مجھے نہیں مارنامیں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں
شامی بچی عدی ہدیٰ مہاجرکیمپ میں اپنی غمزدہ ماں اور 3 بہن بھائیوں کے ساتھ مشکل زندگی گزاررہی ہے۔
ISLAMABAD:
خوف و دہشت، جنگ وجدل،گولیوں کی گونج اور بموں کے دھماکوں میں جنم لینے والے بچے اپنے حالات کا ماتم کرتے کرتے بچپن بھول جاتے ہیں۔
روح کو تھرا دینے والی یہ تصویر شام اور ترکی کی سرحد پر قائم پناہ گزینوں کے کیمپ کی ہے جس کی رہائشی 4 سالہ معصوم شامی بچی عدی ہدیٰ (Adi Hudea) نے فوٹوگرافرکے کیمرے کوبندوق سمجھ کرہاتھ اٹھادیے۔ اُس کی معصوم آنکھوں میں خوف ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ دہشت کی وجہ سے اپنے لبوں کوسیے ہوئے ہے تاہم اُس کی معصوم آنکھیں چیخ چیخ کرکہہ رہی ہیں کہ ''مجھے نہیں مارنا!! میں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں ''۔ اس بچی کے والد بمباری میں جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ وہ اس مہاجرکیمپ میں وہ اپنی غمزدہ ماں اور 3 بہن بھائیوں کے ساتھ مشکل زندگی گزاررہی ہے۔
خوف و دہشت، جنگ وجدل،گولیوں کی گونج اور بموں کے دھماکوں میں جنم لینے والے بچے اپنے حالات کا ماتم کرتے کرتے بچپن بھول جاتے ہیں۔
روح کو تھرا دینے والی یہ تصویر شام اور ترکی کی سرحد پر قائم پناہ گزینوں کے کیمپ کی ہے جس کی رہائشی 4 سالہ معصوم شامی بچی عدی ہدیٰ (Adi Hudea) نے فوٹوگرافرکے کیمرے کوبندوق سمجھ کرہاتھ اٹھادیے۔ اُس کی معصوم آنکھوں میں خوف ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ دہشت کی وجہ سے اپنے لبوں کوسیے ہوئے ہے تاہم اُس کی معصوم آنکھیں چیخ چیخ کرکہہ رہی ہیں کہ ''مجھے نہیں مارنا!! میں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں ''۔ اس بچی کے والد بمباری میں جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ وہ اس مہاجرکیمپ میں وہ اپنی غمزدہ ماں اور 3 بہن بھائیوں کے ساتھ مشکل زندگی گزاررہی ہے۔