آمدنی کا مقررہ ہدف 30جون تک مکمل کرلینگے وزیرریلوے
ریلوے اکاؤنٹس میں صرف70 لاکھ روپے ملے تھے لیکن اس وقت ہمارے پاس ساڑھے چار ارب ہیں، خواجہ سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اگلے مالی سال میں ریلوے سپورٹس کیلیے 2کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔
وہ ہفتے کی سہ پہر ریلوے اسٹیڈیم میں ریلوے اسپورٹس بورڈ کے زیراہتمام 2روزہ 60 ویں سالانہ انٹر ڈویژنل ایتھلیٹکس چمپئن شپ کی تقریب تقسیمِ انعامات سے خطاب کررہے تھے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز محمد جاوید انور اور اسپورٹس بورڈ کے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر فرحان عبادت سمیت ریلوے کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ جون 2013 میں ہمیں تباہ حال ریلوے ملی لیکن خدا کے فضل سے اب اسپورٹس سمیت اسکا ہر شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمیں اسٹیٹ بینک میں ریلوے اکاؤنٹس میں صرف70 لاکھ روپے ملے تھے، اس وقت ہمارے پاس ساڑھے چار ارب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بحالی اور اِسے ترقی کی راہ پر ڈالنے میں دیانتدار اور اہل افسروں کے علاوہ سب سے زیادہ کردار یہاں کے محنت کشوں کا ہے جنہوں نے پوری تن دہی اور محنت سے ریلوے کو بحران سے نکالا، ہڑتالوں اور مظاہروں کے بجائے کام پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے محنت کشوں کے حالاتِ کارکی اصلاح اور ان کیلیے بہتر زندگی ہماری اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔ خدا کرے وہ وقت جلد آئے جب ریلوے منافع میں جائے اور ہم محنت کشوں کو بونس دینے کے قابل ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے محنت کشوں کی کالونیوں پر قبرستانوں کا گماں ہوتا ہے۔ ملازمین کو بہترین رہائشی سہولتوں کیلیے اس سال 30کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہاکہ ریلوے افسروں کے بڑے بڑے بنگلے اور وسیع و عریض کوٹھیاں انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتیں۔ رفتہ رفتہ یہ گھر سکڑتے جائیں گے اور افسروں کو بھی چھوٹے گھروں میں رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد/کراچی کے درمیان جدید سہولتوں سے آراستہ مکمل ایئرکنڈیشنڈٹرین تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
پسنجر سروس میں بہتری اور وسعت کے علاوہ مال برداری میں اضافہ بھی ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ اب کراچی پورٹ سے روزانہ دس مال گاڑیاں چل رہی ہیں، جون تک ان کی تعداد روزانہ 12ہوجائیگی جس سے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ میں مخصوص مافیا کی بلیک میلنگ اور لوٹ مار کم ہوجائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کیلیے حکومت نے ریلوے کو 28ارب روپے آمدنی کا ہدف دیا تھا، ہم انشاء ﷲ جون تک 30ارب کو پہنچ جائیں گے۔
وہ ہفتے کی سہ پہر ریلوے اسٹیڈیم میں ریلوے اسپورٹس بورڈ کے زیراہتمام 2روزہ 60 ویں سالانہ انٹر ڈویژنل ایتھلیٹکس چمپئن شپ کی تقریب تقسیمِ انعامات سے خطاب کررہے تھے۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز محمد جاوید انور اور اسپورٹس بورڈ کے وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر فرحان عبادت سمیت ریلوے کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ جون 2013 میں ہمیں تباہ حال ریلوے ملی لیکن خدا کے فضل سے اب اسپورٹس سمیت اسکا ہر شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمیں اسٹیٹ بینک میں ریلوے اکاؤنٹس میں صرف70 لاکھ روپے ملے تھے، اس وقت ہمارے پاس ساڑھے چار ارب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی بحالی اور اِسے ترقی کی راہ پر ڈالنے میں دیانتدار اور اہل افسروں کے علاوہ سب سے زیادہ کردار یہاں کے محنت کشوں کا ہے جنہوں نے پوری تن دہی اور محنت سے ریلوے کو بحران سے نکالا، ہڑتالوں اور مظاہروں کے بجائے کام پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے محنت کشوں کے حالاتِ کارکی اصلاح اور ان کیلیے بہتر زندگی ہماری اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔ خدا کرے وہ وقت جلد آئے جب ریلوے منافع میں جائے اور ہم محنت کشوں کو بونس دینے کے قابل ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے محنت کشوں کی کالونیوں پر قبرستانوں کا گماں ہوتا ہے۔ ملازمین کو بہترین رہائشی سہولتوں کیلیے اس سال 30کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہاکہ ریلوے افسروں کے بڑے بڑے بنگلے اور وسیع و عریض کوٹھیاں انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتیں۔ رفتہ رفتہ یہ گھر سکڑتے جائیں گے اور افسروں کو بھی چھوٹے گھروں میں رہنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد/کراچی کے درمیان جدید سہولتوں سے آراستہ مکمل ایئرکنڈیشنڈٹرین تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔
پسنجر سروس میں بہتری اور وسعت کے علاوہ مال برداری میں اضافہ بھی ہماری اوّلین ترجیح ہے۔ اب کراچی پورٹ سے روزانہ دس مال گاڑیاں چل رہی ہیں، جون تک ان کی تعداد روزانہ 12ہوجائیگی جس سے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ میں مخصوص مافیا کی بلیک میلنگ اور لوٹ مار کم ہوجائیگی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کیلیے حکومت نے ریلوے کو 28ارب روپے آمدنی کا ہدف دیا تھا، ہم انشاء ﷲ جون تک 30ارب کو پہنچ جائیں گے۔