رشتہ طے کیجیے مگر وقت آنے پر
ایک دوسرے سے فالتو اور بے مقصد باتیں، جھوٹے وعدے، اور بے جا گفتگو کے سبب رشتے کے مخفی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔
اویس ابھی انٹر میں بہترین نتیجہ آنے کی خوشیاں منا ہی رہا تھا کہ خالہ کی کال آگئی۔۔۔۔
ہیلو السلام وعلیکم ۔۔۔ جی کون؟
وعلیکم وسلام۔۔۔ اویس میں بات کر رہی ہو۔
اوہ خالہ جان کیسی ہیں آپ؟
میں ٹھیک ہوں بھئی سنا ہے کہ تمہاری انٹر میں %85 آئی ہے ماشاء اللہ سے۔
اویس: جی خالہ جان بلکہ میں تو خود حیران ہوں اور مجھے تو خود اُمید نہیں تھی کی میرا نتیجہ اتنا اچھا آجائے گا۔
خالہ: نہیں بیٹا تم نے محنت بھی تو بہت کی تھی، جو محنت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کا نتیجہ بھی دیتا ہے، شاباش اسی طرح خوب پڑھو، اللہ تعالیٰ تمہیں اور کامیابیاں دے۔ آمین ۔۔۔ اچھا ذرا امی کو بلاو مجھے اُن سے بات کرنی ہے۔
اویس نے امی کو فون دیا اور خود باہر چلا گیا۔۔۔
ہیلو السلام وعلیکم باجی کیسی ہیں؟
میں ٹھیک ہوں۔۔۔ فہمیدہ اب میں کچھ نہیں سنوں گی بس بہت ہوگیا ۔۔۔ تم بہت پہلے سے ٹال رہی ہو۔۔۔ بہت ہوگیا، اب اویس کے انٹر کا نتیجہ بھی آگیا ہے لہذا اب اویس اور سائرہ کا رشتہ طے کرکے منگنی کردی جائے۔۔
لیکن باجی ابھی تو اویس نے بس انٹر کیا ہے آپ کو رشتے کی اتنی کیا جلدی ہے؟ فہمیدہ تمھیں یاد نہیں کہ جب امی اس دنیا سے رخصت ہورہی تھیں تو آخری وقت تک ان کی یہی خواہش تھی کی جلد از جلد اویس اور سائرہ کی شادی ہوجائے ۔۔۔ لیکن آج تم امی کی بات ماننے کو تیار نہیں ہو۔۔۔ یہ کہہ کر اویس کی خالہ رونے لگتی ہیں۔
ارے ارے باجی آپ روئیں نہیں ۔۔۔ میں نے کب انکار کیا؟ میں بالکل راضی ہوں اِس رشتے سے، چلیں اویس کے ابو آجائیں تو پھر کسی دن ہم مٹھائی لے کر آتے ہیں۔
چند دن بعد اویس کی والدہ اپنی بھانجی کا رشتہ لے کر اپنی بہن کے گھر جاتی ہیں چونکہ بات آپس کے دو خاندانوں کی تھی اسی لئے رشتہ بھی فوراً ہی طے ہوگیا اور یہ بات بھی ساتھ ہی طے ہوئی کی اب شادی کم از کم چار سال بعد ہوگی۔
سائرہ ابھی فرسٹ ائیر کامرس کی طالبہ تھی اور اویس کا ایڈمیشن بھی کراچی کی بہترین انجینئرنگ یونیورسٹی میں ہوگیا تھا۔ منگنی سے قبل ان دونوں کے درمیان کوئی خاص بات چیت نہیں تھی،علاوہ اس کے کبھی کسی موقع پر یعنی عید، بقرہ عید یا کسی دن گھروالے ایک دوسرے سے ملنے چلے گئے تو چلے گئے، لیکن اب چونکہ دونوں کا رشتہ ہو گیا تھا تو بات بھی مزید آگے بڑھی۔ اویس چند بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا تھا جن کی فیس کے پیسے ملا کر اس نے سائرہ کو ایک بہترین سا ٹچ اسکرین موبائل فون گفٹ کیا۔
بات صرف فون گفٹ کرنے پر رک جاتی تو بہتر تھا، کیونکہ وہ اویس جو بچپن سے آج تک ہر کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا، وہ منگنی کے اس بندھن میں بندھنے کے بعد روز یونیورسٹی جانا تو کجا پہلے سیمسٹر کے پیپرز میں بمشکل پاس ہوسکا۔ دوسری جانب سائرہ بھی ہر وقت میسجز اور کالز پر اویس سے باتیں کرتی رہتی تھی جس سے اس کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھریلو زندگی بھی شدید متاثر ہونے لگی۔
معاملہ 7 ماہ میں ہی منگنی پر چلا گیا، جس کے بعد اویس نے گھر والوں کو یہ کہنا شروع کردیا کہ اس کی شادی کردی جائے۔ جس پر اویس کے والد اور والدہ اس پر شدید غصہ کرتے ہیں ساتھ ہی اویس کے ابو اپنی بیگم کو بھی بہت ڈانٹتے ہیں کہ اور کرو جلدی منگنی۔
دیکھتے ہی دیکھتے بات اس حد تک پہنچ گئی کہ مجبوراً اویس کی والدہ نے اپنی بہن کو ایک دن کال کرکے کہا کہ باجی آپ کی بیٹی نے تو میرے بیٹے کو بگاڑ دیا ہے، نہ جانے کیسی نظر لگ گئی میرے چاند سے بیٹے کو نہ پڑھائی میں اس کا دل لگ رہا ہے اور نہ ہی ٹھیک سے کھاتا پیتا ہے، یہ سب صرف اور صرف سائرہ کی وجہ سے ہوا ہے۔
سائرہ کی امی کہتی ہیں، ارے پاگل عورت تم مجھے کیا کہتی ہو؟ ہمیں کیا پتا تھا کہ تمہارا بیٹا اتنا بدمعاش اور بد تہذیب ہوگا، میری پھول جیسی نازک بچی سوکھ کے لکڑی ہوگئی ہے پتہ نہیں کیا مصیبت ہے، ہر وقت تمہارے بیٹے نے تنگ کرکے رکھا ہوا ہے، اگر کالج جاتی ہے تو وہاں آجاتا ہے، گھر آتی ہے تو کالیں کرنا شروع کردیتا ہے۔
کال پر معاملہ اتنا گرم ہوگیا کہ دونوں بہنوں کے درمیان شام کی ملاقات طے پائی۔ ملاقات میں منگنی تو ختم ہوئی، ساتھ ہی دونوں بہنوں نے ایک دوسرے کی شکل نہ دیکھنے کی قسم بھی کھالی۔
جناب یہ کہانی تو 8 مہینے کے اندر ہی ختم ہوگئی بلکہ صرف ختم ہی نہیں ہوئی ساتھ ساتھ دو خاندانوں کے درمیان رشتے اور تعلقات کو بھی ساتھ لے ڈوبی۔
لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ وجہ شاید یہی ہے کہ اب تو زمانہ گیا کہ شادی سے قبل 5 یا 6 سالوں کی منگنی کو رکھا جائے، نہ ہی یہ ممکن ہے کہ لڑکا اور لڑکی پرانے دور کی طرح بالکل ہی مشرقی بن جائیں اور ایک دوسرے سے بات چیت نہ کریں۔
اب معاشرے میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ یہاں منگنی ہوئی اور وہاں موبائل، اسکائیپ اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے اس طرح گفتگو کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کے ٹوٹنے کو بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔
اصل چیز یہ ہے کہ ایک دوسرے سے فالتو اور بے مقصد باتیں، جھوٹے وعدے، اور بے جا گفتگو کے سبب رشتے کی مخفی خوبصورتی ختم ہوجاتی ہے۔ لہذا یہاں والدین کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ گھر میں بچہ پیدا ہوتے ہی اس کے انگلی میں انگھوٹی نہ پہنا دیں کہ اِس کے شادی تو فلاں یا فلاں سے ہوگی، کیونکہ اب زمانے نے بہت ترقی کرلی ہے یا اس کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ جدید ٹینکنالوجی کے سبب رشتوں کی وہ خوبصورتی بھی ختم ہوگئی ہے جو ماضی کا خوشگوار باب تھا۔
رشتے ضرور طے کئے جائیں اور منگنی بھی کی جائے لیکن اس صورت میں جب لڑکا اور لڑکی کم از کم اپنی بنیادی تعلیم مکمل کرچکے ہوں، کیونکہ اِس وقت ان کے اندر شعور بھی ہوگا اور آگاہی بھی۔ اور جب یہ دونوں چیزیں کسی کہ اندر موجود ہوں تو وہ رشتوں کی مضبوطی قائم رکھنے پر قادر ہوتا ہے۔ یاد رکھیں جب آپس کے تعلقات اچھے ہوں گے تو خاندان مضبوط ہوگا، اور جب کسی خاندان میں تمام معاملات بہتر طور پر چلنے لگے تو پھر کبھی کسی کو کوئی گھریلو پریشانی نہیں ہوگی ورنہ تمام نوجوان یہی کہتے پھریں گے؛
[poll id="341"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
ہیلو السلام وعلیکم ۔۔۔ جی کون؟
وعلیکم وسلام۔۔۔ اویس میں بات کر رہی ہو۔
اوہ خالہ جان کیسی ہیں آپ؟
میں ٹھیک ہوں بھئی سنا ہے کہ تمہاری انٹر میں %85 آئی ہے ماشاء اللہ سے۔
اویس: جی خالہ جان بلکہ میں تو خود حیران ہوں اور مجھے تو خود اُمید نہیں تھی کی میرا نتیجہ اتنا اچھا آجائے گا۔
خالہ: نہیں بیٹا تم نے محنت بھی تو بہت کی تھی، جو محنت کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کا نتیجہ بھی دیتا ہے، شاباش اسی طرح خوب پڑھو، اللہ تعالیٰ تمہیں اور کامیابیاں دے۔ آمین ۔۔۔ اچھا ذرا امی کو بلاو مجھے اُن سے بات کرنی ہے۔
اویس نے امی کو فون دیا اور خود باہر چلا گیا۔۔۔
ہیلو السلام وعلیکم باجی کیسی ہیں؟
میں ٹھیک ہوں۔۔۔ فہمیدہ اب میں کچھ نہیں سنوں گی بس بہت ہوگیا ۔۔۔ تم بہت پہلے سے ٹال رہی ہو۔۔۔ بہت ہوگیا، اب اویس کے انٹر کا نتیجہ بھی آگیا ہے لہذا اب اویس اور سائرہ کا رشتہ طے کرکے منگنی کردی جائے۔۔
لیکن باجی ابھی تو اویس نے بس انٹر کیا ہے آپ کو رشتے کی اتنی کیا جلدی ہے؟ فہمیدہ تمھیں یاد نہیں کہ جب امی اس دنیا سے رخصت ہورہی تھیں تو آخری وقت تک ان کی یہی خواہش تھی کی جلد از جلد اویس اور سائرہ کی شادی ہوجائے ۔۔۔ لیکن آج تم امی کی بات ماننے کو تیار نہیں ہو۔۔۔ یہ کہہ کر اویس کی خالہ رونے لگتی ہیں۔
ارے ارے باجی آپ روئیں نہیں ۔۔۔ میں نے کب انکار کیا؟ میں بالکل راضی ہوں اِس رشتے سے، چلیں اویس کے ابو آجائیں تو پھر کسی دن ہم مٹھائی لے کر آتے ہیں۔
چند دن بعد اویس کی والدہ اپنی بھانجی کا رشتہ لے کر اپنی بہن کے گھر جاتی ہیں چونکہ بات آپس کے دو خاندانوں کی تھی اسی لئے رشتہ بھی فوراً ہی طے ہوگیا اور یہ بات بھی ساتھ ہی طے ہوئی کی اب شادی کم از کم چار سال بعد ہوگی۔
سائرہ ابھی فرسٹ ائیر کامرس کی طالبہ تھی اور اویس کا ایڈمیشن بھی کراچی کی بہترین انجینئرنگ یونیورسٹی میں ہوگیا تھا۔ منگنی سے قبل ان دونوں کے درمیان کوئی خاص بات چیت نہیں تھی،علاوہ اس کے کبھی کسی موقع پر یعنی عید، بقرہ عید یا کسی دن گھروالے ایک دوسرے سے ملنے چلے گئے تو چلے گئے، لیکن اب چونکہ دونوں کا رشتہ ہو گیا تھا تو بات بھی مزید آگے بڑھی۔ اویس چند بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا تھا جن کی فیس کے پیسے ملا کر اس نے سائرہ کو ایک بہترین سا ٹچ اسکرین موبائل فون گفٹ کیا۔
بات صرف فون گفٹ کرنے پر رک جاتی تو بہتر تھا، کیونکہ وہ اویس جو بچپن سے آج تک ہر کلاس میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تھا، وہ منگنی کے اس بندھن میں بندھنے کے بعد روز یونیورسٹی جانا تو کجا پہلے سیمسٹر کے پیپرز میں بمشکل پاس ہوسکا۔ دوسری جانب سائرہ بھی ہر وقت میسجز اور کالز پر اویس سے باتیں کرتی رہتی تھی جس سے اس کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ گھریلو زندگی بھی شدید متاثر ہونے لگی۔
معاملہ 7 ماہ میں ہی منگنی پر چلا گیا، جس کے بعد اویس نے گھر والوں کو یہ کہنا شروع کردیا کہ اس کی شادی کردی جائے۔ جس پر اویس کے والد اور والدہ اس پر شدید غصہ کرتے ہیں ساتھ ہی اویس کے ابو اپنی بیگم کو بھی بہت ڈانٹتے ہیں کہ اور کرو جلدی منگنی۔
دیکھتے ہی دیکھتے بات اس حد تک پہنچ گئی کہ مجبوراً اویس کی والدہ نے اپنی بہن کو ایک دن کال کرکے کہا کہ باجی آپ کی بیٹی نے تو میرے بیٹے کو بگاڑ دیا ہے، نہ جانے کیسی نظر لگ گئی میرے چاند سے بیٹے کو نہ پڑھائی میں اس کا دل لگ رہا ہے اور نہ ہی ٹھیک سے کھاتا پیتا ہے، یہ سب صرف اور صرف سائرہ کی وجہ سے ہوا ہے۔
سائرہ کی امی کہتی ہیں، ارے پاگل عورت تم مجھے کیا کہتی ہو؟ ہمیں کیا پتا تھا کہ تمہارا بیٹا اتنا بدمعاش اور بد تہذیب ہوگا، میری پھول جیسی نازک بچی سوکھ کے لکڑی ہوگئی ہے پتہ نہیں کیا مصیبت ہے، ہر وقت تمہارے بیٹے نے تنگ کرکے رکھا ہوا ہے، اگر کالج جاتی ہے تو وہاں آجاتا ہے، گھر آتی ہے تو کالیں کرنا شروع کردیتا ہے۔
کال پر معاملہ اتنا گرم ہوگیا کہ دونوں بہنوں کے درمیان شام کی ملاقات طے پائی۔ ملاقات میں منگنی تو ختم ہوئی، ساتھ ہی دونوں بہنوں نے ایک دوسرے کی شکل نہ دیکھنے کی قسم بھی کھالی۔
جناب یہ کہانی تو 8 مہینے کے اندر ہی ختم ہوگئی بلکہ صرف ختم ہی نہیں ہوئی ساتھ ساتھ دو خاندانوں کے درمیان رشتے اور تعلقات کو بھی ساتھ لے ڈوبی۔
لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ وجہ شاید یہی ہے کہ اب تو زمانہ گیا کہ شادی سے قبل 5 یا 6 سالوں کی منگنی کو رکھا جائے، نہ ہی یہ ممکن ہے کہ لڑکا اور لڑکی پرانے دور کی طرح بالکل ہی مشرقی بن جائیں اور ایک دوسرے سے بات چیت نہ کریں۔
اب معاشرے میں یہ بات عام ہوچکی ہے کہ یہاں منگنی ہوئی اور وہاں موبائل، اسکائیپ اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے اس طرح گفتگو کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کے ٹوٹنے کو بھی گناہ سمجھا جاتا ہے۔
اصل چیز یہ ہے کہ ایک دوسرے سے فالتو اور بے مقصد باتیں، جھوٹے وعدے، اور بے جا گفتگو کے سبب رشتے کی مخفی خوبصورتی ختم ہوجاتی ہے۔ لہذا یہاں والدین کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ گھر میں بچہ پیدا ہوتے ہی اس کے انگلی میں انگھوٹی نہ پہنا دیں کہ اِس کے شادی تو فلاں یا فلاں سے ہوگی، کیونکہ اب زمانے نے بہت ترقی کرلی ہے یا اس کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ جدید ٹینکنالوجی کے سبب رشتوں کی وہ خوبصورتی بھی ختم ہوگئی ہے جو ماضی کا خوشگوار باب تھا۔
رشتے ضرور طے کئے جائیں اور منگنی بھی کی جائے لیکن اس صورت میں جب لڑکا اور لڑکی کم از کم اپنی بنیادی تعلیم مکمل کرچکے ہوں، کیونکہ اِس وقت ان کے اندر شعور بھی ہوگا اور آگاہی بھی۔ اور جب یہ دونوں چیزیں کسی کہ اندر موجود ہوں تو وہ رشتوں کی مضبوطی قائم رکھنے پر قادر ہوتا ہے۔ یاد رکھیں جب آپس کے تعلقات اچھے ہوں گے تو خاندان مضبوط ہوگا، اور جب کسی خاندان میں تمام معاملات بہتر طور پر چلنے لگے تو پھر کبھی کسی کو کوئی گھریلو پریشانی نہیں ہوگی ورنہ تمام نوجوان یہی کہتے پھریں گے؛
''توبہ میں منگنی کرکے پچھتایا''
[poll id="341"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔