اتفاق فاؤنڈری نیلام کر کے38 ارب واپس کر نے پر تیار ہیں وکیل شریف فیملی

واجب الادا رقم سود سمیت 3.84ارب، اتفاق فاؤنڈری کے اثاثوں کی مالیت 6ارب ہے، نیلامی میں ساڑھے 5ارب کی بولی لگ چکی


Numainda Express October 09, 2012
واجب الادا رقم سود سمیت 3.84ارب، اتفاق فاؤنڈری کے اثاثوں کی مالیت 6ارب ہے، نیلامی میں ساڑھے 5ارب کی بولی لگ چکی

ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس محمد فرخ عرفان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز،کلثوم نواز، مریم نواز، والدہ شمیم اختر، عباس شریف

صبحیہ عباس کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے3ریفرنسز خارج کر کے انھیں بری کرنے کی درخواستوں کی باقاعدہ سماعت شروع کر دی ہے۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر مزید سماعت آج منگل9 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔ گزشتہ روز سماعت شروع ہوئی تو شریف فیملی کے اتفاق فاؤنڈری کے وکیل سلمان بٹ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ ریفرنس سیاسی انتقام اور جھوٹا ہے۔ گزشتہ 12سال سے اس کی سماعت نہیں ہوئی۔ ثبوت نہ ہونے کے باعث اپریل2001ء میں سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

غیر معینہ مدت کے التوا کا مطلب کیس ختم ہونا ہے۔ 2007ء میں جب انتخابی مرحلہ شروع ہوا تو ان کیسوں کو بحال کرنے کی باتیں کی گئیں۔ اب پھر انتخابات قریب آگئے ہیں تو انھیں دوبارہ بحال کرنے کے لیے عدالت میں درخواستیں دے دی گئی ہیں۔ شریف فیملی نے کوئی جرم نہیں کیا نیشنل بینک سے شریف فیملی نے1994ء میں قرض حاصل کیا تھا۔ اتفاق فاؤنڈری ڈیفالٹ کر گئی جس کی باقاعدہ اطلاع دی گئی۔ کمپنی بینک کی عدالت میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے۔ ہم نے پیشکش کی ہے کہ اتفاق فاؤنڈری کے اثاثے فروخت کر کے قرض کی رقم لے لی جائے جو ہم دینے کیلیے تیار ہیں۔

نیب اور بینک کے مطابق رقم سود سمیت 3 ارب84کروڑ60 لاکھ روپے ہے جب کہ اتفاق فاؤنڈری کے اثاثوں کی مالیت6 ارب روپے ہیں۔ کمپنی جج کی عدالت میں آکشن میں اس کی ساڑھے5ارب روپے کی بولی لگ چکی ہے جو ابھی فائنل نہیں ہوئی۔ کمپنی جج کی عدالت جو بھی فائنل کر کے فیصلہ کر ے، وہ رقم ہم اتفاق فاؤنڈری کی آکشن کے بعد ادا کر دیں گے۔ شریف فیملی نے کوئی جرم نہیں کیا یہ صرف سول عدالت کا کیس ہے جو کمپنی جج کے پاس زیر التواء ہے اس لیے اسے خارج کیا جائے۔ ان کے دلائل آج منگل کو ختم ہونے کا امکان ہے۔ ان کے بعد شریف فیملی کے دوسرے وکیل خواجہ حارث دلائل دیں گے۔

نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض علی نے بعد ازاں ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شریف فیملی کے ذمے بینک کی21 دسمبر2011ء کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق اس کیس میں3.846 بلین روپے واجب الادا ہیں۔ اتفاق فاؤنڈری کے آکشن کے کھیل میں پڑے بغیر شریف فیملی یہ رقم کیش جمع کرائے۔ یہ باقاعدہ کرپشن ہے، بینک سے بھاری قرض حاصل کر کے واپس نہیں کیا گیا۔ ان کی احتساب عدالت میں عدم ثبوت پر بری کرنے کی درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں۔ ان پر پہلے بحث کیوں نہیں کرائی جاتی، ان تینوں کرپشن ریفرنسوں کے ٹھوس ثبوت وہ عدالت پیش کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں