کراچی الیکشن کون کس پر حاوی

اب دیکھنا یہ ہے کہ پتنگ کی اڑان اور اونچی ہوتی ہے یا تبدیلی کی ہوا میں بوکاٹا کی صدائیں آتی ہیں۔

پاکستانی قوم کی یہی دعا ہے کہ ضمنی الیکشن بخیر وعافیت انجام پائیں۔

کراچی کا حلقہ این اے 246 کا وزن جوڑ توڑ کے لئے تو ہلکا پھلکا ہی ہے، لیکن اس حلقے کو حریف جماعتیں ہلکا نہیں لے رہیں۔ کراچی کے اس حلقے میں ایم کیو ایم کی پتنگ پچھلے 25 سال سے اُڑ رہی ہے، لیکن کیا عمران خان کی تبدیلی کی ہوا اس پتنگ کی اڑان میں کوئی فرق ڈالے پائے گی؟ فیصلہ کن گھڑی سے پہلے ہی سیاسی ہوا میں جھگڑے کے جھکڑ چلنا شروع ہوگئے ہیں۔

تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ہے۔ عمران خان کے اِس نعرے سے جیسے ہی تبدیلی کی ہوا چلی تو کچھ جھونکے کراچی والوں تک بھی پہنچے اور پی ٹی آئی نے تبدیلی کی ہوا کے زور پر کراچی میں بقول عمران خان ''خوف کی فضا" ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ لیکن عمران خان کی طرف سے ایم کیو ایم کو تنقید کے باؤنسرز پڑتے ہی حلقہ این اے 246 میں جھگڑے کے جھکڑ چلنا شروع ہوگئے ہیں۔ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کارکنوں نے پہلے زبان سے طوفان مچایا، اور پھر بات زبان سے گریبان تک جا پہنچی۔







جناح گراؤنڈ میں پی ٹی آئی امیدوار عمران اسماعیل کی کار پر حملے کے بعد کل رات چلنے والے جھکڑ میں پی ٹی آئی کا کیمپ اُکھڑ گیا، اور جھگڑا کرنے والوں کو حوالات کی ہوا کھلادی گئی۔ لیکن ایم کیو ایم کا کہنا یہ ہے کہ کیمپ اُن کے کارکنوں نے نہیں بلکہ عوام کی جانب سے اُکھاڑا گیا ہے۔ اسے سادگی سمجھیں، سچائی مانیں یا سیاسی چال۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ایم کیو ایم کیمپ پر ہلہ بولنے والے ان لوگوں کو اپنے کارکن نہیں مانتی تو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کون تھے؟ کسی کو کیا پڑی ہے کہ رات کو آرام کرنے کی بجائے چونچ لڑائے؟ اور اگر وہ پی ٹی آئی کے کارکن ہی تھے تو وہ اپنا ہی جھنڈا کیوں جلا رہے تھے؟ بات اورمنطق، کچھ پلے نہیں پڑ رہی۔




مانا کہ حلقہ این اے 246 سے ایم کیوایم کی پتنگ پچھلے 25 سال سے اُڑ رہی ہے اور 1992 کے علاوہ الیکشن میں اس حلقے کی ہوا پتنگ کے لئے سازگار ہی رہی ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ یہ حلقہ ایم کیوایم کے لئے ایسا ہی ہے جیسے ن لیگ کے لئے لاہور کی گوال منڈی۔ لیکن اس بار پی ٹی آئی اپنی قسمت آزمائی پر کافی پُرامید ہے۔ انہیں یقین ہے کہ وہ بلے کے زور پر پتنگ کی ڈور کاٹ ڈالیں گے، اور تبدیلی کی ہوا ''خوف کی فضا" کو اڑا لے جائے گی، لیکن اس حلقے کے دفاعی چیمپئن بھی بلے کو ٹکر دینے کے لئے تیار ہیں۔

فاروق ستار کہتے ہیں کہ مہمان جانے کے لئے آتے ہیں، رکنے کے لئے نہیں آتے۔ لیکن اگر ایم کیو ایم رہنما جیت کے لئے اتنے ہی پُرامید ہیں تو وہ عمران خان سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ اگر متحدہ پی ٹی آئی کو اتنا ہی ہلکا لے رہی ہے تو پھر حلقے کی مہم اتنی بھاری کیوں لگ رہی ہے؟ اگر اس حلقے میں ایم کیو ایم کا بول بالا ہے تو پھر ٕمیڈیا پر تبصرے سننے کے بعد دال میں کچھ کالا کیوں لگ رہا ہے؟





تبدیلی کی ہوا ہو، یا خوف کی فضا، بات یہ ہے کہ آج کل ایم کیو ایم کے لئے ہوا سازگار نہیں۔ رینجرز کے نائن زیرو پر چھاپے، صولت مرزا کے الزامات اور لندن میں منی لانڈرنگ کیس کا بریف کیس۔ ایک کے بعد ایک پینڈورا باکس کھلتے ہی جا رہے ہیں اور ایم کیو ایم کی پریشانیوں میں اضافہ کررہے ہیں۔

اس حلقے میں تبدیلی کی ہوا چلے نہ چلے۔ الیکشن سے پہلے سیاسی فضا ضرور گرم ہوگئی ہے۔ پتنگ کی اُڑان اور اونچی ہوتی ہے یا تبدیلی کی ہوا میں بوکاٹا کی صدائیں آتی ہیں۔ اس کا فیصلہ 23 اپریل کوہوجائے گا۔ لیکن پاکستانی قوم کی یہی دعا ہے کہ ضمنی الیکشن بخیر وعافیت انجام پائیں۔ تبدیلی کی ہوا چلے یا پتنگ اونچی اڑان اڑے، جمہوریت کے جھونکے چلتے رہیں اور لوگوں کو اُن کا حق مل جائے۔

[poll id="335"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story