کراچی میں پولیس وین کے قریب دھماکے میں 2 اہلکار جاں بحق 14 زخمی

دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا جس میں 4 سے 5 کلو گرام باردی مواد استعمال کیا گیا، ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی۔

ISLAMABAD:
لانڈھی میں مرغی خانہ اسٹاپ پر پولیس وین کے قریب حملے میں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے 2 اہلکار جاں بحق جبکہ 14 زخمی ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے لانڈھی میں مرغی خانہ بس اسٹاپ پر پولیس وین کے قریب ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے دھماکا کیا گیا جس کے نتیجے میں ایس ایس یو کےمتعدد اہلکار زخمی ہو گئے۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی شدت سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے شدید زخمیوں کو فوری طور قریبی نجی اسپتال منتقل کیا جہاں دوران علاج ایس ایس یو کے 2 اہلکار دم توڑ گئے جب کہ دیگر زخمیوں کو طبی امداد کے لئے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کی شناخت گلزار اور چندر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔


دوسری جانب جناح اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کی انچارج ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ دھماکے کے 13 زخمی ایس ایس یو اہلکاروں کو جناح اسپتال لایا گیا، تمام زخمیوں کی ہڈیاں فریکچرز اور سر میں چوٹیں آئی ہیں، زخمی اہلکار عبید علی کی حالت تشویشناک ہے جسے سر میں گہری چوٹ آئی ہے۔

کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی مدد سے اڑایا گیا، ایس ایس یو کے اہلکار بلاول ہاؤس کی سیکیورٹی پر تعینات تھے، دہشت گردوں نے بس کی باقاعدہ ریکی اور منصوبہ بندی کے بعد حملہ کیا، حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور 14 زخمی ہوئے جب کہ اس میں 4 سے 5 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پولیس وین پر دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
Load Next Story