زمین کی حفاظت کا شعور بیدار کرنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ارتھ آوور منایا گیا

اس موقع پرعالمی ورثہ قرا دی جانے والی 40 عمارتوں سمیت 170 ممالک کی 1200 سے زائد اہم ترین عمارتیں تاریکی میں ڈوب گئیں


زمین پر توانائی کے استعمال سے متعلق شعور بیدانر کرنے کے لیے دنیا بھر میں ارتھ آوور کے موقع ہر اہم عمارتوں کی روشنیاں بجھا دی گئیں۔ فوٹو اے ایف پی

زمین کی دلکشی اور خوبصورتی اس پر موجود قدرتی نباتات اور حیوانات سے وابستہ ہے جبکہ اس میں بہنے والے چشمے اور دریا، ٹھاٹتیں مارتے سمندر اور پہاڑوں کے دامن سے گرتی آبشاریں اس کے حسن کو اور بھی دوبالا کرتی ہیں لیکن اسی زمین کو انسان اپنے ہاتھوں سے تباہ کی طرف لے جا رہا ہے اس لیے لوگوں میں اس کی حفاظت کا شعور پیدا کرنے کے لیےپاکستان سمیت دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تحت ارتھ آوورمنایا گیا۔

ارتھ آوور کا آغاز سب سے پہلے سورج کی کرنوں کو الوداع کرنے والی سرزمین ہانگ کانگ کی بلند ترین عمارت کی روشنیاں بجھا کر کیا گیا جبکہ کچھ دیر بعد آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ہاربر برج پر موجود اوپیرا ہاوس بھی ایک گھنٹے کے لیے اندھیرے میں ڈوب گیا۔ اس موقع پر 170 ممالک کی 1200 سے زائد اہم ترین عمارتیں کے علاوہ یونیسکو کی عالمی ورثہ قرار دی جانے والی 40 عمارتیں تاریکی میں ڈوب گئیں جس میں فرانس کا ایفل ٹاور، سیٹل کا اسپیس نیڈل، ریو ڈی جینیرو کا کرسٹ دی ری ڈیمر مجسمہ، ایتھنز کا ایکروپولس، ایڈن برگ کیسل، بگ بین، نیویارک کا ٹائم اسکوائر اور اسکے علاوہ پاکستان میں پارلیمنٹ ہاوس کی عمارت شامل ہے۔ ہانگ کانگ کی آسمان سے باتیں کرتی وکٹوریہ ہاربر اور 118 منزلہ انٹرنیشنل کامرس سینٹر بھی تاریکی میں ڈوب گیا جبکہ تائیوان کا 101 منزلہ تیپائی ٹاوراور ملائیشا کے دارلحکومت کوالالمپور میں موجود پیٹروناس ٹوئن ٹاور کی روشنیاں بھی بجھا دی گئیں۔ آسٹریلیا میں ارتھ اوور موسمیاتی تبدیلیوں سے زراعت پر پڑنے والے منفی اثرات کے خوف کے سائے میں منایا گیا۔ ملک کے ارتھ آوور کے مینجر اینا روز کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ان کے ملک میں زراعت کو نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ درجہ حرارت اور فصلوں لگنے والی بیماریوں میں اضافہ، فصلوں کو لگانے کے اوقات میں تبدیلی اور موسم کی شدت زراعت کی پیداوار میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔

لندن میں موجود دنیا کے سب سے بڑے ہوٹل میں بھی ایک گھنٹے کے لیے رنگ برنگی اور آنکھوں کو خیرہ کردینے والی روشنیاں بجھا دی گئیں اور لوگوں نے موم بتیوں کی روشنی میں کھانا کھایا۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ اس ارتھ آوور منانے کا مقصد بجلی کی بچت کرنا نہیں بلکہ لوگوں میں توانائی کے بہتر استعمال کا احساس اور شعور بیدار کرنا ہے جب کہ ملکوں سے اس بات کا مطالبہ کرنا ہے کہ وہ زمین کو نقصان پہنچانے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات کریں۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے ارتھ ڈے منایا گیا جس میں 8 بجکر 30 منٹ پر اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کی عمارت، چاروں صوبائی اسمبلیوں کی عمارتیں، چاروں گورنر ہاوس اور دیگر اہم عمارتیں اور شاہرائیں تاریکی میں ڈوب گئیں جبکہ ایک گھنٹے تک لوگوں نے شمعیں جلا کر اپنا کام جاری رکھا۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں