ہندو بھی گائے کا گوشت کھاتے تھے بھارتی تاریخ دان ڈی این جھا
جب یگیہ کی تقریب ہوتی تھی تب بھی گائے کوقربان کیا جاتا تھا۔ڈی این جھا
NEW YORK:
بھارتی تاریخ دان ڈی این جھا کا کہنا ہے کہ لوگوں میں یہ غلط تاثر ہے کہ ہندوستان میں صرف مسلمان ہی ہیں جو گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔
ڈی این جھا کا کہنا ہے کہ قدیم ہندوستان کے ویدک ادب میں ایسی کئی شواہد ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس دور میں بھی گائے کے گوشت کا استعمال کیا جاتا تھا۔ جب یگیہ (ایک مذہبی تقریب) ہوتی تھی تب بھی گائے کوقربان کیا جاتا تھا۔320 سے 550 عیسوی کے دوران رواج تھا کہ اگر مہمان آ جائے یا کوئی خاص شخص آ جائے تواس کے استقبال میں گائے کوذبحہ کیا جاتا تھا۔شادی بیاہ کے رسم میں یا پھرنئے گھر میں آباد ہونے کی رسم کے وقت بھی گائے کا گوشت کھلانے کا رواج عام ہوا کرتا تھا۔ گائے ذبح کرنے پرکبھی پابندی نہیں رہی ہے لیکن پانچویں صدی سے چھٹی صدی عیسوی کے دوران چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے وجود میں آنے سے نئے نظریات بھی پروان چڑھے اوررفتہ رفتہ گائے کو نہ مارنا بھی ایک نظریہ بن گیا۔
بھارتی تاریخ دان ڈی این جھا کا کہنا ہے کہ لوگوں میں یہ غلط تاثر ہے کہ ہندوستان میں صرف مسلمان ہی ہیں جو گائے کا گوشت کھاتے ہیں۔
ڈی این جھا کا کہنا ہے کہ قدیم ہندوستان کے ویدک ادب میں ایسی کئی شواہد ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس دور میں بھی گائے کے گوشت کا استعمال کیا جاتا تھا۔ جب یگیہ (ایک مذہبی تقریب) ہوتی تھی تب بھی گائے کوقربان کیا جاتا تھا۔320 سے 550 عیسوی کے دوران رواج تھا کہ اگر مہمان آ جائے یا کوئی خاص شخص آ جائے تواس کے استقبال میں گائے کوذبحہ کیا جاتا تھا۔شادی بیاہ کے رسم میں یا پھرنئے گھر میں آباد ہونے کی رسم کے وقت بھی گائے کا گوشت کھلانے کا رواج عام ہوا کرتا تھا۔ گائے ذبح کرنے پرکبھی پابندی نہیں رہی ہے لیکن پانچویں صدی سے چھٹی صدی عیسوی کے دوران چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے وجود میں آنے سے نئے نظریات بھی پروان چڑھے اوررفتہ رفتہ گائے کو نہ مارنا بھی ایک نظریہ بن گیا۔