آسٹریلین بھیڑوں کا تنازع عدالت سے باہر طے کرنے کیلیے دباؤ
برطانوی لیبارٹری سے بھیڑوں کے صحت مند ہونے کی ممکنہ رپورٹ کے بعد درآمدی کمپنی سے رابطہ
محکمہ لائیواسٹاک سندھ کی جانب سے آسٹریلین بھیڑوں کی درآمدکنندہ کمپنی پر عدالت سے باہر تصفیے کے لیے دبائو بڑھ گیا ہے۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ برطانیہ کی ریفرنس لیبارٹری کی جانب سے آسٹریلین بھیڑوں کی ممکنہ صحت مند اور بیماری سے پاک ہونے کی رپورٹ جاری ہونے کے باعث محکمہ لائیواسٹاک سندھ نے آسٹریلین بھیڑوں کے درآمدکنندہ پی کے لائیواسٹاک کے سربراہ طارق بٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ عدالت عالیہ میں دائر کردہ پیٹیشن غیراعلانیہ طور پرواپس لے لیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سے ایک ہفتہ قبل آسٹریلین بھیڑوں سے حاصل کردہ نمونے برطانوی لیبارٹری کو ارسال کیے گئے تھے جس کی رپورٹ رواں ہفتے جاری ہونے کے امکانات ہیں۔ ذرائع نے کمشنر کراچی کے اچانک تبادلے کوبھی آسٹریلین بھیڑوں کے تنازع سے منسلک کرتے ہوئے بتایا کہ سابق کمشنر کراچی کو ہی بھیڑیں تلف کرنے کی ذمے داری تفویض کی گئی تھی۔
جنھوں میڈیا پر آسٹریلین بھیڑوں کو بیمار، انسانی استعمال کے لیے مضراور مقامی لائیواسٹاک کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ انھی کی تحویل سے تقریبا1500 بھیڑیں بھی غائب پائی گئیں جن کی گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، ذرائع نے بتایا کہ آسٹریلین بھیڑوں کے اس تنازعے میں اہم موڑ ڈائریکٹر لائیواسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر ایک جعلی میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی ایک کوشش تھی جس کے ساتھ انھوں نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا تھا کہ جن مردہ آسٹریلین بھیڑوں میں انتھریکس کے آثار وشواہد پائے گئے تھے۔
انھیں سیمپل لیے بغیر فوری طور پر نذرآتش کردیا گیا تھا کیوں کہ یہ وائرس انتہائی مہلک ہوتا ہے لیکن دلچسپ امر یہ کہ عدالت عالیہ میںاگلی پیشی پر ہی مذکورہ ڈائریکٹر لائیواسٹاک نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والی بھیڑوں میں انتھریکس کی رپورٹ ہے جس پر عدالت عالیہ نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے انھیں یاد دہانی کرائی کہ ان کی جانب سے پچھلی پیشی میں ان مردہ بھیڑوں کے سیمپلز نہ لینے کا بیان ریکارڈ ہوچکا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کی نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کی جانب سے آسٹریلین بھیڑوں میں کسی قسم کی بیماری نہ پانے کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد محکمہ لائیواسٹاک سندھ کی کارکردگی وصلاحیت پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے جبکہ متعلقہ درآمدکنندہ کمپنی پر مقدمہ واپس لینے کے لیے بڑھتے ہوئے دبائو سے بھی اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ برطانوی لیبارٹری کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کے حق میں ممکنہ رپورٹ جاری ہونے کے خطرات کے پیش نظرمحکمہ لائیواسٹاک سندھ کے حکام شدید اضطراب سے دوچار ہیں۔
ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ برطانیہ کی ریفرنس لیبارٹری کی جانب سے آسٹریلین بھیڑوں کی ممکنہ صحت مند اور بیماری سے پاک ہونے کی رپورٹ جاری ہونے کے باعث محکمہ لائیواسٹاک سندھ نے آسٹریلین بھیڑوں کے درآمدکنندہ پی کے لائیواسٹاک کے سربراہ طارق بٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ عدالت عالیہ میں دائر کردہ پیٹیشن غیراعلانیہ طور پرواپس لے لیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سے ایک ہفتہ قبل آسٹریلین بھیڑوں سے حاصل کردہ نمونے برطانوی لیبارٹری کو ارسال کیے گئے تھے جس کی رپورٹ رواں ہفتے جاری ہونے کے امکانات ہیں۔ ذرائع نے کمشنر کراچی کے اچانک تبادلے کوبھی آسٹریلین بھیڑوں کے تنازع سے منسلک کرتے ہوئے بتایا کہ سابق کمشنر کراچی کو ہی بھیڑیں تلف کرنے کی ذمے داری تفویض کی گئی تھی۔
جنھوں میڈیا پر آسٹریلین بھیڑوں کو بیمار، انسانی استعمال کے لیے مضراور مقامی لائیواسٹاک کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ انھی کی تحویل سے تقریبا1500 بھیڑیں بھی غائب پائی گئیں جن کی گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، ذرائع نے بتایا کہ آسٹریلین بھیڑوں کے اس تنازعے میں اہم موڑ ڈائریکٹر لائیواسٹاک سندھ ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر ایک جعلی میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی ایک کوشش تھی جس کے ساتھ انھوں نے عدالت عالیہ کو آگاہ کیا تھا کہ جن مردہ آسٹریلین بھیڑوں میں انتھریکس کے آثار وشواہد پائے گئے تھے۔
انھیں سیمپل لیے بغیر فوری طور پر نذرآتش کردیا گیا تھا کیوں کہ یہ وائرس انتہائی مہلک ہوتا ہے لیکن دلچسپ امر یہ کہ عدالت عالیہ میںاگلی پیشی پر ہی مذکورہ ڈائریکٹر لائیواسٹاک نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والی بھیڑوں میں انتھریکس کی رپورٹ ہے جس پر عدالت عالیہ نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے انھیں یاد دہانی کرائی کہ ان کی جانب سے پچھلی پیشی میں ان مردہ بھیڑوں کے سیمپلز نہ لینے کا بیان ریکارڈ ہوچکا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کی نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کی جانب سے آسٹریلین بھیڑوں میں کسی قسم کی بیماری نہ پانے کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد محکمہ لائیواسٹاک سندھ کی کارکردگی وصلاحیت پر ایک سوالیہ نشان لگ چکا ہے جبکہ متعلقہ درآمدکنندہ کمپنی پر مقدمہ واپس لینے کے لیے بڑھتے ہوئے دبائو سے بھی اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ برطانوی لیبارٹری کی جانب سے متعلقہ درآمدکنندہ کے حق میں ممکنہ رپورٹ جاری ہونے کے خطرات کے پیش نظرمحکمہ لائیواسٹاک سندھ کے حکام شدید اضطراب سے دوچار ہیں۔