نیا گانا مارکیٹ میں آنے والا ہے

جس کسی نے یہ مارکیٹ کی ہے اُس نے وقت اور حالات کا بہت خیال رکھا ہے اور وہ اناڑی نہیں ہے


انیس منصوری March 29, 2015
[email protected]

ان احمقوں کی جنت میں رہنے والوں کے اپنے گھر میں، لوگ بھوک سے مر رہے ہونگے اور یہ دوسروں کی دیوار پر بلب لگانے کے لیے چڑھ جائینگے ۔ دور جدید ہے اس لیے محاورے بھی آج کے مطابق بننے لگ گئے ہیں مگر ان عقل مندوں کو کون سمجھائے جو آج بھی ہر محاذ پر وہ ہی پرانے اور گھسے ہوئے ٹوٹکے آزماتے ہیں ۔لگتا یوں ہے کہ دنیا جتنی ترقی کر لے، اپنی سوچ اور تخلیق میں جتنی جدت پیدا کر لے ہمیں اُسی طرح سے پان کے کھوکھے پر لگی رسی سے ہی سگریٹ کو جلانا ہے ۔

ایک کے بعد ایک اُس پروپیگنڈا مہم کو دیکھیں جسے خبر کے نام پر سجایا جا رہا ہے ۔یہاں کھجور کے درخت کے پاس کھڑے ہو کر آم کی دعا مانگی جارہی ہے ۔عمران خان کی مبینہ ''لیک'' آڈیو پر سارے تبصرے ایک طرف اور جاوید ہاشمی کا یہ بیان ہی اس محاذ کو سمجھنے کے لیے بہت ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ یہ وہیں سے آئی ہے جنھوں نے پی ٹی وی پر حملہ کا کہا تھا ۔ لیکن میری عقل یہ سمجھ نہیں پا رہی کہ اس وقت کیوں ؟

جس خوبصورتی سے عمران خان نے ان سوالوں کو ٹالا ہے اور بقول حیدر عباس رضوی کہ اُن سے جو پوچھا جائے وہ MQM پر گھُما دیتے ہیں تو میں کیا سمجھوںکہ عمران کو معلوم ہے کہ یہ آڈیو اس وقت کیوں مارکیٹ میں لائی گئی ہے؟آپ اسے اتفاق کہہ سکتے ہیں لیکن ایسا اتفاق ہوتا نہیں ۔ایسی چیزوں کو وقت پر ہی چلایا جاتا ہے۔ کبھی کبھی بعض چیزوں کو باہر نکال کر ظاہری طور پر پریشر بنایا جاتا ہے اور کبھی کبھی جسے جو پیغام دینا ہوتا ہے وہ پہنچا دیا جاتا ہے۔

بات اتنی آسان نہیں ہے ۔ اندر کی کون سی ایسی کھچڑی ہے جو پک چکی ہے اور اب جلد سب کی میز پر رکھی جائے گی یا صرف یہ ایک اشارہ ہے کہ ابھی تو پوری فلم باقی ہے ۔ عمران نے اس معاملہ کو ہلکا کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا لیکن بات ہضم ہونے والی نہیں ۔ کچھ لوگ اپنے طور پر یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شاید یمن والی بات کو آگے پیچھے کرنے کے لیے کیا گیا۔ لیکن اس دلیل میں بھی کوئی ٹھوس مواد نہیں۔ مجھے لگتا یوں ہے کہ کہانی اس سے زیادہ آگے بڑھے گی ابھی بہت سے چیزیں آنا باقی ہے ۔ کیا جوڈیشل کمیشن پر مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے اتفاق کی وجہ سے یہ آڈیو لیک ہوئی ؟

جس کسی نے یہ مارکیٹ کی ہے اُس نے وقت اور حالات کا بہت خیال رکھا ہے اور وہ اناڑی نہیں ہے ۔اس وقت کا اہم اور مصالحہ دار موضوع MQM ہے اور اسی کے متعلق عمران کی فون ریکارڈنگ آنا یہ بتا رہا ہے کہ اس طرح کی ریکارڈنگ بہت ساری ہیں جو وقت آنے پر ریلیز کی جاسکتی ہیں۔ مگر کیوں ؟ عمران کو معلوم ہے کہ یہ ریکارڈنگ کون کر سکتا ہے اور کس کے پاس سے آسکتی ہے۔ایک ایسی پروپیگنڈا مہم جاری ہے جس میں اکثر اناڑی خود کو بہت بڑا کھلاڑی سمجھ کر آگے بڑھ رہے ہیں ۔لیکن مجھے حبیب جالب کی بات یاد ہے کہ ان سب کو گمان ہے کہ رستہ کٹ رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ سب منزل کھو رہے ہیں ۔

ہم اس بات سے بھی متفق ہیں کہ یمن کا فیصلہ آسان نہیں کیوں کہ اس کے اثرات 20 سال تک پاکستان کو بھگتنا پڑیں گے۔ اس میں بھی ایک پروپیگنڈا مہم ہے ابتدائی طور پر اب تک کی میری ناقص معلومات کے مطابق پاکستان نے کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا کہ وہ سعودیہ کی مدد کس حد تک کرے گا لیکن یمن پر سعودی فضائی حملہ ہوتے ہی یہ بیان جاری کروایا گیا کہ پاکستان سمیت 5 ملکوں نے سعودیہ کی مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔ جس کے بعد یہ بحث پاکستان میں بھی شروع ہو گئی ۔

جہاں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس جنگ میں '' بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق '' والی بات کی وجہ سے ہمارے یہاں فرقہ وارانہ خلیج بڑھ سکتی ہے تو کوئی ہمیں یہ بھی بتا سکتا ہے کہ اس جنگ میں حصہ نہ لینے کے بعد اس خطے کی صورتحال میں ہم کہاں کھڑے ہونگے ۔ہمیں بالکل دونوں اطراف دیکھنا چاہیے یعنی ایران بھی اور سعودیہ بھی ، لیکن کیا اس خطے میں جو سارا ڈرامہ چل رہا ہے اُس میں فقط یہ ہی دونوں کردار ہیں ؟ یمن میں باغیوں کے خلاف کارروائی پر امریکا نے سعودیہ کی حمایت کی ہے۔

سعودیہ کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے ایران ہے ۔ ایران نے سعودیہ کے حملے کی مخالفت کی ہے ۔ مگر دوسری طرف داعش کے خلاف امریکا اُس فوج کی حمایت کر رہا ہے جس کی سربراہی ایران کر رہا ہے ۔ یہ گیم آسان نہیں ہے ۔کیونکہ داعش مخالف تو سعودیہ بھی ہے۔ یعنی ایک جگہ پر امریکا ، سعودیہ اور ایران داعش کے خلاف لڑ رہے ہیں اور دوسری طرف ان کا آمنا سامنا بھی ہے۔

یہ معاملہ قطر کا بھی ہے ۔ قطر یمن کے معاملہ میں سعودیہ کے ساتھ کھڑا ہے ۔ مگر عرب لیگ کے اجلاس میں قطر نے داعش کے حوالے سے الگ اسٹینڈ لیا ہے ۔ مصر میں سعودیہ اور قطر کے اختلاف سب کے سامنے ہیں ۔معاملہ اس حد تک بڑھ گیا تھا کہ دونوں نے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے ۔ اور اب یمن پر دونوں مل کر حملہ کر رہے ہیں ۔ایسے میں یہاں بھی ایک دوسرے کے خلاف پروپیگنڈا زیادہ ہو رہا ہے اور کام کم ۔ ہر لمحے اتحاد بدل رہے ہیں۔ اور ساتھ چلنے والے بھی ایک دوسرے پر اعتبار نہیں کر رہے۔ اس خطے میں کون کس کے ساتھ رہ کر کس کی پیٹھ میں چھری گھونپ رہا ہے ، یہ کسی کو نہیں معلوم ۔ایسے میں ہمیں ایک ایک قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوگا۔

ہمیں یہاں بیٹھ کر سب مشورہ دے رہے ہیں کہ ہمیں اس معاملہ میں نہیں پڑنا چاہیے مگر ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ ہمیں اس معاملہ سے نکلنا کس طرح ہے ، باتیں کہہ دینا بہت آسان ہے مگر اس کے ہر پہلو پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے ۔ ایک دوسرے کے خلاف ''پراکسی '' لڑائی جاری ہے ۔ پاکستان میں بھی لڑی گئی اور خدشہ یہ ہے اس کی شدت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے ۔

ایک موقف یہ دیا جا رہا ہے کہ سعودیہ نے ہمیں تیل اور پیسے کے حوالے سے ہمیشہ سہارا دیا ۔ اس کو بھی چیک کرنا ہوگا کہ اس کے عوض ہم نے اسے اپنی زمین کتنی بار دی ۔ ایران یقینا ہمارا پڑوسی ہے مگر افغانستان میں ایران کے ساتھ جو ہمارے معاملات رہے وہ بھی چھپے ہوئے نہیں ۔

یہ خطہ آئندہ کئی سالوں کے لیے ایک دلدل میں پھنس چکا ہے ۔ طاقت اور مفادات کی لڑائیاں دوسروں کے کاندھوں پر بندوق رکھ کر لڑی جا رہی ہیں۔ ایسے میں شور بہت زیادہ ہے اور پس پردہ مقاصد انتہائی خطرناک ۔ کئی لوگوں نے کہا تھا کہ لندن پلان میں بھی کچھ ایسے لوگ شامل تھے جن کی کڑیاں کسی اور ملک سے ملتی ہیں ۔

بات نکلے کی تو بہت دور تک جائے گی اس لیے دیکھنا یہ ہے کہ اس سارے شور شرابے اور پروپیگنڈا کے درمیان سے اصل خبر کیسے نکالنی ہے اور کس طریقے سے اس فساد کے زمانے میں اپنی قوم کو ترقی اور خوشحالی کے راستے پر ڈالنا ہے ۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ کون ڈالے گا۔ ابھی تک تو یہ ہی طے نہیں کہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسی پر کس کا اختیار کتنا ہے ۔ اور ویٹو پاور کس کے پاس ہے ۔ آپ یہ سب سوچیں میں انتطار کرتا ہوں ۔کیونکہ عمران خان نے کہا ہے کہ میں میاں نواز شریف کی گانے والی ٹیپ لے آؤں تو پھر؟چلو دیکھتے ہیں آواز کا جادو ہم پر کب جگایا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |