اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں قرارداد بھاری اکثریت سے منظور

قراردادمیں اسرائیل کی بلاجواز حمایت کرنے والے ممالک کی پالیسیوں کوبھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔


این این آئی March 29, 2015
2014 فلسطینیوں کیلیے خوںریز ترین سال تھا جب کہ 1967کے بعدسے سب سے زیادہ فلسطینی ہلاکتیں 2014میں ہوئیں، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کوبھاری اکثریت سے منظور کرلیا گیا۔ قرارداد اقوام متحدہ میں سعودی مندوب فیصل بن حسن طرادنے پیش کی تھی۔

سعودی میڈیاکے مطابق جنیوامیں قائم انسانی حقوق کونسل میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت، آزادی اوربنیادی حقوق کی حمایت پرمبنی قرارداد پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سعودی مندوب فیصل بن حسن طرادنے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خودارادیت پرتفصیل سے روشنی ڈالی۔

انھوں نے کہاکہ جب تک آزادفلسطینی ریاست کے ساتھ بیت المقدس کواس کا دارالحکومت نہیں بنایاجاتا اس وقت تک فلسطینی ریاست کاکوئی وجودنہیں ہوسکتا۔ انھوں نے عالمی برادری بالخصوص اسرائیلی جرائم کے خلاف سرگرم ممالک پرزور دیاکہ وہ فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کی منظم ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کیلیے بھی اقدام کریں۔

قراردادمیں اسرائیل کی بلاجواز حمایت کرنے والے ممالک کی پالیسیوں کوبھی کڑی تنقیدکا نشانہ بنایا۔ دریںاثنا اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2014 فلسطینیوں کیلیے خوںریز ترین سال تھا۔ 1967کے بعدسے سب سے زیادہ فلسطینی ہلاکتیں 2014میں ہوئیں۔ غزہ پٹی میں 2014میں 1500سے زیادہ فلسطینی شہری جاںبحق اور 11ہزار سے زائدزخمی ہوئے۔2014میں جاںبحق ہونے والے فلسطینیوں میں 550سے زائدبچے شامل تھے۔ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعدادایک لاکھ تھی۔

ادھراقوام متحدہ کے امن مندوب برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہوپر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں یہودی بستیوں کی تعمیرکا عمل روکنے کے لیے موثراقدام کریں۔ عالمی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوںنے کہاکہ اسرائیل میں دوبارہ زمام اقتدار سنبھالنے کے بعدنیتن یاہوکی ذمے داری ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے سنجیدہ اقدام کریں۔ اس مقصدکے لیے انھیں فلسطینی علاقوں میں متنازع یہودی بستیوںکی تعمیرکا عمل روکنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔