّے کا سائز نارمل نہیں رہتا۔ یعنی اس کی لمبائی زیادہ یا کم رہ جاتی ہے۔ اسی طرح قرنیے کی افقی اور عمودی گولائی میں فرق بھی ایک مسئلہ ہے۔
بعض بچوں کی آنکھ کے عدسے کا سائز یا اس کی شکل بھی نارمل نہیں رہتی اور ان تمام میں صورتوں میں آنکھ کے اندر موجود شعاعوں کو فوکس کرنے کا نظام، جس کی مدد سے ہم اشیا کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، متأثر ہوتا ہے۔ آنکھ کے پردے پر کوئی بھی عکس غیر واضح ہونے سے اسے فوری شناخت کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ایسا کوئی بھی فرد اپنے دماغی اعصاب اور آنکھ کے عضلات پر زور ڈالنے پر مجبور ہو جاتا ہے تاکہ شے کو شناخت کرسکے، لیکن اس عمل میں سر درد، کھچاؤ، اور پیچیدگیوں کی وجہ سے بھینگے پن خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ضعفِ بصارت کی ایک شکل Amblyopia یا بعید نظری ہے جب کہ دوسری Myopia یا قریب نظری کہلاتی ہے۔ بینائی کی کم زوری کا مسئلہ عمر کے مختلف ادوار میں سامنے آسکتا ہے۔ تاہم زیادہ تر دس اور سولہ سال کی عمر میں جسمانی نشوونما کے دوران پیدا ہوتا ہے۔ یہ خود ہی ٹھیک بھی ہو سکتا ہے، لیکن بعض صورتوں میں بچوں کو عینک لگانی پڑتی ہے۔
یہ پیدائشی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے جب کہ بعض بچوں کو زندگی کے ابتدائی سال میں ہی نظر کی کم زوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کی بینائی مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے، جس سے محفوظ رہنے کے لیے معالج عینک استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
Amblyopia یعنی آنکھ کے نارمل سائز سے چھوٹے رہ جانے پر ماہرِ امراضِ چشم مثبت نمبر کی عینک تجویز کرتے ہیں۔ اس کا شکار بچوں کو دور اور نزدیک کی تمام چیزیں دھندلی نظر آتی ہیں۔ تاہم نزدیک کی اشیا کو دیکھتے ہوئے زیادہ دھندلاپن محسوس ہوتا ہے۔ جب کہ Myopia میں یعنی نارمل سائز سے بڑی آنکھ کے مسئلے میں منفی نمبر دیا جاتا ہے، جس کے استعمال سے قریب یا دور کی اشیا واضح ہو جاتی ہیں۔