امریکیوں نے صدراوباما کو خود امریکا کیلیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیدیا

سروے میں روسی صدرپوتن کو یوکرین پر حالیہ مہم جوئی کے باوجود 25 فیصد افراد نے خطرناک قرار دیا


/Reuters March 31, 2015
آن لائن سروے میں 34 فیصد ریپبلکن اراکین نے صدراوباما کو فوری خطرہ کہا، فوٹو:فائل

امریکیوں کے نزدیک ان کے اپنے ہی صدر باراک اوباما ملک کے لیے روسی صدر ولادمیر پوتن سے بھی بڑا خطرہ ہیں۔

غیر ملکی خبررساں نے آئی پی ایس او ایس کے تعاون سے ایک سروے کیا جس میں ڈھائی ہزار سے زائد امریکیوں سے ایسے افراد کے بارے میں پوچھا گیا جو اداروں اور ملک کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں، اس سروے میں ایک سے پانچ تک کے پیمانے مقرر کیے گئے جس میں ایک نمبر پر بغیر کسی خطرے جب کہ پانچ نمبر پر شدید ترین خطرے والی شخصیت کا نام جانچنے کے لیے کہا گیا۔

اس آن لائن سروے میں 34 فیصد ریپبلکن اراکین نے صدراوباما کو فوری خطرہ کہا جب کہ صدرپوتن کو یوکرین پر حالیہ مہم جوئی کے باوجود 25 فیصد افراد نے خطرناک قرار دیا،سروے میں 23 فیصد لوگوں نے شامی صدر بشارالاسد کو خطرہ قراردیا جن پر اپنے ہی لوگوں پر کلورین گیس اور بیرل بم گرانے کا الزام ہے۔

آئی پی ایس او ایس سروے میں ایک ہزار سے زائد ڈیموکریٹس اور اتنی ہی تعداد میں ریپبلکنز سے رائے مانگی گئی تو 27 فیصد ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس کو خطرہ قرار دیا جب کہ 22 فی صد ڈیموکریٹس نے ریپبلکن جماعت کو واضح خطرہ قراردیا اس کے ساتھ ہی لوگوں نے دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قراردیا جس میں داعش کو 58 فیصد افراد نے فوری خطرہ اور 43 فیصد نے القاعدہ کو بڑے خطرے کے طور پر لیا۔

دوسری جانب سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی ماہرین کا کہنا ہےکہ امریکا میں خوف کی تجارت کو سیاست کا اہم محور بنایا جاتا ہے، الیکٹرانک میڈیا اور سیاستدان سب ہی اس میں شامل ہے جب کہ ماہرین کے نزدیک امریکا میں اگلے انتخابات کی بنیاد بھی خوف پر ہی رکھی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔