ایکوا ڈور میں گرفتار پاکستانی سے متعلق دستاویزات کے لئے درخواست
سندھ ہائیکورٹ نے ہوم ڈپارٹمنٹ، جیل حکام اور دیگر کو 9اپریل کیلیے نوٹس جاری کردیے
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجادعلیشاہ کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے ایکوا ڈور میں گرفتار پاکستانی شہری کو ضروری دستاویزات فراہم کرنے کے متعلق سے درخواست پر ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ، جیل حکام اور دیگر کو 9اپریل کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
ذیشان حبیب نے ایکوڈور میں گرفتاراپنے بھائی کی رہائش کے لیے ضروری دستاویزات کی فراہمی کے متعلق عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اسکے بھائی رضوان حبیب علوی کو 2004ء میں برطانیہ میں کروڑ پتی شہری کوقتل کے الزام میں 18سال قید سنائی گئی تھی،ملزم نے کچھ عرصے برطانیہ کی جیل میں قید گزاری، بعدازاں 2009ء میں کراچی سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔
قانون کے مطابق ملنے والی معافیوں کے باعث رضوان علوی ایک سال بعد ہی رہا ہوگیا، رہائی کے بعد بیرون ملک جاتے ہوئے ایکوڈورو میں گرفتار کرلیا گیا، اسے برطانیہ میں ہونیوالے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا جو سراسر غیرقانونی ہے جبکہ وہ اپنی قید مکمل کرچکا ہے اس لیے درخواست گزار بھائی کی رہائی کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے اسے اپنے بھائی کے برطانیہ سے پاکستان منتقل کیے جانے اورکراچی سینٹرل جیل میں قید کا ریکارڈ درکارہے۔
متعلقہ حکام نے مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کی درخواست میں سیکریٹری ہوم، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ کراچی سینٹرل جیل کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی کہ مطلوب مصدقہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ دنوں انکشاف کیا تھا کہ وزارت داخلہ میں کچھ ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جوبیرون ملک سے تحویل ملزمان کے معاہدے کے تحت پاکستانی ملزمان کو ملک لے آتے ہیں اور سزا مکمل ہونے سے قبل رہاکرادیتے ہیں،اس وجہ سے برطانیہ نے پاکستان سے تحویل ملزمان کا معاہدہ منسوخ کردیا ہے۔
ذیشان حبیب نے ایکوڈور میں گرفتاراپنے بھائی کی رہائش کے لیے ضروری دستاویزات کی فراہمی کے متعلق عامر منصوب قریشی ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اسکے بھائی رضوان حبیب علوی کو 2004ء میں برطانیہ میں کروڑ پتی شہری کوقتل کے الزام میں 18سال قید سنائی گئی تھی،ملزم نے کچھ عرصے برطانیہ کی جیل میں قید گزاری، بعدازاں 2009ء میں کراچی سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔
قانون کے مطابق ملنے والی معافیوں کے باعث رضوان علوی ایک سال بعد ہی رہا ہوگیا، رہائی کے بعد بیرون ملک جاتے ہوئے ایکوڈورو میں گرفتار کرلیا گیا، اسے برطانیہ میں ہونیوالے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا جو سراسر غیرقانونی ہے جبکہ وہ اپنی قید مکمل کرچکا ہے اس لیے درخواست گزار بھائی کی رہائی کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کے لیے اسے اپنے بھائی کے برطانیہ سے پاکستان منتقل کیے جانے اورکراچی سینٹرل جیل میں قید کا ریکارڈ درکارہے۔
متعلقہ حکام نے مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کی درخواست میں سیکریٹری ہوم، آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ کراچی سینٹرل جیل کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی کہ مطلوب مصدقہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ دنوں انکشاف کیا تھا کہ وزارت داخلہ میں کچھ ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جوبیرون ملک سے تحویل ملزمان کے معاہدے کے تحت پاکستانی ملزمان کو ملک لے آتے ہیں اور سزا مکمل ہونے سے قبل رہاکرادیتے ہیں،اس وجہ سے برطانیہ نے پاکستان سے تحویل ملزمان کا معاہدہ منسوخ کردیا ہے۔