آئی سی سی کی صدارت کیلیے تین آپشنز سامنے آگئے
پاکستان کے نجم سیٹھی کو بھی قبل از وقت صدر بننے کا موقع مل سکتا ہے،
آئی سی سی کی صدارت کیلیے تین آپشنز سامنے آگئے، بنگلہ دیش مستعفی ہونیوالے مصطفی کمال کی جگہ نیا امیدوار نامزد کرے یا چیئرمین سری نواسن ہی دہری ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں، پاکستان کے نجم سیٹھی کو بھی قبل از وقت صدر بننے کا موقع مل سکتا ہے، حتمی فیصلہ 15 اپریل سے شروع ہونے والے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مستعفیٰ کمال ورلڈ کپ ٹرافی فاتح سائیڈ کو پیش کرنے کا موقع نہ ملنے پر بطور احتجاج آئی سی سی کی صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے،ان کے عہدے کی مدت جون کے آخر میں ختم ہونا تھی۔ اب ان کی جگہ نئے صدر کیلیے تین آپشنز سامنے آئے جن پر رواں ماہ 15 اور 16 تاریخ کو دبئی میں ہونیوالے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں غور کیا جائیگا۔ پہلا آپشن تو یہی ہے کہ ایگزیکٹیو بورڈ بنگلہ دیش سے مصطفیٰ کمال کی جگہ نیا امیدوار نامزد کرنے کو کہے جس کی مدت صرف ڈھائی ماہ ہی ہوگی۔
دوسری رائے یہ پائی جاتی ہے کہ آئی سی سی چیئرمین این سری نواسن سے ہی کہا جائے کہ وہ عارضی طور پر صدر کی ذمہ داری بھی سنبھال لیں،اس عرصے میں ٹرافی دینے کیلیے کوئی انٹرنیشنل ایونٹ ہونا نہیں اور صدر کی ضرورت تو ویسے بھی نہیں پڑتی۔ تیسرا اور آخری آپشن یہی ہے کہ بورڈ اگلے صدر نجم سیٹھی کو ہی قبل از وقت ذمہ داریاں سنبھال لینے کی ہدایت کردے۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی بورڈ کے صدرنظم الحسن کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ہم سے نئے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کیلیے رابطہ کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلے بھی صدر حکومت نے ہی نامزد کیا تھا اور اب بھی اگر صرف ڈھائی ماہ کیلیے ہم نے نامزدگی کی ضرورت محسوس کی تو پھر حکومت سے اجازت لینا پڑیگی۔ اپنے آئی سی سی صدر بننے کے حوالے سے نظم الحسن نے کہا کہ اب آئی سی سی صدر کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی وہ صرف نمائشی عہدہ ہے، میں اس کے لیے بنگلہ دیش بورڈ کو نہیں چھوڑ سکتا۔ انھوں نے کہا کہ مجھ سے سری نواسن نے بھی فون پر پوچھا کہ کیا میں آئی سی سی کا صدر بننے میں دلچسپی رکھتا ہوں، مگر میں نے ان پر واضح کردیا کہ اس کا فیصلہ حکومت کرے گی،میں صرف ملکی کرکٹ پر ہی توجہ دینا چاہتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے مستعفیٰ کمال ورلڈ کپ ٹرافی فاتح سائیڈ کو پیش کرنے کا موقع نہ ملنے پر بطور احتجاج آئی سی سی کی صدارت سے مستعفی ہوگئے تھے،ان کے عہدے کی مدت جون کے آخر میں ختم ہونا تھی۔ اب ان کی جگہ نئے صدر کیلیے تین آپشنز سامنے آئے جن پر رواں ماہ 15 اور 16 تاریخ کو دبئی میں ہونیوالے ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں غور کیا جائیگا۔ پہلا آپشن تو یہی ہے کہ ایگزیکٹیو بورڈ بنگلہ دیش سے مصطفیٰ کمال کی جگہ نیا امیدوار نامزد کرنے کو کہے جس کی مدت صرف ڈھائی ماہ ہی ہوگی۔
دوسری رائے یہ پائی جاتی ہے کہ آئی سی سی چیئرمین این سری نواسن سے ہی کہا جائے کہ وہ عارضی طور پر صدر کی ذمہ داری بھی سنبھال لیں،اس عرصے میں ٹرافی دینے کیلیے کوئی انٹرنیشنل ایونٹ ہونا نہیں اور صدر کی ضرورت تو ویسے بھی نہیں پڑتی۔ تیسرا اور آخری آپشن یہی ہے کہ بورڈ اگلے صدر نجم سیٹھی کو ہی قبل از وقت ذمہ داریاں سنبھال لینے کی ہدایت کردے۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی بورڈ کے صدرنظم الحسن کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ہم سے نئے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کیلیے رابطہ کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پہلے بھی صدر حکومت نے ہی نامزد کیا تھا اور اب بھی اگر صرف ڈھائی ماہ کیلیے ہم نے نامزدگی کی ضرورت محسوس کی تو پھر حکومت سے اجازت لینا پڑیگی۔ اپنے آئی سی سی صدر بننے کے حوالے سے نظم الحسن نے کہا کہ اب آئی سی سی صدر کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی وہ صرف نمائشی عہدہ ہے، میں اس کے لیے بنگلہ دیش بورڈ کو نہیں چھوڑ سکتا۔ انھوں نے کہا کہ مجھ سے سری نواسن نے بھی فون پر پوچھا کہ کیا میں آئی سی سی کا صدر بننے میں دلچسپی رکھتا ہوں، مگر میں نے ان پر واضح کردیا کہ اس کا فیصلہ حکومت کرے گی،میں صرف ملکی کرکٹ پر ہی توجہ دینا چاہتا ہوں۔