احتساب بل قومی اسمبلی میں پیش ن لیگ اور اے این پی کی مخالفت

نئے احتساب بل کے تحت کسی کو استثنی حاصل نہیں ہوگا۔


ویب ڈیسک October 08, 2012
نئے احتساب بل کے تحت کسی کو استثنی حاصل نہیں ہوگا۔ فوٹو اے پی پی

وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے (قومی احتساب کمیشن بل 2012) قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس کی مسلم لیگ (ن) اور اے این پی نے مخالفت کی۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت ہے، چاہتے تو بل منظور کروالیتے۔ قومی اسمبلی میں اس بل کو پیش کرنے کا مقصد ہی یہی ہے کہ اسے متفقہ طور پر منظور کروائیں۔

ایکسپریس نیوز کو حاصل ہونے والے احتساب بل کے مسودے کے مطابق یہ قانون یکم اکتوبر 2002 سے نافذالعمل ہوگا جس کے تحت کرپشن اورمالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لئے نیا قومی احتساب کمیشن قائم کیا جائے گا۔ کمیشن ملزم کے اثاثے اور شواہد بیرون ملک سے پاکستان منتقل کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔


نئے احتساب کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج یا گریڈ 22 کا افسرہوگا۔ صدرِ مملکت قانون بننے کے بعد 90 روز میں وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی باہمی مشاورت سے نامزد ہونے والے شخص کو 3 سال کے لئے چیئرمین کمیشن مقررکریں گے۔ دونوں میں اتفاق نہ ہوا تو حتمی نام کا فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کرے گی اگر قومی اسمبلی بھی نہ کر سکی تو نام کا فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کرے گی۔


نئےقانون میں بھی صدر مملکت کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ وزیراعظم، گورنر، اسپیکرز، چیئرمین سینیٹ، وزرائے اعلٰی اورعوامی عہدہ رکھنے والے ہرشخص قابل گرفت ہوگا۔ مسلح افواج کے ریٹائرڈ یا مستعفٰی افسران بھی احتساب قانون کےدائرہ اختیارمیں آئیں گے۔


بل کے مطابق قومی احتساب کمیشن کی اپنی خود مختار تحقیقاتی ایجنسی ہوگی جس کا سربراہ ڈائریکٹرجنرل کہلائے گا۔ ایجنسی 30 روز میں انکوائری مکمل کرے گی اوراسے کسی ملزم کی گرفتاری اور جائیداد کی ضبطی کے بھی اختیارات حاصل ہوں گے۔ قانون کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں پر مشتمل احتساب عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ کرپشن کے مرتکب افراد کو 7 سال سزا یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکیں گی۔ بدعنوانی کی رقم واپس کرنے کی صورت میں سزا کم کرکے 3 سال تک کردی جائے گی۔ عوامی عہدہ رکھنے والے شخص کو 2 سال کی سزا اور 5 سال کی نااہلی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اور مراعات کے بغیر نوکری سے برطرفی بھی ہوگی۔ کمیشن کو پلی بارگین کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |