تذکرہ ان بولی وڈ اسٹارز کا جنھیں ایک ہٹ فلم کی اشد ضرورت ہے

فلموں میں کہانی خال خال ہی نظر آتی ہے۔


نرگس ارشد رضا March 29, 2015
کسی بھی آرٹسٹ کا مقام جاننا ہو تو اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی کتنی فلمیں ہٹ ہوتی ہیں فوٹو : فائل

ہٹ یا فلاپ یہ وہ دو الفاظ ہیں جس پر دنیا کی ہر فلم انڈسٹری انحصار کرتی ہے بولی وڈ بھی اس سے مبرا نہیں۔ ہٹ اور فلاپ اس وقت سے ہی ساتھ ساتھ چلے آرہے ہیں۔ جب سے انڈسٹری قائم ہوئی ہے وقت کے ساتھ ساتھ اس کے فارمولے الگ الگ بنتے رہے، لیکن اس کی اپ ڈاؤن سے ہی اداکاروں کی کٹیگریز کا اندازہ کیا جاتا رہا ہے۔

اب کسی بھی آرٹسٹ کا مقام جاننا ہو تو اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی کتنی فلمیں ہٹ ہوتی ہیں اور اس کی فلم نے کتنے کروڑ کا بزنس کیا ہے۔ تیزرفتاری، پیسے کمانے کی دُھن اور سب سے آگے بڑھنے کی دھن نے بولی وڈ کی فلموں میں وہ کشش اور معیار کھو دیا جو کبھی ان کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ اب فلموں میں کہانی خال خال ہی نظر آتی ہے۔

ساری تو جہ صرف اس بات پر ہوتی ہے کہ کس طرح فلم کو زیادہ سے زیادہ سیل کے قابل بنایا جائے۔ اب بنائی جانے والی فلموں میں کہانی کے علاوہ ہر چیز پر توجہ دی جاتی ہے۔

جیسے ڈانس، گلیمر، رومانس، عریانیت اور بے تحاشہ ایکشن، ان کے سوا فلموں میں اور کچھ نہیں ہوتا۔ وہ فلمیں بلاک بسٹر کہلاتی ہیں جو باکس آفس پر سو یا دوسو کروڑ کا کلیکشن وصول کرتی ہیں۔ فلموں کی کام یابی کا انحصار اب ان لوازمات پر ہی ہونے لگا ہے۔ ایسے میں اسٹارز کی مارکیٹ ویلیو شدید متاثر ہوتی ہے۔ ایسے میں کچھ ایسے بولی وڈ اسٹارز ہیں جنہیں ہٹ فلم کی شدید ضرورت ہے۔

٭شاہ رخ خان: بولی وڈ کے کنگ خان نے لگاتار کئی ہٹ فلمیں دی ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ کنگ خان نے ہٹ فلموں کی سیریز اپنے آڈینس کو دی ہے، لیکن اب وہ بھی اس گلیمرز ورلڈ کا حصہ بن گئے ہیں۔

شاہ رخ کی آخر ی ریلیز اور ہٹ ہونے والی فلم ہیپی نیوایئر تھی، جس نے باکس آفس پر دوسوتین کروڑ کا شان دار بزنس کیا تھا، لیکن یہ فلم بھی گلیمر اور دوسر ے تمام لوازمات سے بھر پور تھی، جس میں کہانی اور ڈائریکشن کا فقدان نظر آیا۔ شاہ رخ کے چاہنے والے انہیں پھر سے چک دے انڈیا، دل والے دلہنیا لے جائیں گے، بازیگر اور بادشاہ جیسے کرداروں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

شاہ رخ کے پرستار انہیں ایک بار پھر ان دل کو چھو لینے والے کرداروں میں دیکھنے کے منتظر ہیں اور یقیناً بولی وڈ میں جس مقام پر آج وہ ہیں۔ اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ اس لیے انہیں پھر سے اپنے لیے کسی اسپیشل رول کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اس بات کو سوچے بغیر کہ وہ فلم باکس آفس پر ہٹ ہو گی یا نہیں۔

٭سیف علی خان: بولی وڈ کے وراسٹائل اسٹارز میں سیف علی خان کا نام بھی شامل ہے۔ انڈسٹری میں نواب کے نام سے مشہور سیف نے یقیناً اپنے کرداروں کے ذریعے اپنے دیکھنے والوں کو ورائٹی دی ہے اور انہی اچھے کرداروں کی وجہ سے ہی انہیں کام یاب اور میچور اداکار تسلیم کیا گیا۔

ان کی فلموں، جیسے ہم تم، قربان، ریس اور اوم کارا نے انہیں انڈسٹری میں ایک نئی پہچان دی ہے۔ ایک وقت تھا جب سیف نے لگاتار ہٹ فلمیں دے کر خود کو بولی وڈ کے تھر ی ہٹ خانز کی صف میں لا کھڑا کیا تھا، لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے ان کی فلاپ ہونے والی فلموں نے ان کی بنی بنائی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ سیف کی آخری ہٹ ہونے والی فلم کاک ٹیل تھی، جو کہ 2012 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد گو گوا گون، ریس ٹو، بلٹ راجہ اور ہم شکل باکس آفس پر کوئی دھوم نہ مچا سکیں۔

سیف کی ورسٹائلٹی پر ہمیشہ تنقید کی جاتی رہی ہے اور ناکام فلموں نے انہیں دوسروں سے پیچھے کر دیا ہے۔ اس وقت سیف کو باکس آفس پر اپنی پوزیشن بحال کرنے کے لیے ایک سپر ہٹ فلم کی اشد ضرورت ہے ۔

٭عمران ہاشمی: عمران کی آخری ریلیز ہونے والی فلم انگلی تھی، جس نے باکس آفس پر ناکامی کا مزہ چکھا تھا۔ فلم میں عمران کی خراب اداکاری کو کافی تنقید کا نشانہ کا بنایا گیا تھا۔ یہ فلم ڈائرکشن کے لحاظ سے بھی کم زور تھی اور کہانی کا کوئی سرا سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ فلم سست روی کا شکار رہی۔ بولی وڈ میں رومانٹک انداز سے مقبول ہونے والے عمران نے باکس آفس پر کئی ہٹ فلمیں دیں۔ ان کی آخری ہٹ فلم شنگھائی تھی، جو کہ 2012 میں ریلیز ہوئی تھی

۔ اس وقت عمران کو اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ایک سپر ڈوپر ہٹ فلم کی اشد ضرورت ہے اور ان سے اسی کام یابی کی توقع ہے جو انہوںنے فلم جنت کے ذریعے حاصل کی تھی۔

٭ابھیشیک بچن: ابھیشیک نے اپنے کیریر کے آغاز سے کام یابی کا مزہ نہیں چکھا۔ ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم ہیپی نیو ایئر تھی، جس نے کمرشلی سطح پر بے حد کام یابی حاصل کی، لیکن اس کا کریڈٹ کسی بھی طرح سے ابھیشیک کو نہیں جاتا، کیوں کہ اس فلم میں ان کی پرفارمینس اتنی خراب تھی کہ سب ہی حیران تھے کہ ابھیشیک نے یہ کیسا کردار کیا ہے۔

ہوسکتا ہے کہانی کے چاہنے والوں کو وہ اس رول میں پسند آئے ہوں، لیکن تنقید نگاروں کا کہنا ہے کہ ابھشیک نے اس فلم اور اس کردار میں خود کو ضائع کیا ہے اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آج تک ان کی جتنی بھی فلموں نے کام یابی حاصل کی ہے وہ تمام کی تمام ملٹی اسٹار موویز تھیں۔ جونیئر بچن، جن میں کبھی کبھی اپنے والد کی جھلک نظر آتی ہے، کو ایسی فلموں اور کرداروں کی ضرورت ہے جو انہیں میچور اور کام یاب اداکار ثابت کرسکیں۔



ان کے پورے کیریر میں ان کی بہترین پرفارمینس فلم منی رتنم کی فلم گرو میں تھی، جو اس فلم کے بعد دوبارہ کبھی نظر نہیں آئی۔ ابھیشیک کو انڈسٹری میں لمبے عرصے تک رہنے کے لیے اس وقت ایک اوریجنل ہٹ فلم کی سخت ضرورت ہے، کیوںکہ آج کے دور میں مقابلہ بہت سخت ہے۔ نئے آنے والے بہترین کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے درمیان اپنی جگہ بنائے رکھنے کے لیے چند اچھے کردار اور بیسٹ سپرہٹ فلم کی ضرورت تو بنتی ہی ہے۔

٭عمران خان: عامر خان کے بھانجے کو فلم انڈسٹری میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا یہ سوچ کر کہ یہ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کا بھانجا ہے تو اس میں کچھ صلاحیتیں اپنے ماموں کی بھی ہوں گی، لیکن افسوس ایسا نہ تھا۔ بولی وڈ میں ابھی تک عمران کے دو حوالے ہیں، ایک ماموں جان (عامر خان) اور دوسرا دو ہٹ فلمیں دہلی بیلی اور جانے تو یا جانے نہ۔ ان فلموں کے بعد بھی عمران نے بہت ساری فلموں میں کام کیا، لیکن کوئی ایسی فلم نہ تھی جس سے ان کے کیریر کو بوٹس ملتا۔

ایسا لگتا ہے کہ وہ جہاں تھے اب تک وہیں کھڑے ہیں۔ عمران کے کیریر میں ان دو ہٹ فلموں کے علاوہ کوئی اور فلم نہیں، حالاں کہ انہوں نے انڈسٹری کی کم و بیش تمام لیڈنگ لیڈیز کے ساتھ کام کیا ہے، جیسے کترینہ کیف اور کرینہ کپور وغیرہ، لیکن ان ہیروئنز کے ساتھ کام کرنے کے بعد بھی ان کی قسمت نے یاوری نہی کی اور ٹاپ ٹین لسٹ میں بھی اپنا نام شامل نہ کرسکے۔

عمران کی سب سے بڑی کم زوری ان کا مخصوص کردار کرنا ہے، کیوں کہ ان کا لُک ایک چاکلیٹی ہیر و کا بنتا ہے، اس لیے وہ کردار بھی اسی قسم کے کرتے ہیں۔ انہوں ابھی تک کوئی ایسا رول نہیں کیا، جسے چیلینجنگ کہا جاسکے۔

ان کے کرداروں میں یکسانیت محسوس ہوتی ہے۔ ان کے ایکسپریشن بھی قابل قبول نہیں ہوتے۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی دو فلمیں بائی چانس ہٹ ہوگئیں، انہیں فلم انڈسٹری میں نہیں آنا چاہیے تھا، کیوں کہ یہ ضروری نہیں کہ اگر ماموں بولی وڈ کا بہترین پرفارمر ہے تو بھانجا بھی ہو۔ عمران کو اگر انڈسٹری میں مزید وقت گزارنا ہے تو نہ صرف اپنے کرداروں میں تبدیلی لانا ہوگی، بل کہ اپنی پرفارمینس کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔ شاید اس فارمولے کے تحت وہ ہٹ فلم دینے میں کام یاب ہو جائیں۔

٭ایوشان کھرانہ: ایوشان کی زیادہ شہرت ایم ٹی وی کے حوالے سے ہے۔ وکی ڈونر نام کی ایک مزاحیہ فلم سے بولی وڈ میں انٹری دینے والے ایوشان بھی فلم انڈسٹری کے ہیروز میں شمار کیے جانے لگے ہیں۔

وکی ڈونر ایک کام یاب فلم تھی۔ اسی حوالے سے انہیں ایک اچھا اداکار تسلیم کیا گیا تھا اور توقع تھی کہ وہ مزید ہٹ فلمیں دیں گے، لیکن ان کی بعد میں آنے والی فلمیں بے وقوفیاں اور نوٹنکی سالا باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوگئیں، حالاں کہ ایوشان ایک اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ گائیکی کی بھی اچھی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن اس وقت ان کا کیریر اچھا نہیں چل رہا۔

ان میں ایک اچھے اداکار کی تمام خوبیاں ہیں اور انہیں سامنے لانے کے لیے صحیح وقت اور ذہین ڈائریکٹر کا انتظار ہے، جو ایوشان سے ویسا ہی شان دار کام لے سکے جو انہوں نے فلم وکی ڈونر میں کیا تھا اور فلم سپر ہٹ ہوئی تھی۔

٭بپاشا باسو: بنگال کی ساحرہ بپاشا باسو میں وہ تمام خوبیاں اور صلاحیتیں ہیں جو ایک کام یاب ہیروئن میں ہونا ضروری سمجھی جاتی ہیں۔ فلم اجنبی سے اپنے کیریر کا آغاز کرنے والی بپاشا باسو کے کیریر پر ابھی تک کوئی قابل ذکر ہٹ فلم نہیں ہے، حالاں کہ کہ بپاشا نے بڑی اچھی فلموں میں نام ور ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کیا ہے، لیکن باکس آفس پر وہ کوئی دھوم نہیں مچاسکی ہیں۔

ان کی فلمیں جیسے کہ جسم، راز اور کارپوریٹ نے باکس آفس پر کام یابی سمیٹی، لیکن بپاشا باسو ٹاپ فائیو ہیروئن میں شمار نہ ہوسکیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان فلموں کے بعد بپاشا کے کریڈٹ پر ان کی اب تک ریلیز ہونے والی فلموں میں کوئی بھی فلم سپر ہٹ نہیں ہوسکی اور نہ باکس آفس پر وہ سو کروڑ سے زیادہ کا بزنس کر سکی ہیں۔ بپاشا اب لگے بندھے کردار کرنے لگی ہیں، جس سے ان کے کام میں یکسانیت نظر آنے لگی ہے۔

ہم شکل، تھری ڈی کری ایچر اور آتما ان تمام فلموں میں ان کے کم و بیش ایک جیسے ہی رول تھے۔ بپاشا کو اگر باکس آفس پر اپنا سکہ جمانا ہے تو انہیں ان روایتی کرداروں سے ہٹ کر کچھ الگ کرنا ہو گا۔

٭کرینہ کپور: انڈسٹری کی سب سے منہگی اور نمبر ون رہنے والی اداکارہ کرینہ کپور خان آج کل کام یابی سے کوسوں دور ہیں۔ شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو کہ سیف سے شادی کے بعد ان کی فلمی مصروفیات کم ہو نے لگی ہیں اور وہ کم فلموں کا انتخاب کر رہی ہیں۔ کافی لمبے عرصے سے وہ ہیروئنز کی ٹاپ پوزیشن پر نہیں رہی ہیں۔

نہ ہی انہوں نے کوئی ہٹ فلم دی ہے۔ اس کے برعکس ان کی گذشتہ کچھ عرصے میں ریلیز ہونے والی چند فلمیں جیسے ستیہ گر، ایجنٹ ونود، ایک میں اور ایک تو اور گوری تیرے پیا ر میں، باکس آفس پر بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی تھیں۔ ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم سنگھم ٹو تھی، جو کہ تجارتی سطح پر باکس آفس پر ہٹ ہوئی تھی، لیکن اس فلم کی کام یابی کا کریڈٹ کرینہ کے بجائے اجے دیوگن کو دیا گیا۔ کرینہ کی اداکاری کا کسی نے ذکر تک نہ کیا اور نہ اس بارے میں میڈیا پر زیادہ بات کی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |