شدت پسند تنظیموں میں غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں 71 فیصد اضافہ ہوا اقوام متحدہ

گزشتہ ایک سال کے دوران 25 ہزار سے زائد غیر ملکی جنگجوؤں نے شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کی، رپورٹ


ویب ڈیسک April 02, 2015
عراق اور شام غیر ملکی جنگجوؤں کی تربیت گاہ بن چکے ہیں اور وہاں تقریباً 22 ہزار غیر ملکی جنگجو موجود ہیں، رپورٹ اقوام متحدہ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق القاعدہ اور داعش جیسی شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں 71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے گزشتہ ایک سال کے دوران 25 ہزار سے زائد غیر ملکی جنگجوؤں نے شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کی اور 100 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے عراق، شام، لیبیا اور پاکستان کا رخ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام غیر ملکی جنگجوؤں کی تربیت گاہ بن چکے ہیں اور وہاں تقریباً 22 ہزار غیر ملکی جنگجو موجود ہیں، افغانستان میں بھی 6 ہزار سے زائد غیر ملکی جنگجو موجود ہیں جب کہ یمن، لیبیا اور پاکستان میں بھی ان کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔

القاعدہ پر عائد پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ماہرین کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی جنگجوؤں میں سے بیشتر کا تعلق تیونس، مراکش، فرانس اور روس سے ہے جب کہ مالدیپ، فن لینڈ اور ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو سے بھی جنگجوؤں کی آمد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیموں میں غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت کا یہ رجحان عالمی سیکیورٹی کے ساتھ طویل المدتی خطرہ بھی ہے جب کہ شام اور عراق میں دولت اسلامیہ کی شکست کی صورت میں یہ جنگجو دنیا کے دیگر ممالک کا بھی رخ کر سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں