تھائی لینڈ میں ایک سال سے نافذ مارشل لا اٹھالیا گیا
مارشل لا کے متبادل نئے سرکاری حکم نامے میں بظاہر ملکی میڈیا کے خلاف سنسرشپ بھی سخت کر دی گئی
تھائی لینڈ میں ایک سال سے نافذ مارشل لا شاہی فرمان کے بعد فوری طور پر ختم کردیا گیا تاہم ملک میں فوجی اثرو رسوخ برقرار رکھنے کیلیے فوجی حکومت کی جانب سے نئے قوانین کا اطلاق بھی کردیا گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ میں ملٹری ٹیلی ویژن سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ شاہی فرمان کے تحت ملک میں نافذ مارشل لا فوری طورپراٹھالیا گیا ہے تاہم متنازع قانون کے متبادل عبوری فوجی حکومت کے تجویز کردہ خصوصی سیکیورٹی قوانین نافذ کیے جائیں گے۔ مارشل لا کی طرح نئے قوانین کے تحت بھی 5 سے زیادہ افراد کے سیاسی مقاصد کیلیے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی ہوگی، فوج اور قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی عمل پر بھی نئے قوانین کا اطلاق ہوگا۔ واضح رہے کہ تھائی لینڈ میں گزشتہ برس مئی میں قانونی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی جمہوری حکومت ختم کر کے مارشل لا نافذ کیا گیا تھا۔
حکم نامہ فوج ہی کے تیار کردہ عبوری آئین کی متنازع شق نمبر 44کے تحت جاری کیا گیا ہے جو فوجی سربراہ چان اوچا کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ قومی سلامتی کے نام پر کوئی بھی حکومتی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ مارشل لا کے متبادل نئے سرکاری حکم نامے میں بظاہر ملکی میڈیا کے خلاف سنسرشپ بھی سخت کر دی گئی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے کہاکہ بنکاک میں فوجی حکمرانوں نے اپنے لیے جن نئے اختیارات کا فیصلہ کیا ہے وہ دراصل باقاعدہ مارشل لا سے بھی زیادہ سخت قوانین ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہاکہ واشنگٹن کو تھائی لینڈ میں فوج کے فیصلوں پر تشویش ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ میں ملٹری ٹیلی ویژن سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ شاہی فرمان کے تحت ملک میں نافذ مارشل لا فوری طورپراٹھالیا گیا ہے تاہم متنازع قانون کے متبادل عبوری فوجی حکومت کے تجویز کردہ خصوصی سیکیورٹی قوانین نافذ کیے جائیں گے۔ مارشل لا کی طرح نئے قوانین کے تحت بھی 5 سے زیادہ افراد کے سیاسی مقاصد کیلیے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی ہوگی، فوج اور قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی عمل پر بھی نئے قوانین کا اطلاق ہوگا۔ واضح رہے کہ تھائی لینڈ میں گزشتہ برس مئی میں قانونی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا کی جمہوری حکومت ختم کر کے مارشل لا نافذ کیا گیا تھا۔
حکم نامہ فوج ہی کے تیار کردہ عبوری آئین کی متنازع شق نمبر 44کے تحت جاری کیا گیا ہے جو فوجی سربراہ چان اوچا کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ قومی سلامتی کے نام پر کوئی بھی حکومتی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ مارشل لا کے متبادل نئے سرکاری حکم نامے میں بظاہر ملکی میڈیا کے خلاف سنسرشپ بھی سخت کر دی گئی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے کہاکہ بنکاک میں فوجی حکمرانوں نے اپنے لیے جن نئے اختیارات کا فیصلہ کیا ہے وہ دراصل باقاعدہ مارشل لا سے بھی زیادہ سخت قوانین ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہاکہ واشنگٹن کو تھائی لینڈ میں فوج کے فیصلوں پر تشویش ہے۔