سوئس حکومت کا بینظیر بھٹو کے مبینہ زیورات کی نیلامی کا فیصلہ

ملکیتی ثبوت نہ ملنے پر نیلامی کی رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم ہوگی، سوئس پراسیکیوٹر

ملکیتی ثبوت نہ ملنے پر نیلامی کی رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم ہوگی، سوئس پراسیکیوٹر۔ فوٹو : فائل

سوئس حکومت نے سابق وزیراعظم پاکستان بینظیر بھٹو کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کے دوران مبینہ طور پر ضبط کیے گئے کروڑوں روپے مالیت کے زیورات نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق سوئس عدالت نے 1997 میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات کے دوران مبینہ طور پر زیورات کو اپنے قبضے میں لیا تھا، ان زیورات میں 3 لاکھ ڈالر مالیت کا ایک ہار، ایک کڑا اور 2 قیمتی بالیاں بھی شامل ہیں۔


رپورٹ کے مطابق زیورات کے بارے میں اگر ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا جاتا تو سوئس حکومت ان زیورات کو نیلام کر دے گی، سوئس ٹریبونل کے سامنے پاکستان کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل فرانکوئس راجر سچلی نے حکومت پاکستان کو خط لکھا جس میں اسے سوئس پراسیکیوٹر کے ساتھ ہونے والی تازہ ترین بحث سے آگاہ کیا۔

سوئس پراسیکیوٹر نے حکومت پاکستان کو واضح اختیار دیا ہے کہ وہ سرکاری گزٹ میں زیورات کے قانونی مالکان کے نام شائع کرے اور یہی دستاویزات سوئس حکام تک پہنچائے جائیں اور اگر حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں قیمتی جیولری کا آکشن کیا جائے گا اور اس کے بعد اس سے حاصل ہونے والی رقم دونوں حکومتوں میں تقسیم کی جائے گی۔
Load Next Story