شادی سے متعلق چند اہم اسباب جوناکامی کی طرف لے جاتے ہیں

اس رشتے کے سفر کا آغاز حقیقت پسندی اور محبت کی بنیاد پر کیا جائے تو خاندان مضبوط ہوتا ہے

غلط سوچ اور تصورات لے کر جب دو لوگوں کو نئے رشتے میں باندھ دیا جاتا ہے تو اس کے نتائج بھی منفی نکلتے ہیں، فوٹو:فائل

اس وقت دنیا بھر میں شادیاں ناکامی سے دوچار ہورہی ہیں جس کے باعث طلاق کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ معاشروں میں شادی کے بندھن کی بنیاد خاندان کی مضبوطی اور تعمیر پر نہیں رکھی جا رہی ہے اور غلط سوچ اور تصورات لے کر جب دو لوگوں کو نئے رشتے میں باندھ دیا جاتا ہے تو اس کے نتائج بھی منفی نکلتے ہیں۔

بوریت سے بچنے یا مالی بہتری کے لیے: بہت سے خاندانوں میں یہ تصور عام ہے کہ لڑکا فارغ ہے اور کسی کام میں دلچسپی بھی نہیں لے رہا اس لیے اس کی شادی کردی جائے لیکن اسے حالات سے راہ فرار ہی کہا جا سکتا ہے ایسی سوچ سے کی گئی شادی زندگی کے سب سے اہم تعلق میں کبھی بھی خوشگوارتبدیلی نہیں لاتی بلکہ پہلے سے مسائل سے گھرا شخص مزید مسائل کی دلدل میں پھنس جاتا ہے۔

ڈیٹنگ کی بنیاد پر: بہت سے لوگ جب کسی جوڑے کو کچھ عرصہ تک ساتھ ملتا جلتا دیکھ لیں تو سمجھتے ہیں کہ دونوں شادی کرنا چاہتے ہیں اورپھر ان شادی کی شادی کردی جاتی ہے لیکن اس اہم رشتے کی بنیاد رکھنے سے قبل اس بات کو پوری طرح جانچا جانا چاہئے کہ دونوں فریقین شادی کے لیے رضا مند ہیں یا پھردباؤ کے باعث اس بندھن میں بندھنے پر مجبور ہیں۔

بوڑھے ہو رہے ہیں: جب انسان اپنی شادی کی عمر یعنی جوانی سے نکلنے لگتا ہے تو اسے شادی کی فکر ہونے لگتی ہے لیکن کم لوگ اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ بڑھاپے کی جانب بڑھ رہے ہیں تاہم یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان فوری شادی کر لیتا ہے اور یہ جانچے بغیر کے آپ کا شریک حیات زندگی کے اس نئے سفر میں کتنا دور چلے گا۔

ظاہری کشش دیکھ کر: یہ حقیقت ہے کہ اکثر اوقات کسی بھی انسان کا ظاہری حسن سب سے پہلے دوسرے کو متاثر کرتا ہے اور یہی کشش انہیں شادی کے بندھن میں باندھ دیتی ہے لیکن درحقیقت انسانی کردار اور شخصیت کی خوبیاں ہی ہیں جو دو انسانوں کو مضبوطی سے جوڑ سکتی ہیں۔ ظاہری حسن کی بنیاد پر باندھا گیا رشتہ کردار کی خامیوں کے سامنے جب ماند پڑھنے لگتا ہے تو زندگی کے اس سب سے اہم رشتے میں دراڑیں پڑنے لگتی ہیں اس لیے کہا جاتا ہے کہ حسن کے ساتھ ساتھ سیرت کردار کو بھی جانچنا چاہیئے۔


جب تنہائی کا شکار ہوں: جب انسان تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے تو اسے اس تنہائی سے خوف آنے لگتا ہے اور وہ کسی ساتھی کا متلاشی ہوجاتا ہے۔ جب انسان کی عمر ایک خاص اسٹیج پر پہنچ جائے تو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ فوری شادی کرلے اور اسی جلد بازی میں کی گئی شادی بعد میں ناکامی پر ختم ہوتی ہے۔

دولت کی وجہ سے: اس میں کوئی شک نہیں کہ دولت سے زندگی پرآسائش ہوجاتی ہے تاہم یہی دولت مشکلات کا باعث بھی بن جاتی ہے اس لیے کہتے ہیں کہ دولت محبت کا نعم البدل نہیں ہوسکتی۔ دولت کی کشش کی بنیاد پر جوڑا گیا رشتہ زیادہ عرصہ نہیں چلتا اور اگر دونوں کے درمیان معاشی ناہمواری ہو تو یہ زندگی کو اور بھی مشکلات بنا دیتا ہے اس لیے دولت پر محبت کو ترجیح دینی چاہیئے۔

خوف کے باعث: بہت سے لوگ ایسے ہیں جو شادی سے قبل اچھے دوست بن جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے بہت قریب آجانے کے باوجود شادی سے خائف رہتے ہیں، ایسے لوگ سمجھتے ہیں کہ شادی سے قبل یوں دوستی گناہ ہے اور یہی وہ خوف ہے جو انہیں آپس میں شادی نہیں کرنے دیتا۔

دوستوں کی نقل میں: بہت سے لوگ اس لیے بھی شادی کر لیتے ہیں کہ اس کے دوست نے کی ہے اس لیے وہ بھی شادی کرے گا اور یہی سوچ جلد دونوں کو ایک دوسرے سے دور کردیتی ہے اور یہ خوبصورت بندھن اذیت ناک بن جاتا ہے۔

والدین کے کہنے پر: برصغیر پاک و ہند کے معاشروں میں یہ رواج عام ہے کہ اکثر لوگ والدین کی مرضی سے شادی کر لیتے ہیں اور اکثر یہ شادی کامیاب بھی ہوجاتی ہے تاہم آج کے اس جدید دور میں اس میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں اور لوگ خوش گوار ازدواجی زندگی کے لیے پسند کی شادی کو ترجیح دے رہے ہیں۔

شادی کرنے کی اس غلط سوچ اور تصورات سے بچتے ہوئے اس رشتے کے سفر کا آغاز حقیقت پسندی اور محبت کی بنیاد پر کیا جائے تو اس سے خاندان مضبوط ہوتا ہے اور یہ نیا رشتہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے۔
Load Next Story