ریاضی… پڑھنے کے بجائے سمجھنی چاہیے

اگر آپ خوداعتمادی سے مالا مال ہیں تو میتھ کرنا آپ کے لئے کبھی دردسر نہیں بن سکتا۔


نرگس ارشد رضا April 05, 2015
 مضمون سے پریشان طالب علموں کے لئے چند کارآمد نسخے ۔ فوٹو : فائل

تعلیم کے میدان میں وہی لوگ کامیابیوں کے جھنڈے گاڑتے ہیں جو کامیابی حاصل کرنا جانتے ہیں۔

راستے کی مشکلات کو ایسے پار کرتے ہیں، جیسے یہ ان کے لئے کوئی عام شاہراہ ہو اور اس کی وجہ حصول علم میں ان کی سو فی صد سے بھی زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔ دوران تعلیم ایک طالب علم کو کئی مضامین پڑھنا ہوتے ہیں، ابتدائی تعلیم میں تو ہر ایک مضمون ہی لازمی قرار دیا جاتا ہے لیکن پھر آپشنل تعلیم کے لئے بھی بعض مضامین ضروری خیال کئے جاتے ہیں۔



ہر طالب علم مخصوص مضامین میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے، جسے دیکھ کر ہی کہا جاتا ہے کہ وہ اس میں ضرور کامیابی حاصل کر لے گا۔ کچھ مضامین ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں طالب علم اپنی دلچسپی اور شوق نہ ہونے کے باوجود بہ حالت مجبور پڑھتے ہیں، صرف اس لئے کہ انہیں ڈگری کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے ہی مضامین میں ایک مضمون ریاضی یعنی میتھس کا بھی ہے، جسے خشک مضمون بھی کہا جاتا ہے۔

طالب علموں کی اکثریت اس مضمون کو پڑھنا پسند نہیں کرتی، جس کی وجہ اس کا مشکل مضمون ہونا ہے حالانکہ ماہرین تعلیم کی اکثریت اس بات پر زرو دیتی ہے کہ ریاضی سے زیادہ آسان مضمون کوئی دوسرا نہیں کیوں کہ نہ تو اس میں لمبے لمبے فارمولے یاد کرنا ہوتے ہیں اور نہ ہی اس میں بڑے بڑے سوال جواب ہوتے ہیں کہ جنہیں یاد کرنے کے لئے طالب علموں کو رٹا لگانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ حساب صرف سمجھنے کا مضمون ہے، جس سے طالب علم کی ذہنی استعداد کا پتہ چلتا ہے۔

اس سے نہ صرف ذہن کی مشق ہوتی ہے بلکہ یہ زندگی کے ہر میدان میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ اکثر طلبہ ریاضی کو پسند کرنے کے باوجود اسے صحیح طرح سے سمجھ نہیں پاتے اور اس مسئلے کو لے کر ان طالب علموں کے والدین بھی پریشان رہتے ہیں۔ ایسے طلبہ کے لئے ریاضی یا حساب سمجھنے کے چند آسان نسخے یا تراکیب تحریر کی جا رہی ہیں، جن پر عمل کر کے وہ اپنی اس کمزوری پر قابو پا سکتے ہیں۔



٭ حساب پڑھنے سے زیادہ سیکھنے کا مضمون ہے، اس لئے سب سے پہلی اور اہم چیز توجہ مرکوز کرنا ہے۔ ریاضی کے جس مضمون یا ٹاپک پر آ کر آپ پھنس گئے ہیں تو اسے حل کئے بغیر اگلے ٹاپک کی طرف توجہ نہ دیں، کیوں کہ اس طرح آپ مایوسی اورالجھن کا شکار ہو جائیں گے۔

اپنی ساری توجہ اس نہ سمجھ میں آنے والے مضمون یا ٹاپک کی طرف رکھیں اس ضمن اپنے استاد یا ایسا شخص جسے متعلقہ ٹاپک پر عبور حاصل ہو سے مدد طلب کریں۔ یاد رکھیں! حساب ایک سادہ مضمون ضرور لیکن اس میں گھماؤ پھراؤ زیادہ ہے۔ آپ کی دلچسپی اور مکمل توجہ آپ کے مسئلے کو حل کر دے گی۔ حساب میں شامل ابتدائی چیز ضرب، جمع،تقسیم اور مائنس ہوتا ہے اور تقریبا پورا میتھس ان ہی چار چیزوں پر انحصار کرتا ہے، اس لئے ان چار بنیادی اجزاء پر ایک میتھس کے طالب علم کو ہر طرح سے عبورہونا چاہئے۔ جو طالب علم یہ بنیادی نکات سیکھ جاتے ہیں وہ میتھس پڑھتے ہوئے کسی قسم کی الجھن یا فرسٹریشن کا شکار نہیں ہوتے ہیں۔



٭ ڈی وی ڈی کے ذریعے ریاضی سمجھنا آج کل بہت آسان ہو گیا ہے۔ ڈی وی ڈی دیکھنے اور اپنی کتاب سے ریاضی پڑھنے کے بعد آپ اپنے مسائل ( میتھس سے متعلقہ سوالات) کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ پڑھائی کا آغاز آسان سوالات سے کریں، کیوں کہ اس سے آپ کے اندر خود اعتمادی پیدا ہوگی، اسی طرح اگر آپ ڈی وی ڈی وغیرہ کا سہارا بھی لیتے ہیں تو ان میں بھی میتھس سکھانے یا سمجھانے کے لئے سب سے آسان ترین سوالوں سے آغاز کیا جاتا ہے۔

٭ دوران پڑھائی ایسی جگہ کا انتخاب کریں، جہاں مکمل خاموشی اور سکون ہو کیوں کہ پڑھائی خصوصاً ریاضی کے لئے مکمل یکسوئی درکار ہوتی ہے۔ اگر آپ کی توجہ کم ہو گی تو پھر کبھی بھی سوال حل نہیں ہوں گے، اس لئے پڑھنے کے دوران کسی دوسری طرف توجہ نہ دیں تو یہ آپ کے لئے اچھا عمل ثابت ہو گا۔ گھر میں کسی ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاں بیک گراؤنڈ میں کسی قسم کا بھی شور وغل نہ ہو یعنی ٹی وی یا میوزک کی مدھم آواز بھی آپ کو ڈسڑب نہ کرتی ہو، یہ چیزیں پڑھائی پر ارتکاز قائم رکھنے میں رکاوٹ ڈالتی ہیں۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ گھر میں کسی ایسی جگہ کا ملنا مشکل ہے تو سکول، کالج یا پھر یونی ورسٹی کی لائبریری ایک آئیڈیل جگہ ثابت ہو سکتی ہے۔ بہت سے طالب علموں کو پڑھنے کے دوران میوزک سننے کی عادت ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ ایسا وہ طالب علم کرتے ہوں جو رٹا مار تے ہوں لیکن میتھس کے طالب علم کو ان خرافات سے دور رہنا چاہیے۔

٭ بہت سے طالب علم گروپ اسٹڈی کرنا پسند کرتے ہیں،جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اسٹڈی کے لئے ایک دوسرے کی فوری مدد کی جاسکتی ہے۔ میتھ کے کئی سوالات جب کسی ایک طالب علم کی سمجھ میں نہ آرہے ہوں تب دوسرا مل کر اس کے ساتھ یہ پرابلمز حل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس سے وقت کی بچت بھی ہوتی ہے اور میتھ سمجھنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔

٭ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ تعلیمی سال کے آخر تک میتھ کے سوالات کبھی بھی پین سے حل نہیں کرنے، تمام رف کام پنسل کی مدد سے کریں۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ میتھ کرتے ہوئے بار بار ہو جانے والی غلطیاں ریزر کے ذریعے مٹائی جاسکتی ہیں، اس طرح کام صاف ہوگا، سمجھنے میں آسانی ہو گی اور کام کرنے میں آپ کی دلچسپی بھی برقرار رہے گی۔



ہر سوال صاف ستھرے کاغذ پر کریں۔ سوال کا ہر نمبر لائن ٹو لائن لکھیں تاکہ ہر عدد واضح ہو۔ اس کے علاوہ اوور رائٹنگ یعنی ایک ہی لکھے پر بار بار نہ لکھیں اس سے صفحہ گندا ہو گا اور کام کرنے کا جی بھی نہیں چاہے گا۔ میتھ کے کام یا سوال کبھی رات گئے تک نہ کریں، یہ کام ایسا ہے جو تازہ ذہن سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے دن بھر کی تھکن اور نیند کا غلبہ لئے جب لیٹ نائیٹ میتھ سمجھنے کی کوشش کی جائے گی تو یہ ساری کوشش آپ کی بیکار جائے گی۔

٭ اگر کوئی ورڈز پرابلمز سمجھ میں نہیں آ رہی ہے، تو بہتر ہو گا اس کی ایک تصویر بنا لی جائے۔ یہ طریقہ سب سے زیادہ فزکس، Trigonometry,Calculusکے طالب علموں کے لئے قابل عمل ہوتا ہے لیکن ریاضی کے اسٹوڈنٹس بھی اس سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بات یاد رکھیں! کہ میتھ جیسے خشک مضمون میں کوئی شارٹ کٹ یا آسانی نہیں ہے۔ آپ کو ہر سوال قدم بہ قدم حل کرنا ہوتا ہے۔ ان تمام ٹپس (Tips) میں سب سے اہم ٹپ صرف اور صرف خود اعتمادی ہے۔ اگر آپ خوداعتمادی سے مالا مال ہیں تو میتھ کرنا آپ کے لئے کبھی دردسر نہیں بن سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں