جعلی دستخط کیس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونے پر نئے انکشافات متوقع
کیس کی تحقیقات جاری ہے لیکن اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہےلیکن مزید کئی سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں، رائع
سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کے جعلی دستخط کے معاملے کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا گیا ہے جس میں کئی نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، معاملے میں حیدرآباد واندرون سندھ کے کئی رینجرزاہلکار بھی ملوث پائے گئے ہیں جن میں جعلی دستخط کے ماہر2 کلرک بھی شامل ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے 12 ملازمین نے شارع فیصل پر واقع ریسٹورنٹ میں صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کرلی، کئی اہلکاروں نے ضمانت قبل ازگرفتاری کرالی جبکہ ایک اہلکار طویل رخصت پر چلا گیا، تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کے جعلی دستخط کی بنیاد پر ملازمت پر بحالی کا انکشاف ہوا تھا، واقعے کامیٹھادر تھانے میں مقدمہ الزام نمبر 68/15 درج کیا گیا تھا ، معاملے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا توسینٹرل پولیس آفس میں قائم لاجسٹک ڈپارٹمنٹ کے علاوہ حیدرآباد اور اندرون سندھ سمیت کئی رینجرز اہلکار بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے مزید 2 کلرکس عبداللہ اور اسرارکوبھی تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے، دونوں کلرکس جعلی دستخط کرنے کے ماہر بتائے جاتے ہیں جبکہ حیدرآباد رینجرز کے سب انسپکٹر علی حسن کو معطل کرکے سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، اس سلسلے میں ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ سینٹرل پولیس آفس کے 12 افراد نے چند روز قبل شارع فیصل پر عوامی مرکزکے قریب قائم ایک ریسٹورنٹ میں ''اجلاس'' منعقد کیا جس میں مذکورہ صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی گئی، اس ضمن میں کئی افراد نے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی ہے جبکہ ایک کلرک شاہنواز نے ایک ماہ کی چھٹی لے لی ہے، شاہنواز بھی جعلی دستخط کا ماہر بتایا جاتا ہے جس نے3 آرڈر جاری کیے تھے، ذرائع نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہے، اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے لیکن مزید کئی سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے 12 ملازمین نے شارع فیصل پر واقع ریسٹورنٹ میں صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کرلی، کئی اہلکاروں نے ضمانت قبل ازگرفتاری کرالی جبکہ ایک اہلکار طویل رخصت پر چلا گیا، تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کے جعلی دستخط کی بنیاد پر ملازمت پر بحالی کا انکشاف ہوا تھا، واقعے کامیٹھادر تھانے میں مقدمہ الزام نمبر 68/15 درج کیا گیا تھا ، معاملے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا توسینٹرل پولیس آفس میں قائم لاجسٹک ڈپارٹمنٹ کے علاوہ حیدرآباد اور اندرون سندھ سمیت کئی رینجرز اہلکار بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کے مزید 2 کلرکس عبداللہ اور اسرارکوبھی تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے، دونوں کلرکس جعلی دستخط کرنے کے ماہر بتائے جاتے ہیں جبکہ حیدرآباد رینجرز کے سب انسپکٹر علی حسن کو معطل کرکے سی پی او رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، اس سلسلے میں ذرائع نے ایکسپریس کوبتایا کہ سینٹرل پولیس آفس کے 12 افراد نے چند روز قبل شارع فیصل پر عوامی مرکزکے قریب قائم ایک ریسٹورنٹ میں ''اجلاس'' منعقد کیا جس میں مذکورہ صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی تیار کی گئی، اس ضمن میں کئی افراد نے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی ہے جبکہ ایک کلرک شاہنواز نے ایک ماہ کی چھٹی لے لی ہے، شاہنواز بھی جعلی دستخط کا ماہر بتایا جاتا ہے جس نے3 آرڈر جاری کیے تھے، ذرائع نے بتایا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہے، اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے لیکن مزید کئی سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔