پاکستان میں لبرل طبقے کیلیے یہ وقت بہتر نہیںوال اسٹریٹ جرنل

صدرزرداری کی جماعت لبرل ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن بیان بازی تک محدود ہے،رپورٹ

صدرزرداری کی جماعت لبرل ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن بیان بازی تک محدود ہے،رپورٹ

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ وقت پاکستان میں لبرل طبقے کے لیے بہتر نہیں ہے،سروے ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستانی امریکا کو دشمن خیال کرتے ہیںجمہوریت ان چاہا تصور بن چکا ہے،شرعی قوانین کے نفاذ کے لیے بہت معمولی حمایت یا سوچ کی ضرورت ہیں۔


امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں عدلیہ نے منتخب وزیر اعظم کو اقتدار سے نکالنے،عمران خان جیسے سیاستدانوں کا سامراج کے خلاف اور اسلامی خیالات کا وسیع پیمانے پر پرچار اوراردو زبان کے میڈیا کا قوم پرستی کے جذبات سے قوم کو مغلوب کرنے جیسے واقعات ملک پرچھائے رہے، اخبار کے مطابق اس طرح کے حالات میں دنیا پاکستانی لبرل طبقے کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتی، پاکستان کے ساتھ نیٹو سپلائی بحالی کے بعد تعلقات کا نیادور شروع ہونے والا ہے جس میں پاکستان کا لبرل طبقہ داد کا مستحق ہیں،

پاکستان میں لبرل طبقے کو یہ بھی شکایت ہے کہ جمہوریت تو چار سال قبل آ گئی لیکن کوئی سویلین حکومت فوج کے بغیر اہم فیصلے ابھی تک نہیں لے سکتی، صدر زرداری کی جماعت لبرل نظریات کی حامی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے مذہبی رواداری اور جنوبی ایشیا میں امن کی متمنی ہے تاہم یہ سب دفتر میں بیٹھ کر خواہشات کی بیان بازی تک محدود ہے،پاکستان ایک لبرل جماعت کی تشکیل کا منتظر ہے ۔
Load Next Story