دہشت گردی کو کچلنے کی ضرورت
دہشتگردی کے خلاف ریڈ الرٹ اور مربوط آپریشن سے گھبرا کر دہشتگرد اور کالعدم تنظیموں نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں
دہشتگردی کے خلاف ریڈ الرٹ اور مربوط آپریشن سے گھبرا کر دہشتگرد اور کالعدم تنظیموں نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں جن کا مقصد سیکیورٹی حکام اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی توجہ منتشر کرنا ہے لہٰذا دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے بین الصوبائی انٹیلی جنس شیئرنگ کی ضرورت ہے۔
گزشتہ روز کی متعدد خونیں وارداتوں سے انتہا پسندوں اور بدامنی پھیلانے والوں کی فعالیت اور وارداتی صلاحیت معنیٰ خیز ہے، اسے کچلنا لازم ہے، یہ سلامتی پر مامور اہلکاروں کے لیے غیر معمولی انتباہ بھی ہے۔ مسئلہ ان واقعات میں ملوث دہشتگردوں کی عدم گرفتاری کا بھی ہے جس کا سختی سے نوٹس لیا جانا چاہیے ورنہ دہشتگرد قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے آہنی شکنجہ سے بچتے رہیں گے اور وارداتوں سے باز نہیں آئیں گے۔
بلاشبہ ملک کے مختلف علاقوں میں وقوع پزیر ہونیوالے واقعات تشویش ناک ہیں، ایک طرف قائد آباد کراچی میں پولیس بس پر بم حملے میں 2 کمانڈوز شہید، 16 زخمی ہو گئے جس کی تحریک طالبان پاکستان نے ذمے داری قبول کر لی، جمعرات کو لورالائی کے علاقہ میختر میں دہشتگردوں نے بس سے 12 سرکاری ملازمین کو اغوا کر لیا اور ایک کو ذبح کرنے کے بعد باقیوں کو کمرے میں بند کر کے بم سے اڑا دیا، کراچی میں رینجرز نے گلشن معمار میں مبینہ مقابلے میں4 ملزمان کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ادھر جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ کے علاقے میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی تباہ ہو گئی، 2 سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا حساس اداروں اور عسکری حکام نے دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہو ئے حیات آباد سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے علاقے شلوبر سے 5خودکش جیکٹس برآمد کر لیں، حکام کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا نشانہ ملک میں موجود حساس تنصیبات تھیں۔
انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، اوکاڑہ اور نوشہرہ میں فائرنگ سے دو مذہبی رہنما جان بحق ہو گئے، ہنگو کے علاقہ کا ہی کچا پکہ میں کباڑ کی دکان میں کباڑ پریس کرنے کے دوران بم پھٹ گیا جس کے نتیجے میں دکان کا مالک حفیظ اللہ موقع پر جاں بحق جب کہ دکان میں کام کرنیوالا مزدور گل رحمان زخمی ہو گیا، جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ کے علاقہ ژاڑنہ میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔
ملک میں امن و امان اور شہریوں کے یقینی تحفظ کے لیے دہشتگردی مخالف اسٹرٹیجی کو مزید موثر بنانے اور ملک کے حساس شہروں کو غیر قانونی اسلحہ اور مجرمانہ گروہوں سے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے تاہم ساری کارروائی آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر منصفانہ و بلا امتیاز ہونی چاہیے۔
گزشتہ روز کی متعدد خونیں وارداتوں سے انتہا پسندوں اور بدامنی پھیلانے والوں کی فعالیت اور وارداتی صلاحیت معنیٰ خیز ہے، اسے کچلنا لازم ہے، یہ سلامتی پر مامور اہلکاروں کے لیے غیر معمولی انتباہ بھی ہے۔ مسئلہ ان واقعات میں ملوث دہشتگردوں کی عدم گرفتاری کا بھی ہے جس کا سختی سے نوٹس لیا جانا چاہیے ورنہ دہشتگرد قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے آہنی شکنجہ سے بچتے رہیں گے اور وارداتوں سے باز نہیں آئیں گے۔
بلاشبہ ملک کے مختلف علاقوں میں وقوع پزیر ہونیوالے واقعات تشویش ناک ہیں، ایک طرف قائد آباد کراچی میں پولیس بس پر بم حملے میں 2 کمانڈوز شہید، 16 زخمی ہو گئے جس کی تحریک طالبان پاکستان نے ذمے داری قبول کر لی، جمعرات کو لورالائی کے علاقہ میختر میں دہشتگردوں نے بس سے 12 سرکاری ملازمین کو اغوا کر لیا اور ایک کو ذبح کرنے کے بعد باقیوں کو کمرے میں بند کر کے بم سے اڑا دیا، کراچی میں رینجرز نے گلشن معمار میں مبینہ مقابلے میں4 ملزمان کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ادھر جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ کے علاقے میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی تباہ ہو گئی، 2 سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا حساس اداروں اور عسکری حکام نے دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہو ئے حیات آباد سے ملحقہ خیبر ایجنسی کے علاقے شلوبر سے 5خودکش جیکٹس برآمد کر لیں، حکام کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا نشانہ ملک میں موجود حساس تنصیبات تھیں۔
انٹیلی جنس اور سیکیورٹی حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی، اوکاڑہ اور نوشہرہ میں فائرنگ سے دو مذہبی رہنما جان بحق ہو گئے، ہنگو کے علاقہ کا ہی کچا پکہ میں کباڑ کی دکان میں کباڑ پریس کرنے کے دوران بم پھٹ گیا جس کے نتیجے میں دکان کا مالک حفیظ اللہ موقع پر جاں بحق جب کہ دکان میں کام کرنیوالا مزدور گل رحمان زخمی ہو گیا، جنوبی وزیرستان کی تحصیل سراروغہ کے علاقہ ژاڑنہ میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو سیکیورٹی اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔
ملک میں امن و امان اور شہریوں کے یقینی تحفظ کے لیے دہشتگردی مخالف اسٹرٹیجی کو مزید موثر بنانے اور ملک کے حساس شہروں کو غیر قانونی اسلحہ اور مجرمانہ گروہوں سے سے پاک کرنے کی ضرورت ہے تاہم ساری کارروائی آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر منصفانہ و بلا امتیاز ہونی چاہیے۔