ایساف کنٹینرز سے اصل مال غائب پتھر لکڑی بھر دی گئی
پورٹ پر کئی ماہ سے پڑے تھے، برآمد نہ کرنے کی اطلاع پر کسٹم ٹیم پہنچ گئی
ڈائریکٹوریٹ کسٹم انٹیلی جنس کراچی نے ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن لطف اللہ ورک کی اطلاع پر پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ سے جرمنی بھیجے جانے والے کنسائمنٹس پر مشتمل کنٹینر ضبط کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آصف مرغوب صدیقی نے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بتایا کہ ڈی جی کسٹمزانٹیلی جنس لطف اللہ ورک کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ایساف کی جانب سے جرمنی کے لیے بک کرائے جانے والے کنٹینرزمیں وہ سامان نہیں ہے جو محکمہ کسٹمز کے برآمدی دستاویزات میں یا گڈز ڈیکلریشن میں ظاہر کیا گیا ہے اوریہ اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ کنٹینرز کو گزشتہ کئی ماہ سے پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر لے جانے کے باوجود انہیں برآمد نہیں کیا جارہا ہے اور وہ طویل دورانیے سے پورٹ قاسم پر پڑے ہوے ہیں۔
ان اطلاعات کی روشنی میں کسٹم انٹیلی جنس کراچی کی ایک ٹیم نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ندیم احسن اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کلیم اللہ کی نگرانی میں پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کا دورہ کیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ بندرگاہ پرطویل دورانیے سے اس نوعیت کے18 کنٹینرز موجود ہیں جس پرٹیم نے قانون کے مطابق متعلقہ بانڈڈ کیریئر اور کلیئرنگ ایجنٹ کو فوری طور پر طلب کر کے ان سے ان18 کنٹینرز میں لدے سامان کی دستاویزات منگوائیں لیکن اس دوران ابتدائی جانچ پڑتال اورپوچھ گچھ میں بانڈڈ کیریئراور کلیئرنگ ایجنٹ 18 ایساف کنٹینرز کو پورٹ پرپہچانے کے باوجود برآمد نہ کرنے سے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ کسٹمزمیں داخل کرائی جانے والی متعلقہ دستاویزات میں مذکورہ 18 ایساف کنٹینرز میں سے 8 کنٹینرز میں تیزاب سے بھری ٹیوب لائٹس اور بیٹریاں ظاہر کی گئی تھیں جبکہ ٹیم کی جانب سے تفصیلی جانچ پڑتال کے دوران اس امر کا انکشاف ہواکہ مذکورہ کنٹینرز میں دستاویزات میں ظاہر کردہ اشیا کے برعکس لکڑی کے ڈبے اورپتھرکی اینٹیں رکھی گئی ہیں اور بے قاعدگیوں میں ملوث عناصر کی جانب سے مذکورہ کنٹینرز سے اصل سامان چوری یا غائب کرلیا گیا ہے، اس حقیقت سے آگہی کے بعد ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پاکستان کسٹم ایکٹ مجریہ1969 کے تحت مقدمہ درج کرکے ان 8 کنٹینرز سمیت موجود سامان فوری طور پر ضبط کر لیا گیا اور مقدمہ درج کر کے کسٹم کورٹ میںایف آئی آر داخل کر دی گئی۔
آصف مرغوب صدیقی نے بتایا کہ درحقیقت ایساف فورسزکا یہ سامان طورخم کسٹم اسٹیشن پشاورکسٹم ہاؤس سے درآمد کرکے دوبارہ پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کے توسط بیرون ملک بھیجا جانا تھا اور یہ سامان بانڈڈ کیریئر میسرز پورٹ کنکشن پرائیوٹ لمیٹڈ کراچی کے ذریعے واپس جرمنی برآمد کیا جانا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ نے بے قاعدگی میں ملوث بانڈڈ کیریئرکے نمائندے کو بھی گرفتار کر لیا ہے جبکہ مقدمے کے تحت مزید گرفتاریاں بھی کی جائیںگی۔ انہوں نے بتایا کے ایساف کے باقی 9 کنٹینرز کی گڈز ڈیکلریشن میں خطرناک کیمیکل ظاہر کیا گیا ہے، ڈائریکٹوریٹ نے ان9 کنٹینرز کو بھی تحویل میں لے لیا ہے جن کی حفاظتی نقطہ نظر کے باعث متعلقہ اداروں کو شامل کرکے ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی، اس ضمن میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔
ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن آصف مرغوب صدیقی نے جمعہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران بتایا کہ ڈی جی کسٹمزانٹیلی جنس لطف اللہ ورک کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ایساف کی جانب سے جرمنی کے لیے بک کرائے جانے والے کنٹینرزمیں وہ سامان نہیں ہے جو محکمہ کسٹمز کے برآمدی دستاویزات میں یا گڈز ڈیکلریشن میں ظاہر کیا گیا ہے اوریہ اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں کہ کنٹینرز کو گزشتہ کئی ماہ سے پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر لے جانے کے باوجود انہیں برآمد نہیں کیا جارہا ہے اور وہ طویل دورانیے سے پورٹ قاسم پر پڑے ہوے ہیں۔
ان اطلاعات کی روشنی میں کسٹم انٹیلی جنس کراچی کی ایک ٹیم نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ندیم احسن اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کلیم اللہ کی نگرانی میں پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کا دورہ کیا تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ بندرگاہ پرطویل دورانیے سے اس نوعیت کے18 کنٹینرز موجود ہیں جس پرٹیم نے قانون کے مطابق متعلقہ بانڈڈ کیریئر اور کلیئرنگ ایجنٹ کو فوری طور پر طلب کر کے ان سے ان18 کنٹینرز میں لدے سامان کی دستاویزات منگوائیں لیکن اس دوران ابتدائی جانچ پڑتال اورپوچھ گچھ میں بانڈڈ کیریئراور کلیئرنگ ایجنٹ 18 ایساف کنٹینرز کو پورٹ پرپہچانے کے باوجود برآمد نہ کرنے سے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ کسٹمزمیں داخل کرائی جانے والی متعلقہ دستاویزات میں مذکورہ 18 ایساف کنٹینرز میں سے 8 کنٹینرز میں تیزاب سے بھری ٹیوب لائٹس اور بیٹریاں ظاہر کی گئی تھیں جبکہ ٹیم کی جانب سے تفصیلی جانچ پڑتال کے دوران اس امر کا انکشاف ہواکہ مذکورہ کنٹینرز میں دستاویزات میں ظاہر کردہ اشیا کے برعکس لکڑی کے ڈبے اورپتھرکی اینٹیں رکھی گئی ہیں اور بے قاعدگیوں میں ملوث عناصر کی جانب سے مذکورہ کنٹینرز سے اصل سامان چوری یا غائب کرلیا گیا ہے، اس حقیقت سے آگہی کے بعد ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پاکستان کسٹم ایکٹ مجریہ1969 کے تحت مقدمہ درج کرکے ان 8 کنٹینرز سمیت موجود سامان فوری طور پر ضبط کر لیا گیا اور مقدمہ درج کر کے کسٹم کورٹ میںایف آئی آر داخل کر دی گئی۔
آصف مرغوب صدیقی نے بتایا کہ درحقیقت ایساف فورسزکا یہ سامان طورخم کسٹم اسٹیشن پشاورکسٹم ہاؤس سے درآمد کرکے دوبارہ پورٹ قاسم ایکسپورٹ کلکٹریٹ کے توسط بیرون ملک بھیجا جانا تھا اور یہ سامان بانڈڈ کیریئر میسرز پورٹ کنکشن پرائیوٹ لمیٹڈ کراچی کے ذریعے واپس جرمنی برآمد کیا جانا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ نے بے قاعدگی میں ملوث بانڈڈ کیریئرکے نمائندے کو بھی گرفتار کر لیا ہے جبکہ مقدمے کے تحت مزید گرفتاریاں بھی کی جائیںگی۔ انہوں نے بتایا کے ایساف کے باقی 9 کنٹینرز کی گڈز ڈیکلریشن میں خطرناک کیمیکل ظاہر کیا گیا ہے، ڈائریکٹوریٹ نے ان9 کنٹینرز کو بھی تحویل میں لے لیا ہے جن کی حفاظتی نقطہ نظر کے باعث متعلقہ اداروں کو شامل کرکے ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی، اس ضمن میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔